امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے روس پر بڑی پابندیاں لگانے کو نیٹو ممالک کی رضامندی سے مشروط کردیا۔
مغربی ذرائع ابلاغ کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے نیٹو ممالک کو ایک خط لکھا ہے جس میں ان پر زور دیا گیا ہے کہ وہ روس سے تیل کی خریداری بند کریں اور روس پر بڑی اقتصادی پابندیاں عائد کریں تاکہ یوکرین میں جاری جنگ کو ختم کیا جا سکے۔
ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا پیغام میں دعویٰ کیا ہے ”میں روس پر بڑی پابندیاں لگانے کو تیار ہوں، لیکن یہ تب ممکن ہوگا جب تمام نیٹو ممالک متفق ہوں گے اور روسی تیل کی خریداری مکمل طور پر بند کریں گے۔“
ٹرمپ نے کہا کہ ”کیا واقعی نیٹو ممالک روسی تیل خرید رہے ہیں؟“
ٹرمپ نے حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کچھ نیٹو ممالک آج بھی روسی تیل خرید رہے ہیں، جو نہ صرف دوہرا معیار ہے بلکہ یوکرین جنگ کو طوالت دینے کا سبب بھی ہے۔
انہوں نے نیٹو ممالک کو مخاطب کرتے ہوئے کہآ ”میں تیار ہوں، بس آپ بتائیں کہ آپ کب تیار ہیں؟“
ٹرمپ نے نہ صرف روس بلکہ اس کے معاشی حمایتی ملک چین کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے نیٹو کو تجویز دی کہ وہ چین پر 50 سے 100 فیصد تک تجارتی ٹیرف (محصولات) عائد کرے تاکہ روس پر چین کی معاشی گرفت کمزور ہو سکے۔
![]()
ان کا کہنا تھا کہ ”یہ ٹیرف چین کی روس پر گرفت کو کمزور کرے گا اور اگر نیٹو نے ایسا کیا تو جنگ جلد ختم ہو سکتی ہے۔“
ٹرمپ نے یہ بھی کہا کہ جب روس اور یوکرین کی جنگ ختم ہو جائے گی، تو یہ ٹیرف واپس لیے جا سکتے ہیں۔
صدر ٹرمپ پہلے ہی بھارت پر 25 فیصد اضافی ٹیرف عائد کر چکے ہیں، کیونکہ بھارت روسی تیل کی خریداری جاری رکھے ہوئے ہے۔ تاہم، چین پر تاحال ایسی کوئی اقتصادی کارروائی نہیں کی گئی۔
”اگر آپ تیار نہیں، تو آپ میرا وقت اور امریکا کا پیسہ ضائع کر رہے ہیں“ ٹرمپ نے اپنے پیغام کے اختتام پر سخت لہجہ اپناتے ہوئے کہا ”اگر نیٹو ممالک روس کے خلاف متحد نہیں ہوتے، تو یہ میرا وقت اور امریکا کا سرمایہ ضائع کرنے کے مترادف ہوگا۔“