– Advertisement –
لاہور۔19ستمبر (اے پی پی):وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی، ترقی و خصوصی اقدامات پروفیسر احسن اقبال نے کہا ہے کہ حکومت وزیر اعظم شہباز شریف کے وژن کے تحت ایک مضبوط اور برآمدات پر مبنی ڈیجیٹل معیشت قائم کرنے کے لیے پرعزم ہے، 2035 تک پاکستان کی اکانومی کو ایک ٹریلین ڈالر تک پہنچانا ہمارا ہدف ہے۔ اس مشن کے تحت ملک بھر کے تمام طبقات کو جدت سے روشناس کرانا لازم ہے، جس میں جدت، انٹرپرینیورشپ اور پبلک پرائیویٹ شراکت کو فروغ دیا جا رہا ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ ہماری ترجیحات روزگار کے مواقع پیدا کرنا، برآمدات میں اضافہ، طویل مدتی سرمایہ کاری کو متوجہ کرنا اور محفوظ و پائیدار ڈیجیٹل سسٹم قائم کرنا ہیں ۔
وہ جمعہ کی رات لاہور کے مقامی ہوٹل میں پاکستان کی آئی ٹی انڈسٹری ایسوسی ایشن پاشا اور ایچ بی ایل کے زیر اہتمام منعقدہ تقریب سے بطور مہمانِ خصوصی خطاب کر رہے تھے احسن اقبال نے کہا کہ چند ماہ پہلے پوری قوم آپریشن بانیان المرصوص اور معرکہ حق کے موقع پر جس طرح متحد ہوئی تھی، آج ہمیں ترقی اور معیشت کے معرکہ کو بھی اسی جذبے سے سر کرنا ہے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ آرٹیفیشل انٹیلیجنس سمیت متعدد آئی ٹی منصوبوں کا کریڈٹ بندہ ناچیز کو جاتا ہے۔ ہم پاکستان کے مستقبل کے انجن روم میں بیٹھے ہیں، یہ کوئی عام بینکویٹ ہال نہیں بلکہ آئی ٹی کا ہب ہے۔
– Advertisement –
وفاقی وزیر نے کہا کہ آئی ٹی کی بدولت پاکستان ایک ڈیجیٹل سٹیٹ بننے جا رہا ہے، جبکہ زراعت سمیت ہر شعبے میں انقلاب برپا ہوگا۔ دنیا کو یہ پیغام دینا ہے کہ پاکستان ڈیجیٹل سرمایہ کاری کے لیے ایک محفوظ ملک ہے۔اس موقع پر انہوں نے پاکستان کی آئی ٹی کمیونٹی کی صلاحیتوں، جدت اور محنت کو سراہتے ہوئے کہا کہ یہ ایوارڈز صرف نمایاں مصنوعات اور کمپنیوں کو تسلیم کرنے کا ذریعہ نہیں بلکہ اس جدت پسندی کی عکاسی بھی ہیں جو پاکستان کے ڈیجیٹل مستقبل کی بنیاد رکھ رہی ہے۔وفاقی وزیرنے کہا کہ حکومت وزیرِ اعظم کے وژن کے تحت ایک مضبوط اور برآمدات پر مبنی ڈیجیٹل معیشت قائم کرنے کے لیے پرعزم ہے، جس میں جدت، انٹرپرینیورشپ اور پبلک پرائیویٹ شراکت کو فروغ دیا جا رہا ہے۔
انہوں نے واضح کیا کہ ہماری ترجیحات روزگار کے مواقع پیدا کرنا، برآمدات میں اضافہ، طویل مدتی سرمایہ کاری کو متوجہ کرنا اور محفوظ و پائیدار ڈیجیٹل سسٹم قائم کرنا ہیں۔پروفیسر احسن اقبال نے دنیا میں جاری تیز رفتار ٹیکنالوجیکل انقلاب کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ مصنوعی ذہانت (آرٹیفیشل انتیلجنس) عالمی معیشت میں کھربوں ڈالر کا اضافہ کرے گی، کلائوڈ کمپیوٹنگ کی آمدنی 600 ارب ڈالر سے تجاوز کر چکی ہے اور سیمی کنڈکٹرز کی عالمی منڈی 2030 تک ایک کھرب ڈالر سے زیادہ ہو جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو اس دوڑ میں پیچھے رہنے کے بجائے مستقبل میں چھلانگ لگانی ہے۔انہوں نے حکومت کی کامیابیوں کا ذکر کرتے ہوئے بتایا کہ ڈیجیٹل نیشن پاکستان ایکٹ کے تحت شہری موبائل فون کے ذریعے سرکاری خدمات اور دستاویزات تک رسائی حاصل کریں گے،ڈیجیٹل اکانومی انہانسمنٹ پراجیکٹ سے ای کامرس، ڈیجیٹل ادائیگیوں اور برآمدات کو فروغ دیا جا رہا ہے ۔
نیشنل اے آئی پالیسی کے ذریعے مقامی اے آئی ٹیلنٹ کی تیاری ہو رہی ہے اسلام آباد آئی ٹی پارک 10 ہزار سے زائد نوکریاں فراہم کرے گا،آئی ٹی برآمدات 3.8 ارب ڈالر اور فری لانس آمدنی 779 ملین ڈالر تک پہنچ چکی ہے۔ انہوں نے نیشنل انکیوبیشن سینٹرز کے ذریعے 2000 سے زائد اسٹارٹ اپس کی کامیابی، 190,000 نوکریوں کے مواقع اور 30.8 ارب روپے کی سرمایہ کاری کے حصول کو اجاگر کیا۔احسن اقبال نے کہا کہ حکومت، پرائیویٹ سیکٹر، اکیڈمیا اور عالمی تعاون کے امتزاج سے پاکستان ایک کم لاگت آوٹ سورسنگ حب سے ایک گلوبل آئی ٹی انوویشن لیڈر میں بدل سکتا ہے۔
اس مقصد کے لیے حکومت نے کونٹم ویلی کا منصوبہ متعارف کرایا ہے جس میں ایمرجنگ ٹیک، ایگری ٹیک، مائنز و منرلز اور بایو سائنسز سمیت سائننس پارکس قائم ہوں گے۔انہوں نے “Uraan AI Techathon 1.0” کو بھی اہم قرار دیا جو نوجوانوں کو صحت، زراعت، توانائی، تعلیم اور گورننس جیسے 12 موضوعات میں اختراعی حل پیش کرنے کا موقع فراہم کرے گا۔آخر میں انہوں نے کہا کہ آج کے ایوارڈ جیتنے والے صرف فاتحین نہیں بلکہ پاکستان کے مستقبل کے سفیر ہیں۔ انہوں نے عزم ظاہر کیا کہ پاکستان مستقبل کو صرف اپنائے گا نہیں بلکہ خود ڈیزائن بھی کرے گا۔انہوں نے تمام جیتنے والوں(ایچ بی ایل ،پاشا)اور دیگر اداروں کو مبارکباد دی اور کہا کہ ان کی کوششیں پاکستان کو ایک حقیقی ڈیجیٹل پاور ہاوس بنانے میں مددگار ثابت ہوں گی۔
اس موقع پر چیئرمین پاشا سجاد مصطفی سید نے کہا کہ (ایچ بی ایل پاشا) آئی سی ٹی ایوارڈز جیسے اقدامات کے ذریعےپاشانہ صرف بہترین کارکردگی کو تسلیم اور سراہتا ہے بلکہ انٹرپرینیورشپ کو فروغ دیتا ہے، شمولیت کو بڑھاتا ہے اور عالمی سطح پر مسابقتی کمپنیوں کے قیام میں معاونت کرتا ہے۔”ایوارڈز سافٹ ویئر، موبائل ایپس، ڈیجیٹل سروسز، تحقیق و ترقی، ای-گورننس اور دیگر ابھرتے ہوئے شعبوں میں بہترین کارکردگی کو تسلیم کرنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ2025 کے (ایچ بی ایل پاشا) آئی سی ٹی ایوارڈز نے ایک نیا ریکارڈ قائم کیا، جس میں پورے پاکستان سے 1600 سے زائد درخواستیں موصول ہوئیں، جو ایوارڈز کی تاریخ میں سب سے زیادہ ہیں۔ ان میں سے 104 کمپنیوں کو اعزاز سے نوازا گیا، جن میں 37 فاتح، 58 رنر اپ اور 9 کو خصوصی تعریفی ایوارڈز ملے۔
ایوارڈز حاصل کرنے والوں کو بین الاقوامی سطح پر پاکستان کی نمائندگی کا اعزاز حاصل ہوتا ہے، خاص طور پر ایشیا پیسیفک آئی سی ٹی الائنس (APICTA) ایوارڈز میں، جہاں خطے کے ٹیکنالوجی کے رہنما ایک ساتھ آتے ہیں۔اس موقع پر محمد ناصر سلیم، صدر و سی ای او ایچ بی ایل نے کہا کہ (ایچ بی ایل -پاشا) آئی سی ٹی ایوارڈز ٹیک انڈسٹری کی جدت، محنت اور تخلیقی صلاحیت کا ثبوت ہیں۔ ایچ بی ایل کی (پاشا)کے ساتھ اسٹریٹجک شراکت داری بینک کی ٹیک ایکو سسٹم کے اندر شمولیت اور رسائی کو مزید مستحکم کرتی ہے، جو ڈیجیٹل معیشت پر اس کے اثرات کو بڑھاتی ہے۔
ٹیکنالوجی سیکٹر میں بے پناہ صلاحیت موجود ہے کہ وہ حکومت پاکستان کے ‘ڈیجیٹل پاکستان’ کے وژن کو پورا کرے اور ہمارے ملک کو دنیا میں ایک بڑی ٹیکنالوجی ڈیسٹینیشن کے طور پر متعارف کرائے۔انہوں نے بتایا کہ کامیابیوں کو منانے، مقابلے کی حوصلہ افزائی کرنے اور صنعت، تعلیمی اداروں اور حکومت کے درمیان تعلقات کو مضبوط بنانے کے ذریعے (پاشا) آئی سی ٹی ایوارڈز پاکستان کی حیثیت کو عالمی ٹیکنالوجی منظرنامے میں ایک ابھرتی ہوئی قوت کے طور پر دوبارہ ثابت کرتے ہیں۔
(پاشا )آئی سی ٹی ایوارڈ ہر سال پاکستان سافٹ ویئر ہاسز ایسوسی ایشن کے زیر اہتمام منعقد کیے جاتے ہیں، جو پاکستان کے آئی ٹی اور آئی ٹی ای ایس سیکٹر کی سب سے بڑی تجارتی تنظیم ہے۔ یہ ایوارڈز ٹیکنالوجی میں جدت اور بہترین کارکردگی کو تسلیم کرتے ہیں اور فاتحین کو بین الاقوامی سطح پر اپنا کام پیش کرنے کا موقع فراہم کرتے ہیں، تقریب میں ملک بھر سے 104 کمپنیوں کو اعزازات سے نوازا گیا، جن میں 37 فاتح، 58 رنر اپ اور 9 کو خصوصی تعریفی ایوارڈز ملے۔
– Advertisement –