قومی کمیشن برائے انسانی حقوق اور لیگل ایڈ سوسائٹی کے اشتراک سے جامع دستاویزی فلم اور تحقیقی رپورٹ جاری

قومی کمیشن برائے انسانی حقوق اور لیگل ایڈ سوسائٹی کے اشتراک سے جامع دستاویزی فلم اور تحقیقی رپورٹ جاری

– Advertisement –

اسلام آباد۔15ستمبر (اے پی پی):قومی کمیشن برائے انسانی حقوق (این سی ایچ آر) نے لیگل ایڈ سوسائٹی (ایل اے ایس) کے اشتراک سے شادی کے ذریعے جبری تبدیلی مذہب کے عوامل اور اس کے متاثرین، مذہبی اقلیتی برادریوں اور پاکستانی معاشرے پر کثیر الجہتی اثرات کو سمجھنے کے لیے جامع دستاویزی فلم اور تحقیقی رپورٹ جاری کی ہے۔یہ تحقیقی رپورٹ اور دستاویزی فلم پیر کو قومی مکالمے کے دوران پیش کی گئی جس کا مقصد شادی کے ذریعے جبری تبدیلی مذہب کے عوامل پر بحث کرنا تھا۔ رپورٹ میں شادیوں کے ذریعے جبری تبدیلی مذہب کے متاثرین کے براہِ راست بیانات شامل ہیں اور شادی کے ذریعے جبری تبدیلی مذہب کے عوامل کو واضح کیا گیا ہے تاکہ جبر اور رضامندی کے تصورات کو بہتر طور پر سمجھا جا سکے۔

این سی ایچ آر سے جاری پریس کے مطابق تقریب کے مہمان خصوصی جسٹس سید محمد انور تھے جبکہ اس میں قانونی ماہرین، اقلیتی حقوق کے علمبرداروں اور فوجداری نظام انصاف کے پیشہ ور افراد نے شرکت کی تاکہ شادیوں کے ذریعے جبری تبدیلی مذہب جیسے سنگین مسئلے سے نمٹنے کے لیے قابل عمل اقدامات پر غور کیا جا سکے۔تقریب کا آغاز لیگل ایڈ سوسائٹی (ایل اے ایس) کی سی ای او حیاء ایمان زاہد کے ابتدائی کلمات سے ہوا جس کے بعد این سی ایچ آرکی چیئرپرسن رابعہ جویری آغا نے اظہار خیال کیااور پھر ایل اے ایس کی ڈائریکٹر ملیحہ ضیا ءنے رپورٹ کے نتائج کا ایک جامع جائزہ پیش کیا۔تقریب میں عائشہ گزدر (فلم میکر ) کی جانب سے شادیوں کے ذریعے جبری تبدیلی مذہب پر بنائی گئی دستاویزی فلم دکھائی گئی جسے بونڈ ایڈورٹائزنگ نے پروڈیوس کیا تھا۔

– Advertisement –

اس کے ساتھ ساتھ ملیحہ ضیا (ایل اے ایس) کی قیادت میں علمی مباحثہ  بھی منعقد کیا گیا۔مباحثے کے شرکا نے بامعنی گفتگو میں حصہ لیتے ہوئے اپنے خیالات و تجربات شیئر کیے جو پاکستان میں مذہبی اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ اور فروغ کے لئے معاون ثابت ہوں گے۔ اس موقع پر قومی کمیشن برائے انسانی حقوق (این سی ایچ آر) کی چیئرپرسن رابعہ جویری آغا نے کہا کہ پاکستان میں مذہبی آزادی کے تحفظ کے لیے آئینی اور قانونی ڈھانچے موجود ہیں جبکہ این سی ایچ آر نے مداخلت کر کے متعدد کیسز میں متاثرین کو ریلیف فراہم کیا ہے۔ لیگل ایڈ سوسائٹی (ایل اے ایس) کی سی ای او حیاء ایمان زاہد نے کہا کہ شادیوں کے ذریعے جبری تبدیلی مذہب کے اثرات نہایت سنگین ہیں جس کے باعث متاثرین ذہنی صدمے، جسمانی و جنسی تشدد اور سماجی بدنامی کا شکار ہوتے ہیں۔ یہ عمل نہ صرف فرد کی زندگی تباہ کرتا ہے بلکہ مذہبی اقلیتی برادریوں کی سماجی یکجہتی اور ثقافتی ورثے کو بھی کمزور کر دیتا ہے جس سے ان کی مذہبی آزادی اور عقیدے کی بقا ءمشکل ہو جاتی ہے۔

– Advertisement –