– Advertisement –
اسلام آباد۔11ستمبر (اے پی پی):وفاقی وزیر برائے قومی غذائی تحفظ و تحقیق رانا تنویر حسین نے فوجی فرٹیلائزر کمپنی (ایف ایف سی)کے چیف ایگزیکٹو آفیسر جہانگیر پراچہ کے ساتھ ایک اعلیٰ سطح کے اجلاس کی صدارت کی جس میں کھاد کی قیمتوں، فراہمی اور زراعت کے شعبے کو درپیش وسیع تر مسائل پر غور کیا گیا۔
جمعرات کو یہاں جاری بیان کے مطابق وفاقی وزیر نے واضح کیا کہ چاہے عالمی منڈی میں قیمتیں بڑھ رہی ہوں، اس کا اثر مقامی سطح پر تیار ہونے والی کھاد کی قیمتوں پر نہیں پڑنا چاہئے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ کسانوں پر بلاجواز اضافی بوجھ ڈالنا کسی صورت قابلِ قبول نہیں، خاص طور پر ایسے وقت میں جب وہ حالیہ تباہ کن سیلاب، گندم کی کم قیمتوں اور کاشتکاری کی بڑھتی ہوئی لاگت کے باعث شدید مشکلات سے دوچار ہیں۔
– Advertisement –
انہوں نے کہا کہ حکومت کسانوں کو مزید مالی دباؤ سے بچانے کے لئے پرعزم ہے کیونکہ ان کی خوشحالی براہِ راست قومی غذائی تحفظ اور معیشت کے استحکام سے جڑی ہوئی ہے۔رانا تنویر حسین نے کہا کہ زراعت پاکستان کی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی ہے اور لاکھوں گھرانوں کی خوشحالی اسی سے وابستہ ہے، اسی لئے حکومت نے ایک واضح پالیسی فیصلہ کیا ہے کہ زرعی اجناس خصوصاً کھاد، بیج اور زرعی ادویات کی لاگت کو کم کیا جائے تاکہ کسانوں کا منافع بڑھ سکے اور زرعی پیداوار میں اضافہ ہو۔
انہوں نے کہا کہ کھاد کو سستا اور باآسانی دستیاب بنانا محض اقتصادی پالیسی نہیں بلکہ ایک سماجی انصاف کا تقاضا بھی ہے۔ وفاقی وزیر نے ایف ایف سی کے سی ای او کو کھاد کے پیداواری یونٹس کے لئے مسلسل گیس کی فراہمی کی یقین دہانی کرائی اور کہا کہ حکومت کی جانب سے جو بھی مسائل درپیش ہوں گے انہیں فوری طور پر حل کیا جائے گا تاکہ فراہمی میں کوئی رکاوٹ نہ آئے۔ انہوں نے ساتھ ہی یہ بھی واضح کیا کہ کھاد کی کمپنیاں بھی اپنی ذمہ داری پوری کریں، غیر ضروری اضافے سے گریز کریں، مناسب ذخیرہ برقرار رکھیں اور ملک بھر میں بروقت تقسیم کو یقینی بنائیں۔انہوں نے زور دیا کہ حکومت کھاد کی سپلائی چین پر کڑی نظر رکھے گی تاکہ ذخیرہ اندوزی، بلیک مارکیٹنگ یا مصنوعی قلت کو روکا جا سکے۔
انہوں نے کہاکہ پاکستان کے کسانوں کا استحصال کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا اور خبردار کیا کہ جو عناصر کسانوں کے مفاد کے خلاف منڈی کو بگاڑنے کی کوشش کریں گے ان کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔وفاقی وزیر نے اس بات پر بھی زور دیا کہ پاکستان کی غذائی تحفظ کی حکمتِ عملی تین ستونوں ’’زرعی اخراجات میں کمی، فصلوں کی پیداوار میں اضافہ اور کسانوں کے حقوق کا تحفظ‘‘ پر مبنی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سستی کھاد آنے والے بُوائی سیزن خصوصاً گندم اور چاول کی پیداوار بڑھانے میں فیصلہ کن کردار ادا کرے گی جو غذائی خود کفالت کے لئے نہایت ضروری ہیں۔
ایف ایف سی کے سی ای او جہانگیر پراچہ نے حکومت کے بروقت اور فعال اقدامات کو سراہا اور وفاقی وزیر کو مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی۔انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ ان کی کمپنی کھاد کی مسلسل اور مستحکم فراہمی کے لئے حکومت کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑی ہے۔اجلاس اس عزم کے ساتھ اختتام پذیر ہوا کہ حکومت اور کھاد ساز ادارے مل کر کسانوں کے مفاد کا تحفظ کریں گے، زرعی ترقی کو پائیدار بنائیں گے اور پاکستان کے غذائی تحفظ کے فریم ورک کو مزید مضبوط کریں گے۔وفاقی وزیر نے ایک بار پھر واضح کیا کہ کسانوں کی خوشحالی حکومت کی زرعی اصلاحات کا مرکز ہے اور کسانوں کو ریلیف فراہم کرنے اور زرعی معیشت کو مستحکم بنانے کے لئے ہر ممکن قدم اٹھایا جائے گا۔
– Advertisement –