ایف سی اے کے باعث محصولات میں 100 ارب روپے کے نقصان سے متعلق خبر بے بنیاد اورحقائق کے منافی ہے، ایف سی اے ایف بی آر کے اصلاحات کے منصوبہ کا بنیادی ستون ہے،چئیرمین ایف بی آرراشدمحمودلنگڑیال

ایف سی اے کے باعث محصولات میں 100 ارب روپے کے نقصان سے متعلق خبر بے بنیاد اورحقائق کے منافی ہے، ایف سی اے ایف بی آر کے اصلاحات کے منصوبہ کا بنیادی ستون ہے،چئیرمین ایف بی آرراشدمحمودلنگڑیال

– Advertisement –

اسلام آباد۔15ستمبر (اے پی پی):چئیرمین ایف بی آر راشد محمود لنگڑیال نے فیس لیس کسٹمز اسیسمنٹ سسٹم (ایف سی اے)کے باعث محصولات میں 100 ارب روپے کے نقصان سے متعلق خبرکورد کرتے ہوئے کہاہے کہ ا دسمبر 2024 میں شفافیت بڑھانے اور تاجروں اور کسٹمز افسران کے گٹھ جوڑ کے خاتمے کے لیے یہ نظام متعارف کرایا گیاتھا اور اس نظام کے نفاذ کے بعد ریونیو میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ ایف بی آر کی جانب سے پیرکویہاں جاری بیان کے مطابق چیئرمین ایف بی آر اور سینئر کسٹمز افسران کی ٹیم نے میڈیا بریفنگ کے دوران ایک بڑے قومی اخبار میں شائع ہونے والی خبر، جس میں فیس لیس کسٹمز اسیسمنٹ (ایف سی اے) سسٹم کے باعث 100 ارب روپے کے ریونیو نقصانات کا الزام لگایا گیا تھا، کو مکمل طور پر رد کردیا۔ چیئرمین نے وضاحت کی کہ یہ خبر ڈائریکٹوریٹ جنرل آف پوسٹ کلیئرنس آڈٹ (پی سی اے) کی ابتدائی رپورٹ کی غلط تشریح پر مبنی ہے۔

چیئرمین نے بتایا کہ دسمبر 2024 میں شفافیت بڑھانے اور تاجروں اور کسٹمز افسران کے گٹھ جوڑ کے خاتمے کے لیے یہ نظام متعارف کرایا گیا تھا اور حقیقت یہ ہے کہ اس نظام کے نفاذ کے بعد محصولات میں نمایاں اضافہ ہوا ہے، اس نظام کے عملی اطلاق کے بعدمحصلات میں تقریباً 30 فیصداضافہ ہوا جبکہ تعمل نہ کرنے والے تاجروں کے خلاف کارروائیوں کے کیسز کی تعداد چار گنا زیادہ ہوئی ہے۔ ایف بی آر کی ٹیم نے لگژری گاڑیوں کی کم قیمت پر کلیئرنس کے الزامات کو بھی سختی سے مسترد کرتے ہوئے دستاویزی ثبوت پیش کیے۔ بتایا گیا کہ تمام ڈیوٹیز اور ٹیکسز مقررہ ویلیوایشن ٹیبل کے مطابق ہی وصول کیے گئے۔ خبر میں درج کیسکے برعکس ٹویوٹا لینڈ کروزر کو ایف سی اے کے تحت 10.05 ملین روپے (نہ کہ 17,800 روپے) کی قیمت پر کلیئر کیا گیا اور اس پر 47.2 ملین روپے کے ڈیوٹیز اور ٹیکس وصول کیے گئے۔ اسی طرح یہ بھی واضح کیا گیا کہ تمام ممنوعہ اشیاء صرف اس وقت کلیئر کی گئیں جب امپورٹ پالیسی آرڈر میں دی گئی تمام ریگولیٹری شرائط پوری کر لی گئیں۔

– Advertisement –

کلیرنس میں تاخیر سے متعلق خدشات پر چیئرمین نے وضاحت کی کہ معمولی تاخیر کی بنیادی وجہ ایف سی اے نہیں بلکہ بندرگاہوں پر رش اور دیگر طریقہ ہائے کار کی رکاوٹیں ہیں۔چیئرمین نے اس بات پر زور دیا کہ میڈیا رپورٹ میں جس آڈٹ رپورٹ کا حوالہ دیا گیا وہ مبالغہ آرائی پر مبنی اور بعض معاملات میں حقائق کے منافی تھی۔ انہوں نے یقین دہانی کرائی کہ سرکاری رپورٹس کے غیر مجاز افشا یا جان بوجھ کر غلط رپورٹنگ میں ملوث افراد کے خلاف کارروائی کی جائے گی اور اس سلسلے میں ذمہ داری کا تعین کرنے کے لیے ایک خصوصی کمیٹی قائم کردی گئی ہے۔انہوں نے کہاکہ ایف سی اے ایف بی آر کے اصلاحات کے منصوبہ کا بنیادی ستون ہے۔ ہم اس نظام کو مزید بہتر بناتے رہیں گے تاکہ تعمیل، سہولت اور کارکردگی میں اضافہ کیا جاسکے اور ان عناصر کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی جو ان اصلاحات کو سبوتاژ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

– Advertisement –