– Advertisement –
اسلام آباد۔18ستمبر (اے پی پی):قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ ومحصولات کوبتایاگیاہے کہ پاکستان کیش لیس معیشت کی جانب بڑھ رہا ہے اور جون 2026 تک وفاقی، صوبائی اور مقامی حکومتوں کی تمام ادائیگیاں بشمول سرکاری ادارے ڈیجیٹل کرنے کامنصوبہ ہے، اسٹیٹ بینک جدید، محفوظ اور جامع ڈیجیٹل ادائیگی کا نظام قائم کرنے کے لئے سٹیک ہولڈرز کے ساتھ تعاون جاری رکھے گا،اجلاس میں پارلیمانی بجٹ آفس بل 2025 پرذیلی کمیٹی قائم کرنے کی منظوری دی گئی۔ قائمہ کمیٹی برائے خزانہ ومحصولات کااجلاس منگل کویہاں چئیرمین کمیٹی سید نوید قمر کی صدارت میں منعقدہوا۔
اجلاس میں ڈاکٹرنفیسہ شاہ کی طرف سے پیش کردہ کارپوریٹ سوشل رسپانسبیلٹی بل 2025 پر غور کیا گیا، تفصیلی غور و خوض کے بعد چیئرمین نے بل پراتفاق رائے کیلئے وزیرِ مملکت برائے خزانہ و ریونیو کو ڈاکٹر نفیسہ شاہ، ایم این اے زیب جعفر، سیکریٹری خزانہ اور چیئرمین سیکورٹیز اینڈایکسچینج کمیشن آف پاکستان کے ساتھ مشاورتی اجلاس منعقد کرنے کی ہدایت کی۔ کمیٹی نے مزید ہدایت کی کہ وزارت خزانہ اور ایس ای سی پی اپنی سفارشات اور جامع تجاویز آئندہ اجلاس میں کمیٹی کے سامنے پیش کریں تاکہ قانون سازی کے عمل کو مؤثر طریقے سے آگے بڑھایا جا سکے۔ اجلاس میں پارلیمانی بجٹ آفس بل 2025 پر بھی غور کیا گیا، جو رکن قومی اسمبلی رانا ارادت شریف خان نے پیش کیاہے۔اجلاس میں اس حوالہ سے ایک ذیلی کمیٹی کی تشکیل عمل میں لائی گئی ۔
– Advertisement –
ڈاکٹر نفیسہ شاہ ذیلی کمیٹی کی کنوینرہوگی جبکہ اراکین قومی اسمبلی علی زاہد، ارشد عبداللہ وہر ہ اورمبین عارف کمیٹی کے ارکان ہوں گے، ذیلی کمیٹی پارلیمانی بجٹ آفس بل 2025 کا تفصیلی جائزہ لے گی اور اپنی رپورٹ 30 یوم کے اندر کمیٹی کے سامنے پیش کرے گی۔اجلاس میں گورنر سٹیٹ بینک جمیل احمدنے کمیٹی کو ملک کے ڈیجیٹل ادائیگیوں کے نظام کے بارے میں بریفنگ دی جس میں موجودہ انفراسٹرکچر، پیش رفت اور نمایاں رجحانات کو اجاگر کیا گیا۔ انہوں نے بتایا کہ پاکستان کیش لیس معیشت کی جانب بڑھ رہا ہے اور جون 2026 تک وفاقی، صوبائی اور مقامی حکومتوں کی تمام ادائیگیاں، بشمول سرکاری ادارے ڈیجیٹل کرنے کامنصوبہ ہے ۔
گورنر نے بتایا کہ مشرق بینک کے ڈیجیٹل آپریشنز پاکستان میں کامیابی سے لانچ ہوئے ہیں جو صرف 12 ماہ میں مکمل ہوئے جب کہ دنیا کے دیگر ممالک میں اس میں عموماً 5 سال لگتے ہیں، اور اس کا گلوبل مڈل آفس اب پاکستان میں قائم ہے۔ا نہوں نے مزید آگاہ کیا کہ پانچ نئے ڈیجیٹل بینکوں کو ابتدائی منظوری مل گئی ہے، موجودہ نظام 226 ملین اکاؤنٹس اور 46 ملین راسٹ آئی ڈیز کی سہولت فراہم کر رہا ہے۔
گورنر نے بتایا کہ 88 فیصد ریٹیل ٹرانزیکشنز اب ڈیجیٹل ہیں اور ان کی مالیت مزید بڑھانے اور سکیورٹی کو مضبوط کرنے کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں، جن میں بینکوں کے لیے ذمہ داری کا فریم ورک اور دو گھنٹے کا ٹرانزیکشن کولنگ پیریڈ شامل ہے۔گورنر نے جدت، صارفین کے تحفظ اور سائبر سکیورٹی کو فروغ دینے کے حوالہ سے سٹیٹ بینک کے اقدامات پر روشنی ڈالی، انہوں نے چیلنجز جیسے کم مالیاتی خواندگی اور ریگولیٹری خلا کی بھی نشاندہی کی۔ انہوں نے کمیٹی کو یقین دلایا کہ اسٹیٹ بینک ایک جدید، محفوظ اور جامع ڈیجیٹل ادائیگی کا نظام قائم کرنے کے لیے اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ تعاون جاری رکھے گا۔
چیئرمین کمیٹی نے ادائیگیوں اور سماجی تحفظ کے نظام کی ڈیجیٹائزیشن پر زور دیا، خاص طور پر انہوں نے برانچ لیس بینکنگ کی بجائے ڈیجیٹل والٹس کے استعمال کی تجویز دی تاکہ مستحقین براہِ راست فنڈز تک رسائی حاصل کر سکیں اور مختلف ذرائع سے رقوم نکال سکیں۔ وزیرِ مملکت برائے خزانہ ومحصولات نے کمیٹی کو وزیر اعظم کے کیش لیس اقدام کے بارے میں آگاہ کیا، جس کی معاونت کے لیے تین ذیلی کمیٹیاں قائم ہیں جو ڈیجیٹل ادائیگیوں میں جدت اوراختراع کے حوالہ سے کام کر رہی ہیں۔ کمیٹی نے مستقبل کے لائحہ عمل پر تبادلہ خیال کیا اور مالی شمولیت، شفافیت اور معاشی ترقی میں ڈیجیٹل مالیاتی خدمات کے کردار کو اجاگر کیا۔
اجلاس میں نئی الیکٹرک وہیکل پالیسی پر بریفنگ کو اگلے اجلاس تک مؤخر کر دیا۔ اجلاس میں گزشتہ اجلاس کے منٹس کی منظوری بھی دی گئی۔ اجلاس میں رانا ارادت شریف خان، علی زاہد، ڈاکٹر نفیسہ شاہ، ہ زیب جعفر، حنا ربانی کھر، شرمیلا فاروقی ہاشم، مرزا اختیار بیگ، محمد جاوید حنیف خان، محمد عثمان اویسی،، شاہدہ بیگم، وزیرِ مملکت برائے خزانہ بلال اظہر کیانی، سیکرٹری خزانہ، چیئرمین ایف بی آر، چیئرمین ایس ای سی پی اور وزارتِ خزانہ و ریونیو ڈویژنز کے افسران نے شرکت کی۔
– Advertisement –