پنجاب میں سیلاب کی تباہ کاریاں: مزید درجنوں بستیاں زیر آب، 76 اموات، 42 لاکھ سے زائد افراد متاثر - Pakistan

پنجاب میں سیلاب کی تباہ کاریاں: مزید درجنوں بستیاں زیر آب، 76 اموات، 42 لاکھ سے زائد افراد متاثر – Pakistan

پنجاب میں دریائے چناب، ستلج اور راوی میں سیلاب کے باعث تباہ کاریاں جاری ہیں، سیلابی ریلوں نے مزید درجنوں بستیاں ڈبو دیں جب کہ سیکڑوں ایکڑ پر کھڑی فصلیں اور باغات تباہ ہوگئے۔ سیلابی صورت حال سے مجموعی طور پر 42 لاکھ 9 ہزار لوگ متاثر ہوئے، جن میں سے 21 لاکھ 90 ہزار لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا جب کہ مختلف حادثات میں اب تک 76 افراد جاں بحق ہوئے۔

پرووینشل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) پنجاب نے صوبے میں سیلاب سے ہونے والے نقصانات کی رپورٹ جاری کردی ہے۔

پی ڈی ایم اے کی رپورٹ کے مطابق دریائے راوی، ستلج اور چناب میں حالیہ سیلاب کے دوران مختلف حادثات کے نتیجے میں 76 شہری جاں بحق ہوئے جب کہ شدید سیلابی صورت حال کے باعث پنجاب میں 4400 سے زائد موضع جات متاثر ہوئے۔

دریائے چناب میں سیلاب کے باعث مجموعی طور پر 2190 موضع جات متاثر ہوئے جب کہ دریائے ستلج میں 651 اور راوی میں سیلاب نے 1495 موضع جات کو متاثر کیا۔

رپورٹ کے مطابق دریاؤں میں سیلابی صورت حال سے مجموعی طور پر 42 لاکھ 9 ہزار لوگ متاثر ہوئے، جن میں سے 21 لاکھ 90 ہزار لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا جب کہ متاثرہ اضلاع میں 15 لاکھ 81 ہزار جانوروں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا۔


AAJ News Whatsapp

ریلیف کمشنر نبیل جاوید کے مطابق شدید سیلاب سے متاثرہ اضلاع میں 404 ریلیف کیمپس، 488 میڈیکل کیمپس اور 421 ویٹرنری کیمپس قائم کیے گئے ہیں۔

دریاؤں میں سیلابی صورت حال کے باعث منگلا ڈیم 90 فیصد اور تربیلا ڈیم 100 فیصد تک بھر چکا ہے۔ اس کے علاوہ دریائے ستلج پر موجود انڈین بھاکڑا ڈیم 90 فیصد، پونگ ڈیم 99 فیصد جب کہ تھین ڈیم 97 فیصد تک بھر چکا ہے۔

بھارت کی جانب سے آبی جارحیت کا سلسلہ جاری ہے اور دریائے ستلج میں مزید پانی چھوڑنے کے بعد پاکستان میں اونچے درجے کے سیلاب کی صورت حال برقرار ہے اور بھارتی ہائی کمیشن نے پاکستان کو دریائے ستلج میں سیلابی پانی چھوڑنے سے متعلق آگاہ کردیا ہے۔

اطلاع کے مطابق دریائے ستلج میں ہریکے اور فیروزپور ڈاؤن سٹریم میں اونچے درجے کا سیلاب ہے، جس کے باعث پی ڈی ایم اے نے گنڈا سنگھ والا میں انتہائی اونچے درجے کے سیلاب سے متعلق الرٹ جاری کردیا ہے۔

گنڈا سنگھ والا کے مقام پر پانی کا بہاؤ 2 لاکھ 30 ہزار کیوسک ہے جبکہ ہیڈ سلیمانکی اور اسلام کے مقام پر اونچے درجے کا سیلاب ہے۔

ترجمان پی ڈی ایم اے کے مطابق پنجاب بھر میں مون سون بارشوں کا 10واں اسپیل ختم ہو چکا ہے اور دریاؤں کے بالائی علاقوں میں بھی مون سون بارشوں کا سلسلہ رک چکا ہے، جس کے باعث دریاؤں کے بہاؤ میں مزید اضافے کا امکان نہیں۔ دریائے چناب میں مرالہ، خانکی اور قادر آباد ہیڈ ورکس کے مقام پر نچلے درجے کا سیلاب ہے اور ہیڈ تریموں میں بھی پانی کی سطح کم ہو رہی ہے۔

دریائے چناب میں پنجند کے مقام پر انتہائی اونچے درجے کا سیلاب ہے جہاں پانی کا بہاؤ 4 لاکھ 75 ہزار کیوسک ہے جب کہ دریائے راوی میں ہیڈ سدھنائی کے مقام پر اونچے درجے کا سیلاب ہے جہاں پانی کا بہاؤ ایک لاکھ 28 ہزار کیوسک ہے۔

پی ڈی ایم اے نے کہا ہے کہ سول انتظامیہ پاک فوج اور دیگر متعلقہ محکمے الرٹ ہیں، شہریوں کی جان ومال کے تحفظ کو یقینی بنایا جائے۔

پی ڈی ایم اے نے عوام کو ہدایت کی ہے کہ دریاؤں کے کناروں اور نشیبی علاقوں میں غیر ضروری قیام سے گریز کریں اور مقامی انتظامیہ کی ہدایات پر عمل کریں۔

محکمہ موسمیات اور فلڈ کنٹرول حکام کے مطابق بھارت کی جانب سے مزید پانی چھوڑنے کی صورت میں جنوبی پنجاب اور وسطی علاقوں میں نشیبی مقامات متاثر ہو سکتے ہیں۔

ملتان میں سیلابی صورتحال برقرار ہے، جلال پور پیروالا میں سیلاب کی صورت حال شدت اختیار کرگئی، جلال پور پیر والا کو بچانے کے لیے وہاڑی پل بند توڑ دیا گیا، جس کے باعث درجنوں علاقے زیر آب آگئے جب کہ ہزاروں سیلاب متاثرین نے فلڈ ریلیف کیمپ کا رخ کر لیا، جہاں 5 ہزار سے زائد افراد کیمپس میں موجود ہیں۔

ہیڈ محمد والا اور شیر شاہ بند میں شگاف ڈالنے کی تیاریاں کرلی گئیں۔ سیلاب کے باعث لیاقت پور کے 7 گاؤں زیر آب آگئے۔ ہیڈ گنڈا سنگھ میں 2 لاکھ 53 ہزار کیوسک سے زائد کا ریلا گزر رہا ہے۔

انتظامیہ کی جانب سے امدادی کارروائیاں جاری ہیں جب کہ مظفر گڑھ میں دریائے چناب میں 5 لاکھ کیوسک سے زائد کا ریلا گزر رہا ہے، جس کے باعث پانی کی سطح میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔

وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز کی ہدایت پر جنوبی پنجاب کے 6 شہروں میں ریسکیو آپریشن کے لیے مزید سامان پہنچ گیا ہے۔

ملتان، مظفرگڑھ ،رحیم یار خان، بہاولپور اور لودھراں کے لiے ریسکیو بوٹس اور دیگر امدادی سامان مہیا کیا گیا جب کہ 119 سے زائد بوٹ آپریٹرز بھی تعینات کردیے گئے۔

ملتان میں سیلاب متاثرین کے ریسکیو آپریشن کے لیے 108 بوٹس، 109 ربڑ بوٹس اور 1130 لائف جیکٹس پہنچ گئیں جب کہ مظفرگڑھ میں 57 کشتیاں، 53 ربڑبوٹس اور 683 لائف جیکٹ مہیا کردی گئیں۔

رحیم یار خان میں 47 کشتیاں، 44 ربڑ بوٹس اور 519 لائف جیکٹس فراہم کی گئیں۔ اسی طرح بہاولپور میں 38 کشتیاں، 40 ربڑ بوٹس اور 519 لائف جیکٹ دی گئیں جب کہ لودھراں میں 19 کشتیاں، 18 ربڑ بوٹس اور 546 لائف جیکٹ پہنچائی گئیں۔

جلال پور پیر والا کی نواحی بستی بہاراں کے حفاظتی بلوچ واہ فلڈ بند میں اچانک شگاف پڑنے سے جلال پور پیر والا سے ہنگامی انخلا شروع ہوگیا۔

وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز کی ہدایت پر کمشنر ملتان اور ڈی سی ٹیمیں لے کر پہنچ گئے، پاک فوج اور اریگیشن ٹیمیں بھی شگاف پر کرنے کے لیے پہنچ گئیں، انتظامیہ اور دیگر متعلقہ اداروں کے اہلکار 5 ممکنہ متاثرہ دیہات میں پہنچ گئے۔

متاثرہ علاقوں میں انخلا کے لیے اعلانات کیے گئے جب کہ ریسکیو ٹیمیں گھروں کے دروازوں پر دستک دے کر لوگوں کو نکال رہی ہیں۔

پاکستان میں ریسکیو اینڈ ریلیف آپریشنز کے لیے اہم سنگ میل عبور کرلیا گیا۔ حکومت پنجاب نے سیلاب متاثرین کے لیے ایئر لفٹ ڈرون حاصل کرلیا۔ جدید ڈرون 200 کلوگرام تک وزنی شخص کو اٹھا کر دوسری جگہ منتقل کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

سیکرٹری داخلہ پنجاب نے جدید ایئر لفٹ ڈرون ملتان بھجوانے کی ہدایت کردی۔ جنوبی پنجاب بھجوانے سے قبل لاہور میں ڈرون کی ٹیسٹ فلائیٹس مکمل کیں جب کہ سول ڈیفنس کے لیے 10 مزید ایئر لفٹ ڈرونز کی خریداری کا فیصلہ کیا گیا۔

سیکرٹری داخلہ کا کہنا ہے کہ پاکستان میں یہ اپنی طرز کی پہلی ایمرجنسی ائیر لفٹ ڈرون سروس ہے، ڈرون سے ناقابل رسائی،خطرناک مقامات سے انسانوں کوریسکیو کیا جاسکتا ہے، ہنگامی صورتحال میں سول ڈیفنس جوان فرنٹ لائن سولجرز ہیں۔

سول ڈیفنس ریزیلئنس کور میں شہریوں کی بطور رضا کار رجسٹریشن جاری ہے، متاثرین کی امداد کے لیے 4 ہزار سے زائد رضاکار رجسٹریشن کروا چکے ہیں، شہری اپنی صلاحیت کے مطابق بطور رضاکار خدمات سر انجام دے سکتے ہیں، شہری آن لائن پورٹل پر بطورسول ڈیفنس رضاکاررجسٹریشن کرواسکتے ہیں۔

دوسری جانب وزیراعظم شہباز شریف کی خصوصی ہدایت پر نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کا سیلاب متاثرہ علاقوں میں امدای آپریشن جاری ہے۔

این ڈی ایم اے نے پنجاب کے سیلاب متاثرہ علاقوں کے لیے مزید امدادی سامان روانہ کردیا ہے، اسلام آباد میں این ڈی ایم اے کے ویئر ہاؤس سے امدادی سامان پنجاب روانہ کیا گیا۔
امدادی سامان پر مشتکل 20 ٹرکوں کا قافلہ امدادی سامان لیکرروانہ