سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کا پارلیمانی استحقاق کے تحفظ، ادارہ جاتی احتساب ، نفرت انگیز تقریر، بدعنوانی اور اختیارات کے غلط استعمال کے خلاف شہریوں کی عزت کے دفاع کے عزم کا اعادہ

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کا پارلیمانی استحقاق کے تحفظ، ادارہ جاتی احتساب ، نفرت انگیز تقریر، بدعنوانی اور اختیارات کے غلط استعمال کے خلاف شہریوں کی عزت کے دفاع کے عزم کا اعادہ

– Advertisement –

اسلام آباد۔15ستمبر (اے پی پی):سینٹ کی قائمہ کمیٹی قوائد و ضوابط و استحقاق نے پی ٹی وی کی جانب سے رضوان رضی کو دی گئی سزا کو ناکافی قرار دیتے ہوئے ہدایت دی ہے کہ پی ٹی اے رضوان رضی کو نہ صرف بلیک لسٹ کرے بلکہ سوشل میڈیا پر بھی اس پر مکمل پابندی عائد کی جائے ، کمیٹی نے چیئرمین سی ڈی اے اور آئی جی اسلام آباد پولیس کی عدم حاضری پر شدید ناراضگی کا اظہار کیا۔ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے قواعد و ضوابط و استحقاق کا اجلاس پیر کے روز پارلیمنٹ ہاؤس میں چیئرمین سینیٹر سید وقار مہدی کی زیر صدارت منعقد ہوا، جس میں قومی سالمیت، ادارہ جاتی احتساب اور عوامی نظم و ضبط جیسے اہم معاملات پر غور کیا گیا۔ اجلاس میں سینیٹر دوست علی جیسار، سادیہ عباسی، اسد قاسم، پلواشہ محمد زئی خان، دوستین خان ڈومکی، شہادت اعوان، جام سیف اللہ خان، جان محمد، اور نواب عمر فاروق کاکسی نے شرکت کی۔ متعلقہ اداروں کے سینئر نمائندگان بھی اجلاس میں موجود تھے۔

کمیٹی نے رضوان رضی نامی وی لاگر کی جانب سے قومی الیکٹرانک میڈیا پر نشر ہونے والے ایک وی لاگ کا سخت نوٹس لیا، جس میں سندھی کمیونٹی کے خلاف نفرت انگیز مواد، وفاقی ہم آہنگی کو نقصان پہنچانے اور پارلیمنٹیرینز کو بدنام کرنے کی کوشش کی گئی تھی۔ اگرچہ پی ٹی وی نے رضوان رازی کی خدمات ختم کر دی تھیں، لیکن کمیٹی نے اس اقدام کو “ناکافی سزا” قرار دیا۔سینیٹر وقار مہدی نے کہا کہ یہ صرف سندھ نہیں، بلکہ پاکستان کی قومی یکجہتی پر حملہ ہے۔ ایسی آوازوں کو مستقل بنیادوں پر خاموش کر دینا چاہیے۔کمیٹی نے رضوان رضی کو بلیک لسٹ کرنے، پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی ( پی ٹی اے) کے ذریعے ان کے یوٹیوب چینل پر پابندی لگانے اور ان کے سابقہ مواد کی مکمل چھان بین کا مطالبہ کیا۔ اس معاملے کو مزید تحقیق کے لیے مؤخر کر دیا گیا۔

– Advertisement –

کمیٹی نے سی ڈی اے کے چیئرمین محمد علی رندھاوا کی مسلسل دوسرے اجلاس میں غیر حاضری پر شدید ناراضگی کا اظہار کیا۔ یہ اجلاس اسلام آباد کے سیکٹر I-10/4، اسٹریٹ نمبر 99، مکان نمبر 622 کی جعلی الاٹمنٹ اور فائل گمشدگی کے معاملے پر طلب کیا گیا تھا۔چیئرمین وقار مہدی نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کیا وہ چیئرمین ایف بی آر سے زیادہ مصروف ہیں، جو یہاں موجود ہیں؟ یہ بدتمیزی ناقابلِ برداشت ہے۔ یہ آخری موقع ہے۔ آئندہ سخت کارروائی کی جائے گی۔انہوں نے سی ڈی اے پر جھوٹی معلومات دینے اور بعد ازاں اجلاس میں شرکت نہ کرنے پر تنقید کی، اور جائیدادوں کی جعلی الاٹمنٹ کو سنگین ادارہ جاتی بدعنوانی قرار دیا۔کمیٹی نے سینیٹر سردار الحاج محمد عمر گورگج کی جانب سے کراچی سے کوئٹہ آٹھ کسٹمز افسران کے تبادلے پر دائر کردہ استحقاق کی تحریک پر غور کیا۔ ایف بی آر نے وضاحت کی کہ تبادلے ادارہ جاتی پالیسی، میرٹ اور شفافیت کے تحت کیے جاتے ہیں۔

چیئرمین وقار مہدی نے کہا کہ سیکرٹری کمیٹی کو تمام ایسے معاملات میں شامل کیا جانا چاہیے جیسا کہ پہلے اجلاس میں سفارش کی گئی تھی۔ ان کی عدم شمولیت شفافیت کو مجروح کرتی ہے۔یہ معاملہ سیکرٹری کمیٹی کی رپورٹ تک مؤخر کر دیا گیا۔قائداعظم یونیورسٹی کے ہاسٹلز سے طلبہ کے انخلا اور حالیہ امن و امان کی صورتحال پر بھی گفتگو ہوئی۔ قائم مقام وائس چانسلر نواز جسپال نے انکشاف کیا کہ 14 ہاسٹلز میں غیر قانونی طور پر لوگ مقیم تھے اور حیرت انگیز طور پر منشیات ایمبولینس کے ذریعے منتقل کی جا رہی تھیں۔اراکین نے آئی جی اسلام آباد کی غیر حاضری پر سخت برہمی کا اظہار کیا اور طلبہ کے انخلا کی وجہ پوچھی۔ سینیٹر وقار مہدی نے سوال کیا کہ جب منشیات منتقل ہو رہی تھیں تو آپ کی سیکورٹی کہاں تھی؟اس مسئلے کی چھان بین کے لیے ایک ذیلی کمیٹی قائم کی گئی تاکہ ہاسٹلز سے انخلا، غیر قانونی رہائش اور منشیات کی ترسیل جیسے مسائل کی تحقیق کی جا سکے۔

کمیٹی نے سابق وائس چیئرمین پلاننگ کمیشن، ڈاکٹر ندیم الحق جو کہ سزا یافتہ ہیں کے انگریزی روزنامہ “دی نیوز” میں مسلسل کالمز شائع ہونے پر بھی تشویش کا اظہار کیا۔سینیٹر سادیہ عباسی نے کہا کہ ایک سزا یافتہ شخص، جس نے خواتین کی توہین کی ہو، اسے روزانہ عوامی پلیٹ فارم کیسے دیا جا رہا ہے؟ یہ ناقابل قبول ہے۔یہ معاملہ مزید تفتیش کے لیے مؤخر کر دیا گیا اور ان کی سزا اور جرمانوں کا ریکارڈ طلب کرنے کی ہدایت دی گئی تاکہ مناسب کارروائی کی جا سکے۔سینیٹر نواب عمر فاروق کاکسی کی جانب سے مسور خان کاکڑ کے اغوا اور قتل سے متعلق استحقاق کی تحریک پر بھی گفتگو ہوئی۔سینیٹر عمر فاروق نے نے الزام لگایا کہ قومی ادارے اس اغوا سے باخبر تھے اگر چیف سیکرٹری لاعلم ہیں تو وہ عہدے پر کیوں موجود ہیں؟

آئی جی بلوچستان نے بریفنگ دی کہ نو رکنی دہشتگرد گروہ میں سے پانچ کو ہلاک کر دیا گیا ہے۔کمیٹی نے سابق چیف سیکرٹری اور آئی جی بلوچستان کو ذاتی حیثیت میں طلب کر لیا تاکہ گورننس اور سیکورٹی اداروں کی ناکامی کی وضاحت کی جا سکے۔سینیٹ کی قائمہ کمیٹی نے پارلیمانی استحقاق کے تحفظ، ادارہ جاتی احتساب اور نفرت انگیز تقریر، بدعنوانی اور اختیارات کے غلط استعمال کے خلاف شہریوں کی عزت کے دفاع کے عزم کا اعادہ کیا۔

– Advertisement –