وفاقی وزیر برائے قومی غذائی تحفظ و تحقیق رانا تنویر حسین کی زیر صدارت اجلاس ، قومی گندم پالیسی اور 26-2025 کے لئے گندم مینجمنٹ سٹریٹجی اور آئندہ برسوں کی حکمت عملی پر غور

وفاقی وزیر برائے قومی غذائی تحفظ و تحقیق رانا تنویر حسین کی زیر صدارت اجلاس ، قومی گندم پالیسی اور 26-2025 کے لئے گندم مینجمنٹ سٹریٹجی اور آئندہ برسوں کی حکمت عملی پر غور

– Advertisement –

اسلام آباد۔10ستمبر (اے پی پی):وفاقی وزیر برائے قومی غذائی تحفظ و تحقیق رانا تنویر حسین کی زیر صدارت اجلاس میں قومی گندم پالیسی اور 26-2025 کے لئے گندم مینجمنٹ سٹریٹجی اور آئندہ برسوں کی حکمت عملی پر غور کیا گیا، یہ نیا روڈمیپ ایک طویل المدتی منصوبے کے طور پر غذائی تحفظ کو یقینی بنانے، کسانوں کے روزگار کو محفوظ رکھنے، صارفین کے مفادات کا دفاع کرنے اور مارکیٹ میں ممکنہ بحران اور ماحولیاتی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لئے بنایا جا رہا ہے۔ بدھ کو وزارت کی جانب سے جاری بیان کے مطابق اس موقع پر وفاقی وزیر رانا تنویر حسین نے کہا کہ گندم صرف ایک بنیادی فصل نہیں بلکہ لاکھوں پاکستانیوں کی زندگی کی علامت ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ انصاف اور پائیداری اس نئی گندم پالیسی کی بنیاد ہوں گے، کسانوں کو بین الاقوامی مارکیٹ کے مطابق قیمت دی جائے تاکہ پیداوار بڑھانے کی ترغیب ملے جبکہ درمیانے طبقے اور غربت کی لکیر سے اوپر کے صارفین کو مارکیٹ ریٹ پر گندم دستیاب ہو گی، کم آمدنی والے طبقات کے لئے حکومت سبسڈی اور دیگر معاون اقدامات کے ذریعے سہولت فراہم کرے گی اور اس حوالے سے مالی ذمہ داری وفاق اور صوبوں کے درمیان منصفانہ انداز میں تقسیم کی جائے گی۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ سٹریٹجک ریزروز کو دانشمندی کے ساتھ جدید گرین سائلوز میں محفوظ کیا جائے گا تاکہ گندم کو ماحولیاتی خطرات اور معیار میں کمی سے بچایا جا سکے۔

انہوں نے واضح کیا کہ وفاقی حکومت کا کردار قومی ذخائر کے نظم و نسق، غریب گھرانوں کو سبسڈی فراہم کرنے، گندم کے معیار کی یقین دہانی اور سپلائی چین کی بہتری پر مرکوز ہوگا۔ مزید برآں ماحولیاتی تغیرات سے ہم آہنگ اور زیادہ پیداوار دینے والی گندم کی اقسام پر تحقیق، کسانوں کی فلاح کے اقدامات اور جدید اسٹوریج سسٹم اس پالیسی کا اہم حصہ ہوں گے۔ رانا تنویر حسین نے گندم مینجمنٹ کے صحت عامہ کے پہلو کو بھی اجاگر کیا۔ انہوں نے کہا کہ 30 فیصد سے زائد خواتین اور بچے زنک، آئرن اور وٹامن کی کمی کا شکار ہیں، اس لئے پاکستان کو غذائی قلت اور بچوں میں نشوونما کی کمی کے حل کے لئے طویل المدتی اقدامات کرنا ہوں گے، صرف سپلیمنٹس پر انحصار کرنے کی بجائے پالیسی کے تحت کثیر اناج پر مشتمل آٹے کے استعمال کو فروغ دیا جائے گا، گندم کی فورٹیفکیشن کی حوصلہ افزائی کی جائے گی اور غذائی قدر کو برقرار رکھنے کے لئے بہتر ذخیرہ کاری کو ترجیح دی جائے گی، یہ اقدامات ماؤں اور بچوں کی صحت بہتر کرنے کے ساتھ ساتھ قومی پیداواری صلاحیت میں بھی اضافہ کریں گے۔وفاقی وزیر رانا تنویر حسین نے اس عزم کا اظہار کیا کہ نئی گندم پالیسی تمام سٹیک ہولڈرز بشمول وفاقی اور صوبائی حکومتوں، کسان تنظیموں اور فوڈ انڈسٹری سے جامع مشاورت کے بعد حتمی شکل دی جائے گی تاکہ اجتماعی ملکیت اور مؤثر نفاذ کو یقینی بنایا جا سکے۔ انہوں نے زور دیا کہ ملک میں روٹی کا بحران پیدا نہیں ہونے دیا جائے گا، حکومت کسانوں کے لئے منصفانہ منافع، صارفین کے لئے قیمتوں میں استحکام اور قدرتی آفات و عالمی مارکیٹ کے اتار چڑھاؤ کے خلاف لچک پیدا کرنے کے لئے پرعزم ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کو چاہئے کہ مستقبل کی غذائی سلامتی کے لئے آگے بڑھنے والے ماڈلز اپنائے جو عالمی بہترین تجربات سے ہم آہنگ ہوں اور ماحولیاتی تبدیلیوں اور دیگر خطرات کے مقابلے کی صلاحیت فراہم کریں۔

– Advertisement –

 

– Advertisement –