نئی دہلی:بھارتی سپریم کورٹ نے مسلمانوں کی وقف جائیدادوں سے متعلق ترمیمی قانون 2025 کی اہم دفعات کو کالعدم قرار دے دیا ہے، جنہیں مسلم کمیونٹی کی حق تلفی قرار دیا جا رہا تھا۔
عدالت نے اُس دفعہ کو غیر آئینی قرار دیا جس کے تحت حکومت کو یہ اختیار دیا گیا تھا کہ وہ خود فیصلہ کرے کہ کوئی جائیداد وقف ہے یا نہیں۔ عدالت نے کہا کہ شہریوں کے حقوق کا تعین حکومت نہیں، عدلیہ کرے گی۔
اسی طرح، وقف عطیہ دہندہ کے “پانچ سال سے عملی مسلمان” ہونے کی شرط بھی ختم کر دی گئی، جب کہ بورڈز میں غیر مسلم ارکان کی تعداد محدود کر دی گئی ہے۔
فیصلے میں کہا گیا کہ ممکن ہو تو وقف بورڈز کے سربراہ مسلمان ہوں، تاکہ کمیونٹی کا اعتماد برقرار رہے۔