بھارت نے کہا ہے کہ وہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان بدھ کو طے پانے والے ’اسٹریٹجک باہمی دفاعی معاہدے‘ کا مکمل جائزہ لے گا۔
بھارتی اخبار انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق انڈیا نے معاہدے کے اثرات کا جائزہ لینے کا فیصلہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارتی حکومت اپنے قومی مفادات کے تحفظ کے لیے پرعزم ہے۔
بھارت کی وزارتِ خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک پوسٹ شئیر کی ہے جس میں انہوں نے کہا کہ بھارت کو سعودی عرب اور پاکستان کے درمیان دفاعی معاہدے کا پہلے سے علم تھا۔
ان کے بقول، ”ہم نے حکومت کو آگاہ کردیا تھا کہ دونوں ممالک کے درمیان طویل عرصے سے جاری تعلقات کو باضابطہ بنانے کے لیے یہ معاہدہ زیر غور لایا جائے گا۔“
انہوں نے مزید کہا کہ، ”ہم اس معاہدے کے اپنے قومی سلامتی اور علاقائی و عالمی استحکام پر اثرات کا جائزہ لیں گے۔ حکومت بھارت کے قومی مفادات کے تحفظ اور تمام شعبوں میں جامع قومی سلامتی کو یقینی بنانے کے لیے پرعزم ہے۔“
واضح رہے کہ وزیر اعطم شہباز شریف بدھ کو ایک روزہ دورے پر سعودی عرب پہنچے تھے جہاں انہوں نےسعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان سے ملاقات کی تھی۔ دونوں رہنماؤں نے ایک دفاعی معاہدے پر دستخط بھی کیے تھے جس کے تحت کسی ایک ملک پر حملہ دونوں ممالک کے خلاف جارحیت سمجھا جائے گا۔
اس تاریخی معاہدے کا مقصد دونوں ممالک کے درمیان دفاعی تعاون کے مختلف پہلوؤں کو فروغ دینا اور کسی بھی جارحیت کے خلاف مشترکہ دفاعی حکمت عملی کو مستحکم کرنا ہے۔
انڈیا ٹوڈے کی رپورٹ کے مطابق ماہرین اور جغرافیائی سیاسی تجزیہ کاروں نے کہا ہے کہ اس معاہدے کا مطلب یہ نہیں کہ سعودی عرب بھارت کے خلاف پاکستان کے لیے جنگ کرے گا۔ حقیقت یہ ہے کہ سعودی عرب کی ترجیحات اور زمینی حقائق اس معاہدے سے کہیں مختلف ہیں۔
سعودی عرب اور پاکستان کے درمیان دہائیوں سے قریبی سیاسی، عسکری اور معاشی تعلقات قائم ہیں اور مملکت میں لگ بھگ 25 لاکھ سے زائد پاکستانی مقیم ہیں، جو سب سے بڑی اوورسیز کمیونٹی ہے اور ملک ترسیلات زر کی صورت میں سب سے زیادہ زرمبادلہ بھیجتے ہیں۔
دونوں ملکوں کے درمیان دفاعی تعاون میں مشترکہ فوجی مشقیں شامل رہی ہیں۔
تاہم بھارتی میڈیا کے مطابق سعودی عرب بھارت کا چوتھا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار ہے، جبکہ نئی دہلی سعودی عرب کے لیے دوسرا سب سے بڑا تجارتی پارٹنر ہے۔ مالی سال 2024-25 میں دونوں ممالک کے درمیان دو طرفہ تجارت 41.88 ارب امریکی ڈالر تک پہنچی ہے۔
بھارتی ماہرین کا کہنا ہے کہ سعودی عرب اور پاکستان کے درمیان تجارت صرف چار عشاریہ 3 ارب امریکی ڈالر کے درمیان ہے، جس کے پیش نظر سعودی عرب کے لیے بھارت کے خلاف جانے کا امکان کم ہے۔