نیپال میں سیاسی بحران: نوجوان کھٹمنڈو کے میئر کو وزیراعظم کے طور پر دیکھنے لگے - World

نیپال میں سیاسی بحران: نوجوان کھٹمنڈو کے میئر کو وزیراعظم کے طور پر دیکھنے لگے – World

نیپال میں سیاسی بحران: نوجوان کھٹمنڈو کے میئر کو وزیراعظم کے طور پر دیکھنے لگے - World

نیپال کے دارالحکومت کھٹمنڈو کے 35 سالہ میئر بالنـدرا شاہ ملک کی سیاست میں نئی نسل کی آواز کے طور پر نمایاں ہو رہے ہیں۔ وزیرِاعظم کھڑگا پرساد شرما اولی کے استعفے کے بعد عبوری حکومت کے قیام پر غور جاری ہے اور نوجوانوں کی بڑی تعداد بالنـدرا شاہ کو اپنا نمائندہ بنانے پر زور دے رہی ہے۔

بالنـدرا شاہ جو ماضی میں گلوکار بھی رہ چکے ہیں، انسٹاگرام سمیت سوشل میڈیا پر فعال ہیں۔ انہوں نے 2022 میں آزاد امیدوار کی حیثیت سے میئر کا انتخاب جیتا اور روایتی جماعتی سیاست کو چیلنج کرتے ہوئے انسدادِ بدعنوانی اقدامات اور شہری اصلاحات کو اپنی ترجیحات بنایا۔

حالیہ دنوں میں “جین زی نیپال” گروپ کے زیرِ انتظام بدعنوانی کے خلاف احتجاجی مظاہرے ہوئے جن میں 19 افراد ہلاک ہوئے۔ یہ گروپ بنیادی طور پر اُن نوجوانوں پر مشتمل ہے جو 30 سال سے کم عمر ہیں اور ملک کی آبادی کا نصف سے زیادہ ہیں۔

مظاہرین بالندرا شاہ کو عبوری کونسل میں شامل کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں تاکہ وہ ملک کو آئندہ 18 ماہ میں انتخابات کی جانب لے جا سکیں۔

انسٹاگرام پر 8 لاکھ سے زیادہ فالوور رکھنے والے بالندرا شاہ نے ہمیشہ مظاہرین کی حمایت میں آواز بلند کی ہے۔ انہوں نے سابق وزیرِاعظم اولی کو “دہشت گرد” قرار دیا اور کہا کہ وہ عوام کے دکھ درد کو نہیں سمجھتے۔ تاہم انہوں نے خود احتجاج میں حصہ نہیں لیا اور مؤقف اختیار کیا کہ یہ زیادہ تر نوجوانوں کی تحریک ہے، لیکن اُن کی آواز سننا ناگزیر ہے۔

سیاسی و آئینی ماہرین کا کہنا ہے کہ بالندرا شاہ نوجوان نسل اور سول سوسائٹی کے درمیان ایک اہم پل ثابت ہو سکتے ہیں۔

سپریم کورٹ کے سابق جج بالارام کے سی کے مطابق، بالندرا شاہ کو صدر رام چندر پوڈیل کے ساتھ آئندہ سیاسی لائحہ عمل پر بات چیت کرنے والی ٹیم کا حصہ ہونا چاہیے۔

1990 میں کھٹمنڈو میں پیدا ہونے والے بالندرا شاہ انجینئرنگ کے ماہر ہیں اور بھارت سے اسٹرکچرل انجینئرنگ میں ماسٹرز کر چکے ہیں۔ ٹائم میگزین نے انہیں 2023 کے ابھرتے ہوئے 100 عالمی رہنماؤں میں شامل کیا تھا۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ بطور میئر بالندرا شاہ نے پیدل چلنے والوں کے لیے انفراسٹرکچر میں بہتری، نجی اسکولوں کی ٹیکس چوری کے خلاف کارروائی اور تعلیمی اداروں کی نگرانی بہتر بنانے جیسے اقدامات کیے۔

سوشل میڈیا پر نوجوان انہیں ایک عبوری نمائندہ کے طور پر دیکھنے کے ساتھ ساتھ طویل المدتی قیادت کے لیے بھی تیار دیکھنا چاہتے ہیں۔

ٹیکنالوجی پروفیشنل کے پیشے سے وابستہ پرمود کانڈل نے ایکس پر لکھا کہ “نوجوان چاہتے ہیں کہ آپ اس عبوری دور میں ہمارا ترجمان بنیں اور مستقبل میں دیانتدار قیادت کے ساتھ مل کر ملک کی خدمت کریں۔”