برطانیہ میں مسلم مخالف بیان پر نرس کو ملازمت سے ہاتھ دھونا پڑگئے؛ لائسنس بھی منسوخ

برطانیہ میں مسلم مخالف بیان پر نرس کو ملازمت سے ہاتھ دھونا پڑگئے؛ لائسنس بھی منسوخ

برطانیہ میں ایک نرس کو امتیازی سلوک اور مذہبی منافرت پھیلانے کے الزام پر نرسنگ اینڈ مڈوائفری کونسل نے سخت سزا سنادی گئی۔

برطانوی میڈیا کے مطابق نرس سائمن واٹس نے ساؤتھ پورٹ میں ہونے والے واقعے کے بعد آن لائن تبصرہ کرتے ہوئے لکھا تھا کہ برطانیہ میں مسلمانوں کے لیے کوئی جگہ نہیں ہونی چاہیے۔

نرسنگ اینڈ مڈوائفری کونسل کے ٹریبونل نے اس سوشل میڈیا ریمارک کو انتہائی غیر اخلاقی اور ناقابل قبول قرار دیتے ہوئے نرس کا نام پیشہ ورانہ رجسٹر سے بھی خارج کر دیا گیا۔

خیال رہے کہ ساؤتھ پورٹ میں ہی 3 کمسن بچیوں کے قتل کے بعد یہ افواہیں گردش کر رہی تھیں کہ حملہ آور کا تعلق مسلم تارکین وطن سے ہے۔

جس کے بعد برطانیہ بھر میں مسلم کش فسادات برپا ہوگئے تھے جس کے دوران مسلمان خواتین پر بھی حملے کیے گئے تھے۔

تاہم بعد میں یہ ثابت ہوا کہ کم سن بچیوں کا قتل کسی مسلم تارکین وطن نہیں کیا تھا لیکن تب تک بہت دیر ہوچکی تھی۔

یہ وہ وقت تھا جب لندن کے میئر صادق خان نے بھی کہا تھا کہ میری بچیاں یہیں پلی بڑھی ہیں لیکن اب مجھے ان کی سیکیورٹی کی فکر ہونے لگی ہے۔