– Advertisement –
اسلام آباد۔17ستمبر (اے پی پی):قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے پاور ڈویژن کا اجلاس ممبر قومی اسمبلی محمد ادریس کی زیر صدارت منعقد ہوا۔ کمیٹی نے 8 جولائی 2025 کو منعقدہ اجلاس کی کارروائی کی توثیق کی اور قبل ازیں دیئے گئے فیصلوں پر عملدرآمد سے متعلق جامع رپورٹ پر اطمینان کا اظہار کیا۔ کمیٹی نے حیدرآباد الیکٹرک سپلائی کمپنی (حیسکو) کی جانب سے امتیازی لوڈ شیڈنگ اور بل ادا کرنے والے صارفین کو بنیادی سہولتوں کی محرومی کے مسئلے پر نظرثانی کی۔
ممبر نیشنل اسمبلی سید حسین طارق نے وضاحت کی کہ ان کی تشویش حیسکو کے سی ای او یا ملازمین سے نہیں بلکہ کمپنی کی مجموعی پالیسی اور ڈھانچے سے ہے۔ انہوں نے بل ادا کرنے والی کمیونٹیز کی حالتِ زار کو اجاگر کیا خاص طور پر حیدرآباد کے صارفین جو اپنے بل 100 فیصد ادا کرتے ہیں لیکن پھر بھی شدید لوڈشیڈنگ کا سامنا کرتے ہیں۔
– Advertisement –
سیکرٹری پاور ڈویژن نے آگاہ کیا کہ حیسکو اور سیپکو کو ایک سال کے دوران 60 بلین روپے کا نقصان ہوا ہے جس کی وجہ وصولیوں کی کمی اور تکنیکی مسائل ہیں۔ کمیٹی اراکین نے پاور ڈویژن اور حیسکو پر زور دیا کہ وہ عارضی اقدامات کی بجائے ڈھانچہ جاتی اصلاحات پر توجہ مرکوز کریں۔ سیکرٹری پاور ڈویژن نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ حیسکو نے نومبر 2024 میں نیپراکے سامنے ایک سرمایہ کاری منصوبہ جمع کرایا تھا جس کا مقصد فیڈرز کو بہتر بنانا اور ترسیلی نظام کی بہتری ہے۔
کمیٹی نے ہدایت دی کہ نیپراکو آئندہ اجلاس میں مدعو کیا جائے تاکہ وہ سرمایہ کاری منصوبے پر اپنی پوزیشن واضح کرسکیں۔ سیکرٹری پاور ڈویژن نے تجویز دی کہ سرمایہ کاری منصوبے کا جائزہ لیا جائے اور اسے دوبارہ نیپراکے سامنے جمع کرایا جائے تاکہ اگلے اجلاس میں اس پر پیشرفت اور کمیوں پر کمیٹی کو آگاہ کیا جا سکے۔ انہوں نے مزید کہا کہ حیسکو اور سیپکو کے مسائل کو تفصیل سے حل کرنے کے لئے ان کے دفتر میں ایک اجلاس منعقد کیا جائے گا،
جب سیلاب کی صورتحال میں بہتری کے بعد متعلقہ سی ای اوز کو شرکت کی دعوت دی جائے گی، اگر اطمینان بخش پیشرفت نظر آئی تو معاملہ حل ہو سکتا ہے ورنہ واضح رپورٹ طلب کی جائے گی۔ کمیٹی نے اس تجویز سے اتفاق کیا اور ہدایت دی کہ سیپکو کے سی ای او کو آئندہ اجلاس میں طلب کیا جائے۔ کمیٹی نے جام نواز علی، ضلع سانگھڑ میں گرڈ اسٹیشن کے کاموں کی تکمیل اور لوڈ شیڈنگ کے معاملے پر بھی جائزہ لیا۔
آگاہ کیا گیا کہ منصوبہ تکمیل کے قریب ہے، 90 فیصد کام مکمل ہو چکا ہے اور صرف ایک ٹاور کراسنگ کی این ٹی ڈی سی سے منظوری باقی ہے۔ کمیٹی نے این ٹی ڈی سی کو ہدایت کی کہ وہ اس معاملے پر پیشرفت کو تیز کریں تاکہ گرڈ کو اکتوبر تک فعال کیا جا سکے۔ کمیٹی نے سیپکو کے سی ای او کو ہدایت کی کہ وہ اگلے اجلاس میں سکھر سے تعلق رکھنے والے ایم این اے نعمان اسلام شیخ کے ترقیاتی منصوبوں کی تفصیلات فراہم کریں۔
کمیٹی کو جنرل منیجرپاور پلاننگ اینڈ مانیٹرنگ کمپنی نے جینکو، جامشورو سے مختلف ڈسکوز میں ملازمین کی تعیناتیوں اور تبادلوں کے بارے میں بریفنگ دی۔ سیکرٹری پاور ڈویژن نے بھی وضاحت کی کہ تقریباً 3,000 ملازمین کو ان کے ڈومیسائل کی بنیاد پر ایڈجسٹ کیا جا رہا ہے تاہم بعض معاملات میں شکایات سامنے آرہی ہیں، بالخصوص ان ملازمین سے جن کو ان کے مقامی علاقوں سے دور تعینات کیا گیا یا انہیں کم سکیل پر ایڈجسٹ کیا گیا۔
کمیٹی نے زور دیا کہ ملازمین کو جہاں تک ممکن ہو اپنے گھر کے علاقے میں ایڈجسٹ کیا جائے اور شکایات کے حل کے لئے مناسب طریقہ کار اپنایا جائے۔ ممبر قومی اسمبلی سید وسیم حسین نے تشویش ظاہر کی کہ ملازمین کو ان کی قابلیت کے مطابق عہدوں پر تعینات نہیں کیا جا رہا اور نہ ہی پوسٹنگز میں ان کی پسند کو مدنظر رکھا جا رہا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ حیسکواور سیپکو دونوں میں سٹاف کی کمی ہے اور تجویز پیش کی کہ ان کمپنیوں کو تقرریوں کے حوالے سے خود مختاری دی جائے۔
لیسکو کے سی ای او نے بھی کمیٹی کو بریف کیا۔۔ممبر قومی اسمبلی رانا محمد حیات خان نے زور دیا کہ لیسکو کی جانب سے اوور بلنگ کو ختم کیا جائے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایسے منصوبے، فیڈرز جو دو سال پہلے شروع کئے گئے تھے ابھی تک مکمل نہیں ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ حالیہ سیلابوں نے صورتحال کو مزید پیچیدہ بنا دیا ہے جس سے چاول اور گنے جیسی بڑے فصلوں کو نقصان پہنچا ہے جو کئی مہینوں میں تیار ہوتی ہیں۔
انہوں نے تجویز پیش کی کہ کم از کم چھ ماہ کے بل نصف کر دیئے جائیں اور باقی نصف ایک سال کے لئے مؤخر کر دیئے جائیں تاکہ کسانوں کو ریلیف فراہم کیا جا سکے۔ انہوں نے زرعی استحکام اور غذائی تحفظ کے لئے مالکان کو سود سے پاک قرضوں اور مالی امداد کی ضرورت پر بھی زور دیا۔
کمیٹی نے سفارش کی کہ صرف اہل افسران کی ہی مناسب گریڈ میں تقرری کی جائے اور تمام متعلقہ تحقیقات اور رپورٹیں کمیٹی کے ساتھ فوری طور پر پیش کی جائیں۔ اجلاس میں ممبر قومی اسمبلی شیخ آفتاب احمد، سیدہ نوشین افتخار، رانا محمد حیات خان، محمد شہریار خان مہر، نعمان اسلام شیخ، سید وسیم حسین اور متعلقہ اداروں کے نمائندوں نے شرکت کی۔
– Advertisement –