موساد نے دوحہ حملے سے کیوں انکار کیا تھا؟ امریکی میڈیا کا ہوشربا انکشاف - World

موساد نے دوحہ حملے سے کیوں انکار کیا تھا؟ امریکی میڈیا کا ہوشربا انکشاف – World

موساد نے دوحہ حملے سے کیوں انکار کیا تھا؟ امریکی میڈیا کا ہوشربا انکشاف - World

امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ نے انکشاف کیا ہے کہ اسرائیل کی خفیہ ایجنسی موساد نے قطر کے دارالحکومت دوحہ میں حماس کے سینئر رہنماؤں کو نشانہ بنانے کے لیے زمینی کارروائی کرنے سے انکار کر دیا تھا۔

امریکی اخبار کے مطابق اسرائیلی انٹیلجنس موساد، اسرائیلی آرمی چیف اور دیگر حکام نے قطر پر حملے کی مخالفت کی تھی، موساد نے دوحہ میں حماس کے رہنما کیخلاف زمینی کارروائی کرنے سے انکار کیا جس کے بعد نیتن یاہو نے فضائی آپریشن کا فیصلہ کیا گیا۔

اخبار نے اپنے ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ موساد کے ڈائریکٹر ڈیوڈ بارنیا نے اس آپریشن کی مخالفت کی کیونکہ اس سے قطر کے ساتھ تعلقات خراب ہونے کا خدشہ تھا۔ قطر حماس کے رہنماؤں کی میزبانی کر رہا ہے اور اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی مذاکرات کی سہولت فراہم کر رہا ہے۔

رپورٹ کے مطابق موساد کا کہنا تھا حملے سے مذاکرات اور قطر کیساتھ تعلقات کو نقصان پہنچ سکتا ہے لیکن اسرائیلی وزیردفاع کاٹز نے حملے کی حمایت کی اور انہوں نے شین بیت جو مقامی سطح پر سیکیورٹی دیکھتی ہے اس کیساتھ مل کر فضائی حملہ کیا۔

واشنگٹن پوسٹ کے مطابق موساد کی مخالفت نے اسرائیل کی حکمت عملی پر اثر ڈالا اور حکومت نے فضائی کارروائی کو ترجیح دی۔ اس کارروائی میں 15 جنگی طیاروں نے 10 میزائل داغے لیکن حماس نے دعویٰ کیا کہ ان کے سینئر رہنماؤں کو نقصان نہیں پہنچا۔

اخبار کے مطابق اسرائیلی حکام نے حملے کے نتائج کو ابھی تک عوامی سطح پر نہیں بتایا، تاہم ابتدائی اطلاعات سے ظاہر ہوتا ہے کہ اسرائیل کو وہ کامیابی نہیں ملی جس کی توقع کی جا رہی تھی۔

اخبار نے مزید لکھا کہ نت زان جو اسرائیلی مذاکراتی ٹیم کی سربراہی کر رہے تھے انہیں بھی اس آپریشن کے بارے میں نہیں بتایا گیا تھا۔

اسرائیلی میڈیا کے مطابق حملہ بحیرہ احمر سے کیا گیا، اسرائیل نے امریکا کو چند منٹ پہلے حملے سے متعلق بتایا اور جب امریکا نے قطر کو اطلاع دی تو حملے کو دس منٹ ہو چکے تھے، امریکی حکام نے کہا حملے کے بارے اس وقت اطلاع دی گئی جب طیاروں کو واپس بلانے یا روکنے کا وقت گزر چکا تھا۔

دوسری جانب یہ بھی انکشاف ہوا ہے کہ دوحہ حملے میں اسرائیل کو کوئی کامیابی نہیں ملی، اسرائیل اخبار کے مطابق حکام کو یقین ہوگیا ہے کہ دوحہ حملے میں حماس کے رہنما محفوظ رہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو، جو غزہ سٹی میں مکمل زمینی حملے کے قریب ہیں، ممکنہ طور پر جنگ بندی مذاکرات کے حوالے سے صبر کھو چکے ہیں۔

واشنگٹن انسٹی ٹیوٹ کے سینئر فیلو ڈیوڈ میکوسکی کے مطابق، موساد کے سربراہ ڈیوڈ بارنیا قاہرہ کی ثالثی کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے تھے اور انہوں نے اس ثالثی چینل کو نقصان پہنچانے کی مخالفت کی۔ تاہم نیتن یاہو نے ممکنہ طور پر فیصلہ کر لیا ہے کہ وہ غزہ سٹی پر حملہ کرے گا کیونکہ صدر ٹرمپ کی قیدیوں کی رہائی کے لیے پیش کردہ حالیہ تجاویز حماس کی طرف سے کوئی مثبت ردعمل نہیں پا رہیں۔

رپورٹ کے مطابق موساد اور وزیراعظم کے دفتر نے اس معاملے پر تبصرہ کرنے سے گریز کیا ہے۔ تاہم ایک اسرائیلی عہدیدار کے مطابق، اسرائیلی دفاعی فورسز کے چیف آف اسٹاف لیفٹیننٹ جنرل ایال زمیر، جو نیتن یاہو کو جنگ بندی قبول کرنے کی ہدایت دے چکے ہیں، بھی اس فضائی حملے کی وقت بندی پر تحفظات کا اظہار کر چکے ہیں۔ جبکہ وزیر دفاع اسریل کاٹز اور وزیر برائے اسٹریٹجک امور رون دیرمر نے نیتن یاہو کے حملے کے فیصلے کی حمایت کی۔ قیدیوں کی رہائی کے مذاکرات کے سربراہ نیتزان الون کو دوحہ آپریشن پر ہونے والی میٹنگ میں شرکت کی دعوت نہیں دی گئی کیونکہ سیاسی قیادت کو خدشہ تھا کہ وہ اس حملے کی مخالفت کریں گے جس سے قیدیوں کی جان کو خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔