پاکستان ریلوے کا مسافر ٹرینوں کی آؤٹ سورسنگ اوپن آکشن کے ذریعے کرنے کا فیصلہ

پاکستان ریلوے کا مسافر ٹرینوں کی آؤٹ سورسنگ اوپن آکشن کے ذریعے کرنے کا فیصلہ


لاہور:

پاکستان ریلوے نے مسافر ٹرینوں کی آؤٹ سورسنگ اوپن آکشن کے ذریعے کرنے کا فیصلہ کرلیا۔

وفاقی وزیر ریلوے محمد حنیف عباسی کی زیرِ صدارت  اجلاس ہوا، جس میں مسافر ٹرینوں کی آؤٹ سورسنگ اوپن آکشن کے ذریعے کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ اس اہم فیصلے کا اطلاق حالیہ آؤٹ سورسنگ پر بھی ہو گا۔

فیصلے کے مطابق سالانہ آمدن کے بینچ مارک پر نظرِ ثانی کی جائے گی اور اس کی رویژن کے لیے کمیٹی بھی بنا دی گئی ہے۔ محفوظ ٹرین آپریشن یقینی بنانے کے لیے سیفٹی ڈیپارٹمنٹ کو با اختیار ڈائریکٹوریٹ بنایا جائے گا، ڈائریکٹوریٹ میں عملے اور افسران کا ٹرانسفر بھی کردیا گیا ہے۔

اجلاس میں گارڈز اور ڈرائیورز کے رننگ رومز کی حالت پر بریفنگ بھی دی گئی۔

اس موقع پر وزیر ریلوے نے کہا کہ گارڈز اور ڈرائیورز ریلوے کے دست و بازو ہیں، ان کے کمرے، کچن اور واش رومز بہترین ہونے چاہییں۔  اسی طرح جدید طرز پر ماڈل رننگ رومز بنائے جائیں گے، جن کا آغاز  روہڑی، خان پور اور خانیوال سے ہوگا۔ رننگ رومز میں اے سی بھی لگے گا، کامن ڈائننگ روم بھی ہو گا۔

اجلاس میں مکینیکل ڈیپارٹمنٹ کو دیے گئے اہداف پر پیش رفت کا جائزہ لیا گیا اور کارکردگی پر اظہارِ اطمینان کیا گیا۔ اس موقع پر بتایا گیا کہ 30 مارچ تک 295 ہائی کپیسٹی فریٹ ویگنیں سسٹم میں شامل ہو جائیں گی، جن کی تمام بکنگ  آن لائن ہو گی اور سسٹم پر چیک کی جا سکے گی۔ اس پر عمل درآمد اگلے ہفتے سے ہوگا۔

اسی طرح شالیمار ایکسپریس کی تمام اے سی اسٹینڈرڈ اور اے سی پارلر کوچز بالکل نئی ہوں گی۔ لاہور، راولپنڈی ریل کاروں کے مسافر بھی بہتر سفر سے محظوظ ہوں گے۔ دونوں ریل کاروں کی ری فربشڈ کوچیں 11 نومبر تک سسٹم میں شامل ہو جائیں گی۔ لاہور نارووال ٹرینوں کے چاروں ریک بھی 8 جنوری کو موصول ہو جائیں گے۔

وزیر ریلوے محمد حنیف عباسی نے کہا کہ وسائل کم لیکن عزم بڑا ہے، ریلوے درست سمت کی طرف گامزن ہے۔