– Advertisement –
اسلام آباد۔17ستمبر (اے پی پی):قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے مواصلات نےنیشنل ہائی وے اتھارٹی (این ایچ اے) کے سیکرٹری اور چیئرمین کی بار بار غیر حاضری پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اسے پارلیمانی کارروائیوں کی توہین قرار دیدیا۔بدھ کو قائمہ کمیٹی کا 13واں اجلاس چیئرمین کمیٹی اور رکن قومی اسمبلی اعجاز حسین جاکھرانی کی زیر صدارت ای سی او پوسٹل سٹاف کالج اسلام آباد میں منعقد ہوا۔
اجلاس میں کمیٹی ارکان نے کہا کہ اجلاس کا نوٹس بروقت جاری کیا گیا تھا مگر متعلقہ حکام کی عدم دستیابی کی اطلاع اجلاس سے ایک روز قبل دی گئی، جب تمام ممبران اسلام آباد پہنچ چکے تھے۔ کمیٹی نے نشاندہی کی کہ قواعدِ کار کے تحت اسے سول عدالت کے اختیارات حاصل ہیں اور معاملہ سپیکر یا استحقاق کمیٹی کو بھی بھیجا جا سکتا ہے تاہم وزیراعظم کے باضابطہ احکامات پیش کئے جانے کے بعد این ایچ اے سے متعلق ایجنڈا آئٹمز کو آئندہ اجلاس تک مؤخر کر دیا گیا۔
– Advertisement –
اجلاس میں موٹروے پولیس کے ایک اہلکار کی جانب سے عوام سے بدسلوکی کے واقعہ پر بھی غور کیا گیا۔ آئی جی موٹروے پولیس نے کمیٹی کو بتایا کہ متعلقہ اہلکار کو معطل کر کے انکوائری مکمل کر لی گئی ہے اور برطرفی کا عمل قانونی تقاضے پورے ہونے کے بعد جلد مکمل کر لیا جائے گا۔ کمیٹی نے ایسے واقعات کی روک تھام کے لئے نئے ضابطہ اخلاق کی منظوری اور سپیڈ لمٹ سائن بورڈز زیادہ کثرت سے نصب کرنے کی سفارش کی۔
ساتھ ہی موٹروے پولیس کی کارکردگی کو سراہتے ہوئے ان کی تنخواہیں پنجاب پولیس کے مساوی کرنے کی تجویز دی۔ پاکستان پوسٹ کے ڈائریکٹر جنرل نے ادارے کے ڈھانچے، حکمت عملی اور مالی کارکردگی پر بریفنگ دیتے ہوئے ادارے کی جدید خطوط پر تنظیمِ نو کے منصوبے پیش کئے۔ ارکان نے بغیر سیریل نمبر ڈاک ٹکٹوں کے اجرا اور انشورنس چیکوں میں تاخیر پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ یہ بدعنوانی کے امکانات کو جنم دیتا ہے۔
کمیٹی نے پوسٹل لائف انشورنس کمپنی کو آئندہ اجلاس میں طلب کرنے اور پاکستان پوسٹ آفس ایکٹ 1898ء میں ترامیم یا نیا بل کمیٹی کے سامنے پیش کرنے کی ہدایت کی۔اجلاس میں حاجی جمال شاہ کاکڑ، اختر بی بی، محمد اظہر خان لغاری، ڈاکٹر درشن، نذیر احمد بھگیو، سید ایاز علی شاہ شیرازی، رمیش لال، محمد عثمان بادینی اور حمید حسین سمیت متعدد ارکان قومی اسمبلی نے شرکت کی جبکہ پارلیمانی سیکرٹری برائے مواصلات گل اصغر خان اور وزارتِ مواصلات کے سینئر حکام بھی موجود تھے۔
– Advertisement –