– Advertisement –
اسلام آباد۔11ستمبر (اے پی پی):پاکستان میں پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام (پی ایس ڈی پی) کے تحت مالی سال 25-2024 میں ریکارڈ 98.46 فیصد فنڈز استعمال کئے گئے جس کے تحت منظور شدہ ایک کھرب 93 ارب روپے کی حد میں سے ایک کھرب 76 ارب روپے خرچ کئے گئے۔’’ویلتھ پاکستان‘‘ کو دستیاب وزارتِ منصوبہ بندی، ترقی و خصوصی اقدامات کے تازہ ترین اعدادوشمار کے مطابق پی ایس ڈی پی 25-2024 کے تحت حکومت نے مجموعی طور پر ایک کھرب 96 ارب روپے مختص کئے تھے جن میں 870 ارب روپے مقامی وسائل سے اور 226 ارب روپے غیر ملکی قرضوں سے شامل تھے۔
بڑے شعبہ جات میں پانی کے وسائل ڈویژن (194.6 ارب روپے)، ہائر ایجوکیشن کمیشن (61.6 ارب روپے) اور نیشنل ہیلتھ سروسز ڈویژن (20.7 ارب روپے) شامل رہے۔ کارپوریٹ شعبے میں نیشنل ہائی وے اتھارٹی (161.2 ارب روپے) اور پاور ڈویژن (97.8 ارب روپے) کو سب سے زیادہ فنڈز دیئے گئے۔اخراجات کے رجحانات سے ظاہر ہوتا ہے کہ کچھ شعبوں نے نہ صرف اپنی مختص شدہ رقم خرچ کی بلکہ بعض معاملات میں اپنے الاٹمنٹ سے تجاوز بھی کیا۔ مثال کے طور پر پانی کے وسائل ڈویژن نے 194.6 ارب روپے کی مختص رقم کے مقابلے میں 215.1 ارب روپے خرچ کئے جبکہ پاور ڈویژن نے 97.8 ارب روپے کے بجائے 120.9 ارب روپے استعمال کئے۔ اسی طرح نیشنل ہائی وے اتھارٹی نے 161.2 ارب روپے کے مقابلے میں 148 ارب روپے جذب کئے جو انفراسٹرکچر منصوبوں کی مؤثر عملدرآمد کی عکاسی کرتا ہے۔
– Advertisement –
اجازت اور اخراجات کے درمیان 17 ارب روپے سے کم کا فرق اس امر کی نشاندہی کرتا ہے کہ 98.46 فیصد منظور شدہ فنڈز استعمال کئے گئے۔ یہ کارکردگی پی ایس ڈی پی 26-2025 کے لئے ایک معیار ثابت ہوگی جہاں حکومت کا ہدف صوبوں، خصوصی علاقوں اور وفاقی وزارتوں میں مالیاتی نظم و ضبط اور ترقیاتی ضروریات میں توازن قائم کرنا ہے۔مالی سال 2026 کے جولائی-اگست میں پی ایس ڈی پی کے اخراجات میں 23.3 فیصد اضافہ ہوا، جو گزشتہ سال اسی عرصے کے 4.3 ارب روپے کے مقابلے میں بڑھ کر 5.3 ارب روپے تک پہنچ گئے جو ترقیاتی اخراجات کی تیز رفتار کو ظاہر کرتا ہے۔
مالی سال 2026 کے وفاقی پی ایس ڈی پی میں 86 غیر ملکی معاونت یافتہ منصوبے شامل ہیں جن کے لئے 229 ارب روپے رکھے گئے ہیں جو کل پی ایس ڈی پی کا 23 فیصد بنتا ہے۔ترقیاتی حوالے سے منصوبہ بندی کی وزارت نے اگست 2025 میں سی ڈی ڈبلیو پی کے ذریعے پانچ منصوبوں کی منظوری دی جبکہ 9بڑے منصوبے ایگزیکٹو کمیٹی آف نیشنل اکنامک کونسل (ایکنک) کو سفارش کئے گئے۔
– Advertisement –