ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان نے واضح کیا ہے کہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان ہونے والا معاہدہ خالصتاً دفاعی نوعیت کا ہے جو کسی تیسرے ملک کے خلاف نہیں ہے، معاہدہ خطے میں امن، سلامتی اور استحکام میں اہم کردار ادا کرے گا، دونوں ممالک کے جاری کردہ بیان واضح ہیں کسی بھی غلط منسوبی یا فرضی منظرناموں پر قیاس آرائی بے بنیاد ہے۔
جمعے کو صحافیوں کو ہفتہ وار بریفنگ دیتے ہوئے دفتر خارجہ کے ترجمان شفقت علی خان نے کہا ہے کہ پاکستان اور سعودی عرب کی قیادت دونوں ممالک کے تعلقات کو نئی بلندیوں تک لے جانے کا عزم رکھتی ہے جب کہ اسٹریٹجک دفاعی معاہدہ دہائیوں پر مشتمل مضبوط شراکت داری کو باضابطہ شکل دیتا ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ حالیہ معاہدہ دونوں ممالک کے درمیان دفاعی تعاون بڑھانے اور مشترکہ سلامتی کو یقینی بناتا ہے، معاہدے کے تحت کسی ایک ملک پر حملہ دونوں ممالک پر حملہ تصور ہوگا۔
شفقت علی خان نے بتایا کہ وزیراعظم شہباز شریف نے سعودی فرمانروا کی دعوت پر 17 ستمبر کو سعودی عرب کا دورہ کیا، اس موقع پر وزیراعظم کا شاندار استقبال بھی کیا گیا اور دونوں ممالک کے درمیان سرکاری سطح پر مذاکرات ہوئے۔
انہوں نے کہا کہ 1960 کی دہائی سے دفاعی تعاون پاکستان سعودی تعلقات کا بنیادی ستون رہا ہے، اسی سلسلے کے تناظر میں وزیراعظم پاکستان اور ولی عہد سعودی عرب نے اسٹریٹجک دفاعی معاہدے پر دستخط کیے۔
ترجمان دفتر خارجہ کا مزید کہنا تھا کہ قطر کے دارالحکومت دوحہ میں منعقدہ ہنگامی اسلامی سربراہی اجلاس میں اسرائیلی جارحیت پر غور کیا گیا، جس کے بعد وزرائے خارجہ اجلاس میں مشترکہ اعلامیہ تیار کیا گیا جسے متقفہ طور پر منظور کرکے اسرائیلی حملے غیر قانونی و بلااشتعال قرار دیے گئے۔
ترجمان نے بتایا کہ پاکستانی وزیر خارجہ نے اجلاس میں اسرائیلی جارحیت کی مذمت کی اور ثالثی پر قطر کے کردار کو سراہا، پاکستان نے معاملہ انسانی حقوق کونسل جنیوا میں بھی اٹھایا اور فوری بحث کا مطالبہ کیا۔
ایک اور سوال کے جواب میں ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ بھارت ایک طویل عرصہ سے سکھ یاتریوں کو پاکستان یاترا سے روک رہا ہے اور انہیں روکنے کے حوالے سے پاکستان کو سرکاری سطح پر اطلاع نہیں دی گئی، اس وقت گردوارہ کرتارپور صاحب مکمل طور پر فعال ہے، بگرام کا معاملہ افغان عبوری حکومت اور امریکا کا باہمی معاملہ ہے۔
شفقت علی خان کے بقول پاکستان کا جوہری ڈاکٹرائن انتہائی واضح ہے اور ہماری اندرونی دستاویز ہے اس کا دیگر ممالک سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی انتظامیہ مقبوضہ کشمیر میں حریت راہنماؤں کے جنازوں سے بھی سہمی دکھائی دیتی ہے۔