– Advertisement –
اسلام آباد۔17ستمبر (اے پی پی):سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے امور کشمیر ،گلگت بلتستان اور سیفران نے ڈیزاسٹر مینجمنٹ اور سیاحت سے متعلق موسمی اثرات کو کم کرنے کے لئے جاری کوششوں کا براہ راست جائزہ لینے کے لیے گلگت بلتستان کے دورہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔بدھ کو کمیٹی کا اجلاس سینیٹر اسد قاسم کی صدارت اولڈ پیپس ہال میں منعقد ہوا۔اجلاس میں گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر میں سیلاب کے اثرات، بحالی کے اقدامات، سیاحت کے چیلنجز اور جنگلات کے تحفظ کی کوششوں کا جائزہ لیا گیا۔
کمیٹی کو گلگت بلتستان کے چیف سیکرٹری نے حالیہ سیلاب سے ہونے والے نقصانات کے بارے بریفنگ دی۔ کمیٹی کو بتایا گیا ہے کہ حالیہ سیلاب کے باعث جی بی میں 41 افراد اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے اور 52 زخمی ہوئے جب کہ بحالی کے اقدامات جیسے کہ سڑک کی صفائی اور رابطے کی بحالی جاری ہے۔ اسکردو روڈ کئی دنوں تک بند رہی جس سے طبی اور ہنگامی امداد کی رسائی میں رکاوٹ رہی۔ چیئرمین سینیٹر اسد قاسم نے بار بار رابطوں میں رکاوٹوں پر تشویش کا اظہار کیا اور شانٹر روڈ جیسے بنیادی ڈھانچے کے منصوبوں کو مکمل کرنے کی اہمیت پر زور دیا جو کہ قومی ہم آہنگی اور سیاحت کے فروغ کے لیے بہت ضروری ہے۔
– Advertisement –
انہوں نے حکام کو ہدایت کی کہ وہ ای پی آئی معیارات کی بنیاد پر منظور شدہ ہوٹلوں/ریزورٹس کی تفصیلات جمع کرائیں اور درست ڈیٹا اور فنڈز کی شفاف نگرانی کی ضرورت پر زور دیا۔ سیاحت کے حوالے سے کمیٹی کو بتایا گیا کہ امن و امان کے مسائل کی وجہ سے مئی اور جون میں بکنگ کینسل ہوئی، اس کے بعد جولائی اور اگست میں سیلاب کی وجہ سے بکنگ میں 90 فیصد کمی ہوئی۔رواں سال سیاحوں کی مجموعی آمد میں تقریباً 50 فیصد کمی آئی ہے۔چیف سیکرٹری نے کہا کہ ماحولیاتی اثرات کو کم کرنے کے لئے اقدامات کئے جا رہے ہیں جس میں ہوٹل این او سیز کا جائزہ بھی شامل ہےجس میں 30 فیصد پہلے سے ہی کمزوریوں کا اندازہ لگایا جا چکا ہے۔
سیوریج ٹریٹمنٹ سسٹم کی تنصیب میں ناکام رہنے والے ہوٹلوں کو ماحولیاتی نقصان کو روکنے کے لیے سیل کر دیا گیا ہے۔سینیٹر شیری رحمان نے سیلاب زدہ علاقوں میں پانی سے پیدا ہونے والی بیماریوں کے بارے میں تشویش کا اظہار کیا اور بے گھر ہونے والی آبادیوں کے لیے صحت اور آباد کاری کی جامع حکمت عملی کی فوری ضرورت کو اجاگر کیا۔ انہوں نے گلیشیئرجھیل کے اعداد و شمار میں تضادات کی نشاندہی کی اور زور دیا کہ کمزور ادارہ جاتی ملکیت ابتدائی انتباہی نظام کو کمزور کرتی ہے۔انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان کے سیلاب سے متاثرہ لوگوں کی مدد کے لیےجلد از جلد بی آئی ایس پی فنڈز جاری کیے جائیں۔
چیئرمین سینیٹر اسد قاسم نے ان خدشات کو تسلیم کرتے ہوئے تجویز پیش کی کہ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے موسمیاتی تبدیلی اور امور کشمیر، گلگت بلتستان اور سیفران کا مشترکہ اجلاس منعقد کیا جائے جس میں گلیشیئر لیک آؤٹ ،کلائوڈبرسٹ ،فلڈز اور جنگلات کی کٹائی سمیت دیگر ماحولیاتی مسائل کا جائزہ لیا جائے۔ کمیٹی نے ڈیزاسٹر مینجمنٹ اور سیاحت سے متعلق موسمی اثرات کو کم کرنے کے لئے جاری کوششوں کا براہ راست جائزہ لینے کے لیے گلگت بلتستان کے دورہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ایڈیشنل سیکرٹری وزارت امور کشمیر نے آزاد جموں و کشمیر میں جنگلاتی وسائل سے متعلق کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ آزاد جموں و کشمیر کے کل رقبہ کا 46 فیصد حصہ جنگلات پر مشتمل ہے۔ انہوں نے بتایا کہ لکڑی کی کٹائی، نکالنے اور نقل و حمل پر مکمل پابندی عائد ہے۔
جنگلات کے تحفظ کو مضبوط بنانے کے لیے جی آئی ایس پر مبنی نقشہ سازی، ڈرون نگرانی، فارسٹ گارڈز کی تربیت، چیف کنزرویٹر فاریسٹ کی پوسٹ کی تخلیق، اور سخت تعزیری کارروائیوں جیسے اقدامات کو نافذ کیا جا رہا ہے۔ مستقبل کے منصوبوں میں گرین پاکستان پروگرام کے تحت شجرکاری اور جنگلات کی بحالی کے منصوبے شامل ہیں۔چیئرمین سینیٹر اسد قاسم نے خبردار کیا کہ یک ثقافتی شجرکاری اگرچہ تیزی سے بڑھ رہی ہے لیکن زرخیز زمینوں کو نقصان پہنچاتی ہے اور پائیدار شجرکاری کے طریقوں کی ضرورت پر زور دیا۔انہوں نے ضلعی انتظامیہ پر زور دیا کہ وہ نفاذ اور تحفظ کے لیے واضح ایکشن پلان بنائیں۔مناسب مالی وسائل کی مختص اور اچھی طرح سے لیس فائر رسپانس ٹیموں جیسی سفارشات پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔
کمیٹی نے آزاد جموں و کشمیر کے مختلف علاقوں سے شجر کاری کے کلپس اور بصری رپورٹس کا جائزہ لیا۔اراکین نے اتفاق کیا کہ ایک جامع تشخیص کے لیے آزاد جموں و کشمیر کا زمینی دورہ ضروری ہے۔سینیٹر اسد قاسم نے اعلان کیا کہ کمیٹی کا آئندہ اجلاس کشمیر میں ہوگا جس میں ارکان جنگلات کے تحفظ اور بحالی کی کوششوں کا براہ راست جائزہ لیں گے۔ اجلاس میں سینیٹرز عطاء الحق، ندیم احمد بھٹو، ناصر محمود، شیری رحمان، وزیر برائے امور کشمیر، گلگت بلتستان و سیفران، چیف سیکرٹری جی بی، چیف سیکرٹری آزاد کشمیر اور متعلقہ محکموں کے اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔
– Advertisement –