سینیٹ آف پاکستان کے اراکین اور انٹرنیشنل سینٹر فار مائیگریشن پالیسی ڈویلپمنٹ کے مابین تعارفی اجلاس

سینیٹ آف پاکستان کے اراکین اور انٹرنیشنل سینٹر فار مائیگریشن پالیسی ڈویلپمنٹ کے مابین تعارفی اجلاس

– Advertisement –

اسلام آباد۔10ستمبر (اے پی پی):سینیٹ آف پاکستان کے اراکین اور انٹرنیشنل سینٹر فار مائیگریشن پالیسی ڈویلپمنٹ (آئی سی ایم پی ڈی) کے مابین ایک تعارفی اجلاس بدھ کو یہاں سپیشل انیشیٹوز/پروجیکٹ ڈویلپمنٹ آفس، سینیٹ سیکرٹریٹ میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے سمندر پار پاکستانیز و ترقی انسانی وسائل کے اراکین سینیٹرز فیصل جاوید اور فوزیہ ارشد کے علاوہ چیئرمین سینیٹ کی مشیر برائے خصوصی اقدامات اور پراجیکٹ ڈویلپمنٹ ٹیم، سینیٹ سیکرٹریٹ نے شرکت کی۔

آئی سی ایم پی ڈی کے وفد کی قیادت مسٹر اینریکو راگاگلیا، ریجنل پورٹ فولیو منیجر، آئی سی ایم پی ڈی ویانا، اور آئی سی ایم پی ڈی پاکستان کے ہیڈ آف آفس فواد حیدر نے کی۔ سینیٹ سیکریٹریٹ سے جاری پریس ریلیز کے مطابق وفد کا خیرمقدم کرتے ہوئے ردا قاضی نے پاکستان کے مائیگریشن گورننس فریم ورک کو مضبوط بنانے کی اہمیت پر زور دیا اور سمندر پار پاکستانیوں کے حقوق اور بہبود کے تحفظ میں سینیٹ کے کردار کو اجاگر کیا۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان کی نوجوانوں کی بڑی آبادی چیلنج اور مواقع دونوں کی نمائندگی کرتی ہے اور یہ کہ آئی سی ایم پی ڈی جیسے بین الاقوامی شراکت داروں کے ساتھ تعاون سے ملک کو منظم، محفوظ اور قانونی ہجرت کے راستے تیار کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔

– Advertisement –

اجلاس کے شرکاء کو بریفنگ دیتے ہوئے اینریکو راگاگلیا نے بتایا کہ آئی سی ایم پی ڈی ایک بین الحکومتی تنظیم ہے جسے 1993 میں قائم کیا گیا تھا۔ اس کے 21 رکن ممالک ہیں اور جو دنیا بھر میں 90 سے زیادہ ممالک میں کام کر رہی ہے۔ انہوں نے وضاحت کی کہ آئی سی ایم پی  پاکستان میں 2018 سے سلک روٹس ریجن کے اقدام کے تحت سرگرم ہے۔یہ وزارت خارجہ، داخلہ، سمندر پار پاکستانیز و ترقی انسانی وسائل کے ساتھ ساتھ قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ مل کر کام کر رہی ہے تاکہ مائیگریشن پالیسی، دوبارہ انضمام اور سرحدی انتظام میں مدد کی جا سکے۔

انہوں نے محفوظ اور قانونی نقل مکانی کے راستوں کے بارے میں معلومات کے ساتھ اسلام آباد، لاہور اور پشاور میں تارکین وطن کے وسائل کے مراکز کے قیام میں آئی سی ایم پی ڈی  کے تعاون کو بھی اجاگر کیا۔ آئی سی ایم پی ڈی  پاکستان کے دفتر کے سربراہ فواد حیدر نے شرکاء کو بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے لیے نیشنل امیگریشن اینڈ ویلفیئر پالیسی اور انٹیگریٹڈ بارڈر مینجمنٹ پالیسی سمیت جاری اقدامات پر بریفنگ دی اور ان کی منظوری کے لیے پارلیمانی تعاون طلب کیا۔ سینیٹرز نے ان اقدامات کا خیرمقدم کیا اور آئی سی ایم پی ڈی کے وفد کو یقین دلایا کہ ان خدشات کو سینیٹ کی متعلقہ کمیٹیوں میں اٹھایا جائے گا اور ایوان بالا کے اندر پالیسی مباحثوں میں آگے بڑھایا جائے گا۔ سینیٹر فیصل جاوید نے بیرون ملک نظر بند پاکستانی قیدیوں کی حالت زار پر روشنی ڈالتے ہوئے ان کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے مضبوط دو طرفہ انتظامات پر زور دیا۔

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ بڑھتی ہوئی بے روزگاری نے بہت سے نوجوانوں کو با قاعدہ ہجرت پر مجبور کر دیا ہے جس سے انہیں استحصال اور قید کا سامنا ہے۔ سینیٹر فوزیہ ارشد نے بیرون ملک پاکستانی طلباء کو غیر ملکی تعلیمی نظام کے مطابق ڈھالنے میں درپیش چیلنجز کی طرف اشارہ کیا اور تعلیمی نقل و حرکت کو سپورٹ کرنے کے لیے ایک منظم طریقہ کار کی ضرورت پر زور دیا۔ اجلاس کا اختتام دونوں فریقین کی جانب سے علم کے اشتراک کے سیشنز، سینیٹ کی متعلقہ کمیٹیوں کی معاونت، سینیٹرز کی مدد،مزید باخبر قانون سازی اور پالیسی سازی کے لیے تحقیق و ڈیٹا شیئرنگ پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے طویل المدتی تعاون کے راستے تلاش کرنے پر اتفاق کے ساتھ ہوا۔

اجلاس میں اس بات پر زور دیا گیا کہ سینیٹ آف پاکستان اور آئی سی ایم پی ڈی کے درمیان مستقبل میں تعاون کا مقصد مائیگریشن گورننس کو مضبوط کرنا، لیبر اور پیشہ ورانہ/ہنر مند نقل و حرکت کے مواقع کو بڑھانا اور اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ ہجرت پاکستان کے لیے معاشی ترقی، سماجی تحفظ اور بین الاقوامی اعتبار کا ایک سٹریٹجک محرک بن جائے۔

– Advertisement –