جسٹس طارق جہانگیری سمیت 5 ججز نے چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کے اقدامات چیلنج کردیے - Pakistan

جسٹس طارق جہانگیری سمیت 5 ججز نے چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کے اقدامات چیلنج کردیے – Pakistan

جسٹس طارق محمود جہانگیری سمیت 5 ججز نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس سرفراز ڈوگر کے مختلف اقدامات سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیے ہیں۔

جمعے کو اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس طارق جہانگیری، جسٹس محسن اخترکیانی، جسٹس بابر ستار، جسٹس اعجاز اسحاق اور جسٹس سمن رفعت امتیاز سپریم کورٹ پہنچے۔

سپریم کورٹ پہنچنے کے بعد پانچوں ججز نے الگ الگ بائیو میٹرک کرائے، جس کے بعد پانچوں ججزنے انفرادی اپیلیں دائر کیں۔

جسٹس طارق محمود جہانگیری نے کام سے روکنے کے خلاف پٹیشن دائر کی جب کہ دیگر 4 ججز نے جسٹس سرفراز ڈوگر کے خلاف الگ الگ درخواستیں دائر کیں۔

اسلام ہائیکورٹ کے پانچ ججز نے آرٹیکل 184/3 کے تحت درخواست دائر کی۔ سپریم کورٹ میں دائر درخواست میں چیف جسٹس اسلام آباد سمیت وفاق کو فریق بنایا گیا ہے۔

درخواست میں موقف اپنایا گیا کہ جج کو کام سے روکنے کی درخواست ہائیکورٹ میں قابل سماعت نہیں، جج کو صرف آرٹیکل 209 کے تحت کام سے روکا جا سکتا ہے۔


AAJ News Whatsapp

پانچ ججز نے درخواست میں استدعا کی کہ قرار دیا جائے کہ چیف جسٹس انتظامی اختیارات سے ججز کے عدالتی اختیارات ختم نہیں کر سکتے، چیف جسٹس چلتے مقدمات دوسرے بینچز کو منتقل نہیں کر سکتے اور چیف جسٹس دستیاب ججز کو روسٹر سے نکال نہیں سکتے۔

درخواست میں موقف اپنایا کہ آر ٹیکل 202 کے تحت بنے رولز کے تحت ہی چیف جسٹس بینچ تشکیل دے سکتے ہیں، ماسٹر آف روسٹر کا نظریہ سپریم کورٹ کالعدم قرار دے چکی۔

استدعا کی گئی کہ نتظامی کمیٹیوں کے تین فروری اور 15جولائی کے نوٹیفکیشن کالعدم قرار دیے جائیں، انتظامی کمیٹیوں کے اقدامات بھی کالعدم قرار دیے جائیں اور اسلام آباد ہائیکورٹ کے حالیہ رولز غیر قانونی قرار دیے جائیں۔ ہائیکورٹ آرٹیکل 199 کے تحت اپنے آپ کو ہی رٹ جاری نہیں کر سکتی۔

سپریم کورٹ سے روانگی کے وقت صحافی نے سوال کیا کہ بینچز میں فکس سارے مقدمات پر سماعت مکمل کرکے آئیں؟ جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ جی کیسز سن کر ہی سپریم کورٹ آئے ہیں۔

جسٹس محسن اختر کیانی نے مزید کہا کہ ہمارا ہمیشہ قانون و انصاف پراعتماد رہا ہے کوئی انٹرویو دوں اچھا نہیں لگے گا تاہم ذاتی رائے کیمروں کی حدتک نہیں ہوتی۔

ہائیکورٹ میں بنائے گئے بینچز میں بیٹھ کے سوال پر جسٹس محسن اخترکیانی نے کہا کہ نہیں وہ ہمارے ساتھ نہیں بیٹھ رہے ہم اپنا کیس خود لڑیں گے اب ہمارا آنا جانا لگا رہے گا۔

واضح رہے کہ 16 ستمبر کو مبینہ جعلی ڈگری کیس میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے جسٹس طارق محمود جہانگیری کو جوڈیشل ورک سے روک دیا تھا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ نے سپریم جوڈیشل کونسل کے فیصلے تک کام سے روکنے کا حکم دیا۔

جسٹس طارق محمود جہانگیری نے 17 ستمبر کو چیف جسٹس کورٹ کی کل کی سماعت کی آڈیو ویڈیو ریکارڈنگ حصول کی درخواست دائر کی تھی۔

جعلی ڈگری کیس پر جسٹس طارق محمود جہانگیری نے اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا۔

جسٹس طارق محمود جہانگیری نے عدالت عظمیٰ سے استدعا کی کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے حکم نامہ کو معطل کیا جائے، جج کو فرائض کی انجام دہی سے نہیں روکا جا سکتا، آرٹیکل 10-اے کے تحت حاصل حقوق کی خلاف ورزی کی گئی۔

سپریم کورٹ میں جسٹس طارق محمود جہانگیری کی اپیل کو 23409 نمبر الاٹ کر دیا گیا۔