– Advertisement –
لاہور۔13ستمبر (اے پی پی):وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی، ترقی و اصلاحات پروفیسر احسن اقبال نے کہا ہے کہ نبی اکرم ؐ کی ذاتِ اقدس پوری انسانیت کے لیے مشعلِ راہ ہے اور آج کے جدید دور میں نوجوانوں کو درپیش فکری، سماجی اور معاشی چیلنجز کا حل صرف اور صرف سیرت النبیؐ ۖکی تعلیمات پر عمل پیرا ہونے میں ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ہفتہ کو ہائر ایجوکیشن کمیشن آف پاکستان کے زیراہتمام نثار فاطمہ انسٹی ٹیوٹ آف سیرہ اینڈ ویمن سٹڈیز میں منعقدہ نیشنل ویمن سیرہ کانفرنس سے بطور مہمانِ خصوصی خطاب کرتے ہوئے کیا، کانفرنس میں ڈاکٹر ضیا الحق، ڈاکٹر سیدہ سعدیہ و دیگر سمیت ملک بھر سے مذہبی سکالرز، محققین، ماہرینِ تعلیم، طلبہ اور خواتین کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ وفاقی وزیر نے اپنے خطاب میں کہا کہ اسلام نے سب سے پہلے عورت کو عزت، وقار اور تعلیم کا حق دیا اور خواتین کی تعلیم و تربیت کے بغیر کوئی معاشرہ ترقی نہیں کر سکتا۔ انہوں نے کہا کہ نبی اکرم ؐ نے ایک ایسی ریاست قائم کی جو عدل، مساوات، رواداری اور بھائی چارے پر مبنی تھی، اگر ہم انہی اصولوں پر عمل کریں تو پاکستان کو ایک پرامن اور خوشحال ملک بنایا جا سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ آج دنیا میں بڑھتی ہوئی انتہاپسندی اور تقسیم کو ختم کرنے کے لیے برداشت اور اخوت کی تعلیمات کو عام کرنا ہوگا لیکن بدقسمتی سے ہمارے ایمان اور عمل میں بڑی خلیج پیدا ہوچکی ہے جس کی وجہ سے امت مسلمہ زوال کا شکار ہے۔ فلسطین پر اسرائیلی جارحیت کی مثال دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دو ارب مسلمان ہونے کے باوجود ہم بے بس ہیں اور اس کی اصل وجہ قرآن و سنت سے دوری ہے۔وفاقی وزیر نے کہا کہ اسلام نے چودہ سو سال قبل خواتین کے حقوق طے کر دیے تھے، تعلیم اور کاروبار کا حق دیا، بیٹیوں کی پرورش کو باعثِ فضیلت قرار دیا اور عورت کے سماجی کردار کو تسلیم کیا لیکن آج سوشل میڈیا پر اسلام اور مسلم معاشروں کے خلاف منفی پراپیگنڈا کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عورتوں کی کردار کشی روکنے اور جھوٹے الزامات کے سدباب کے لیے ایک موثر ادارہ قائم ہونا چاہیے۔ اپنی والدہ مرحومہ نثار فاطمہ کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وہ چاہتی تھیں کہ ایسا ادارہ قائم ہو جہاں خواتین سیرت النبیؐ کے حوالے سے دنیا میں اسلام کی درست نمائندگی کر سکیں۔ انہوں نے کہا کہ ان کی والدہ نے ناموسِ رسالت قانون پاس کروانے میں تاریخی کردار ادا کیا اور ان کے والد جنت البقیع میں مدفون ہیں، اس کے باوجود ایک نوجوان نے انہیں گولی ماری جو آج بھی ان کے جسم میں پیوست ہے۔وفاقی وزیراحسن اقبال نے کہا کہ اسلام محبت اور بھائی چارے کا دین ہے اور اس پیغام کو تحقیق اور عمل کے ذریعے عام کرنے کی ضرورت ہے۔ یہ وقت تقریروں کا نہیں بلکہ عملی اقدامات کا ہے۔
– Advertisement –
انہوں نے کہا کہ نبی اکرم ؐۖنے ماحول دوست طرزِ زندگی اور گرین اکانومی کی تعلیم دی تھی لیکن ہم نے ان پر عمل نہیں کیا۔ ملک کو مضبوط بنانے کے لیے جدید ٹیکنالوجی، تعلیم اور کاروبار میں ترقی کرنا ہوگی کیونکہ ایک مضبوط معیشت ہی کسی ملک کے دفاع اور وقار کی ضمانت ہے۔کانفرنس میں طالبات کے گروپس نے سیرت کے مختلف پہلوں پر مبنی تحقیقی گفتگو کی اور معاشرے میں پائی جانے والی سماجی برائیوں کے خاتمے کے لیے سفارشات پیش کیں۔ ان سفارشات میں سوشل میڈیا پر جھوٹے پروپیگنڈے کی روک تھام کے لیے سرکاری سطح پر ون ونڈو کمپلینٹ سسٹم قائم کرنے، خواتین کی معاشی خودمختاری کو یقینی بنانے اور نصابِ تعلیم میں سیرت النبیؐ ۖ کو زیادہ سے زیادہ شامل کرنے کی تجاویز شامل تھیں۔ڈاکٹر ضیا الحق اور دیگر مقررین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عصری تقاضوں کے مطابق تحقیقی اداروں کو سیرت النبی ؐ پر جدید اسلوب میں تحقیق کرنی چاہیے تاکہ دنیا کے سامنے اسلام کا اصل پیغام اجاگر کیا جا سکے۔ کانفرنس کے اختتام پر اجتماعی دعا کی گئی کہ اللہ تعالی پاکستان کو امن، ترقی اور خوشحالی کی راہ پر گامزن فرمائے اور ہمیں اپنی زندگیوں کو سیرت النبیؐ ۖ کے مطابق ڈھالنے کی توفیق عطا فرمائیں۔
– Advertisement –