فنانشل ٹائمز نے شیخ حسینہ کے آمرانہ دور پر بنائی گئی دستاویزی فلم جاری کردی - World

فنانشل ٹائمز نے شیخ حسینہ کے آمرانہ دور پر بنائی گئی دستاویزی فلم جاری کردی – World

برطانوی اخبار فنانشل ٹائمز نے 10 سمتبر کو سابق بنگلادیشی وزیر اعظم شیخ حسینہ پر بننے والی ایک تہلکہ خیز دستاویزی فلم جاری کی ہے، جس میں بنگلہ دیش کے مقامی اور عالمی ماہرین کی رائے شامل کی گئی ہیں۔ جاری کردہ دستاویزی فلم کا عنوان (Bangladesh’s Missing Billions Stolen in Plain Sight) رکھا گیا ہے۔

دستاویزی فلم میں ماہرین نے تحقیقات کی مدد سے شیخ حسینہ کی بدعنوانی کا پردہ فاش کیا ہے۔

مذکورہ ڈاکیومنٹری میں یہ انکشاف کیا گیا ہے کہ وزیر اعظم شیخ حسینہ کے 15 سالہ دورِ اقتدار کے دوران مبینہ طور پر 234 ارب ڈالر کی خطیر رقم ملک سے باہر منتقل کی گئی تھی۔

فلم کا آغاز جولائی 2024 میں ہونے والی عوامی بغاوت اور مظاہروں کے پس منظر سے ہوتا ہے، جن کے نتیجے میں شیخ حسینہ کی حکومت کا خاتمہ ہوا تھا۔ اس تحریک میں سرگرم طلبہ رہنما رافیہ رہنماء ہریدی اور رضوان احمد رفاد کی شرکت ڈاکیومنٹری میں نمایاں ہے۔

فنانشل ٹائمز کے جنوبی ایشیائی بیورو چیف جان ریڈ، کموڈیٹیز رپورٹر سوزانہ سیویج، ”اسپاٹ لائٹ آن کرپشن“ کی ڈپٹی ڈائریکٹر ہیلن ٹیلر، اور مغربی منسٹر رپورٹر رافے الدین بھی فلم میں اپنے تجزیات پیش کرتے نظر آتے ہیں۔


AAJ News Whatsapp

دستاویزی فلم میں شیخ حسینہ کے خاندان کے افراد پر بیرون ملک جائیدادوں اور آف شور اثاثوں سے متعلق سنگین الزامات لگائے گئے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق مبینہ طور پر منی لانڈرنگ کی گئی دولت کا ایک بڑا حصہ لندن میں جائیدادوں کی صورت میں موجود ہے۔

فنانشل ٹائمز نے بتایا کہ اس رقم کو بیرون ملک منتقل کرنے کے لیے اوورانوائسنگ، انڈر-انوائسنگ، غیر رسمی مالیاتی نظام، اور بیرون ملک جائیدادوں کی خریداری جیسے مختلف طریقے استعمال کیے گئے ہیں۔

فلم میں ان افراد پر بھی روشنی ڈالی گئی ہے جو ماضی میں بنگلہ دیش کی سیاسی اور کاروباری اشرافیہ سے وابستہ رہے ہیں۔ ان میں برطانوی رکن پارلیمنٹ اور شیخ حسینہ کی بھانجی ٹیولپ صدیق بھی شامل ہیں، جن پر قیمتی غیر ملکی جائیدادوں سے تعلق رکھنے کے الزامات لگے ہیں۔ تاہم، صدیق نے ان الزامات کو سیاسی قرار دیتے ہوئے مکمل طور پر مسترد کر دیا تھا۔

ڈاکیومنٹری میں شریک ماہرین نے اس بات پر زور دیا ہے کہ اس خطیر رقم کو واپس لانا نہایت طویل اور پیچیدہ عمل ہوگا، جس میں قانونی، سفارتی اور سیاسی رکاوٹیں پیش آئیں گی۔

فلم کا اختتام طلبہ تحریک کی منتظم رافیہ رہنماء ہریدی کے ایک جذباتی بیان پر ہوتا ہے، جس میں وہ کہتی ہیں کہ، ”ہمارا سب سے بڑا خوف یہ ہے کہ ہم اپنے شہداء سے کیے گئے وعدے پورے نہ کر سکے۔“