وفاقی وزیر برائے ماحولیاتی تبدیلی ڈاکٹر مصدق ملک کا کہنا ہے کہ سیلاب اور بارشوں سے وسیع پیمانے پر نقصان ہوا ہے، اس لیے آئندہ مون سون کی ابھی سے تیاریاں کرنا ہوں گی تاکہ مزید نقصانات سے بچا جا سکے۔ چیئرمین این ڈی ایم اے نے بتایا کہ پانی کے بہاؤ میں تیزی اور متاثرہ علاقوں میں ریسکیو آپریشنز جاری ہیں۔ حکومت اور فلاحی ادارے مل کر متاثرین کی مدد میں مصروف ہیں۔
اسلام آباد میں وفاقی وزیر برائے ماحولیاتی تبدیلی ڈاکٹر مصدق ملک اور چیئرمین این ڈی ایم اے لیفٹیننٹ جنرل انعام حیدر ملک نے سیلابی صورتحال، متاثرہ علاقوں میں ریسکیو اور ریلیف آپریشنز پر میڈیا کو تفصیلی بریفنگ دی۔
ڈاکٹر مصدق ملک کا کہنا تھا کہ موسمیاتی تبدیلی کے باعث دنیا تیزی سے بدل رہی ہے اور پاکستان ان ممالک میں شامل ہے جو اس تبدیلی سے شدید متاثر ہو رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ روز وزیراعظم نے ملک میں ایمرجنسی نافذ کی ہے تاکہ آئندہ نقصانات سے بچا جا سکے۔
وفاقی وزیر برائے ماحولیاتی تبدیلی کے مطابق پانی کا دوسرا ریلا پنجند تک پہنچ چکا ہے، جبکہ سیالکوٹ اور نارووال میں بارشوں سے شدید تباہی ہوئی ہے۔ اب تک سیلاب اور بارشوں کے باعث 930 قیمتی جانیں ضائع ہو چکی ہیں۔
ڈاکٹر مصدق ملک نے فلاحی اداروں اور نجی تنظیموں کی امدادی کوششوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ آئندہ مون سون کے لیے ابھی سے تیاریاں ناگزیر ہیں۔
چیئرمین این ڈی ایم اے لیفٹیننٹ جنرل انعام حیدر نے بتایا کہ ملک کے مختلف حصوں، خصوصاً پنجاب اور سندھ میں ریسکیو آپریشنز جاری ہیں۔ پنجاب سے 24 لاکھ اور سندھ سے ڈیڑھ لاکھ افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا ہے۔
انعام حیدر کے مطابق ستلج، راوی اور چناب میں صورتحال قابو میں ہے، جبکہ ہیڈ پنجند اور گڈو بیراج پر پانی کا بہاؤ تیز ہے۔ انہوں نے بتایا کہ سیلاب سے فصلوں کو بھی شدید نقصان پہنچا ہے، بعض مقامات پر پانی کا بہاؤ کم کرنے کے لیے حفاظتی بندوں کو توڑنا پڑا۔
چیئرمین این ڈی ایم اے نے بتایا کہ بارشوں کاسلسلہ ستمبرکےآخرتک ختم ہوگا، جبکہ 16 سے 18 ستمبر کے دوران وسطی پنجاب اور آزاد کشمیر میں مزید بارشیں متوقع ہیں۔
این ڈی ایم اے نے پنجاب کو 9 ہزار ٹینٹ اور 9 ہزار ٹن سے زائد راشن فراہم کیا ہے۔ انعام حیدر نے فلاحی اداروں کی امدادی سرگرمیوں میں بھرپور شرکت کو سراہا اور کہا کہ تمام متعلقہ ادارے پیشگی انتظامات میں مصروف ہیں۔