جنوبی ایشیا میں بچوں کو غذائیت کے سنگین بحران کا سامنا ہے ، یونیسیسف

جنوبی ایشیا میں بچوں کو غذائیت کے سنگین بحران کا سامنا ہے ، یونیسیسف

– Advertisement –

ڈھاکہ۔11ستمبر (اے پی پی):اقوام متحدہ کے بچوں کے حوالے سے فنڈ’یونیسیف ‘کی تازہ رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ جنوبی ایشیا کے بچے شدید غذائی بحران سے دوچار ہیں،ان میں کروڑوں کی تعداد میں بچے کم غذائیت، خون کی کمی اور موٹاپے جیسے مسائل کا شکار ہو رہے ہیں ،اگر بروقت اقدامات نہ کیے گئے تو خطے کے لاکھوں بچوں کا مستقبل خطرے میں پڑ سکتا ہے۔

چینی خبررساں ادارے شنہوا نے یونیسیسف کی ” Feeding Profit: How Food Environments are Failing Children” کے عنوان سے جاری رپورٹ کے حوالے سے بتایا کہ 2000 کے بعد سے جنوبی ایشیا میں 5 سے 19 سال کی عمر کے زائد وزن (اوور ویٹ) بچوں کی تعداد پانچ گنا بڑھ کر 7 کروڑ تک پہنچ چکی ہے۔

– Advertisement –

رپورٹ میں سکولوں میں دستیاب خوراک کے معیار پر شدید تشویش کا اظہار کیا گیا ، 48 فیصد طلبہ نے بتایا کہ ان کے سکولوں میں کینٹین یا فوڈ سٹالز موجود ہیں لیکن ان میں صحت بخش غذا کی بجائے پیک شدہ سنیکس (61 فیصد)، فاسٹ فوڈ (55 فیصد)اور میٹھے مشروبات (55 فیصد)دستیاب ہیں۔

یونیسیف کے مطابق یہ صورت حال بنگلہ دیش میں سب سے زیادہ نمایاں ہے جہاں غیر صحت بخش خوراک تازہ کھانوں، سبزیوں اور پھلوں پر غالب آ چکی ہے،یہ رجحان بچپن میں زیادہ وزن اور موٹاپے کے بڑھتے ہوئے صحت عامہ کے چیلنج میں کلیدی معاون ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ بنگلہ دیش میں اس وقت صرف 8 فیصد بچے زیادہ وزن کے ساتھ زندگی گزار رہے ہیں لیکن سکولوں جیسے نازک ماحول میں غیر صحت بخش کھانے کی آسان رسائی مستقبل کے صحت کے نتائج کے لیے ایک اہم خطرہ ہے۔

– Advertisement –