ایشیا کپ کا ون ڈے فارمیٹ ہو یا ٹی 20 فارمیٹ دونوں میں بھارتی ٹیم کا پاکستان کے خلاف پلڑا بھاری ہے، اوور آل ٹی 20 میچز میں بھی بھارتی ٹیم چھائی رہی۔
ایشیا کپ ٹی 20 میں 14 ستمبر بروز اتوار کو ہونے والا پاک بھارت ٹاکرا اعصاب کی سب سے بڑی جنگ قرار دیا جا رہا ہے۔ دبئی انٹرنیشنل اسٹیڈیم میں روایتی حریف کل شام ساڑھے سات بجے آمنے سامنے ہوں گے، جہاں بلے بازوں کے تیز وار اور گیند بازوں کے خطرناک اسپیل ماحول کو گرما دیں گے۔
اس بار خاص بات یہ ہے کہ دونوں ٹیمیں نئے کپتانوں کی قیادت میں میدان میں اتریں گی، جس سے ٹاکرے کو مزید دلچسپ بنانے کی توقع ہے۔ پاکستانی شاہین جذبے سے سرشار ہیں جبکہ بھارتی سورما بھی اپنی برتری ثابت کرنے کے لیے پرعزم دکھائی دیتے ہیں۔
پاکستانی اوپنر صائم ایوب نے میچ سے قبل کہا کہ ٹیم نے ماضی کو پیچھے چھوڑ دیا ہے اور بلا خوف و خطر میدان میں اترے گی۔ ان کے مطابق ہدف صرف بھارت کو ہرانا نہیں بلکہ پورا ایشیا کپ جیتنا ہے۔
ماہرین کے مطابق یہ میچ محض دو ٹیموں کا مقابلہ نہیں بلکہ کرکٹ کے شائقین کے لیے ایک جشن ہے، جس میں ہر گیند اور ہر رن اعصاب کی آزمائش ثابت ہوگا۔
ایشیا کپ 2025 کا میلہ سج چکا ہے اور اب سب کی نظر پاک بھارت ٹاکرے پر جڑیں ہیں، دنیا بھر میں کروڑوں شائقین کو ایکشن کا انتظار ہے۔
روایتی حریفوں کے وائٹ بال ہیڈ ٹو ہیڈ میں بھارت بہت آگے ہے، ایشیا کپ میں پاکستان اور بھارت کے درمیان مجموعی طور پر 19 میچز ہوئے، جن میں بھارت نے 10 میچوں میں فتح حاصل کی جب کہ پاکستانی ٹیم 6 میں میدان مار سکی اور 3 مقابلے بغیر کسی نتیجے کے ختم ہوئے۔
ایشیا کپ ون ڈے فارمیٹ 15 میچز کھیلے گئے، بھارت نے 8 اور پاکستان نے 5 میں کامیابی سمیٹی جب کہ مختصر فارمیٹ میں 3 بار آمنا سامنا ہوا، 2 میچ بھارت اور ایک ٹی ٹوئنٹی پاکستان کے نام رہا۔
اوور آل ٹی 20 کرکٹ میں پاکستان اور بھارت کی ٹیمیں 13 بار آمنے سامنے آئے، ان 13 مقابلوں میں بھی بھارتی ٹیم کا پلڑا بھاری ہے۔ بھارتی سورما 13 میچوں میں سے 9 میچز میں سرخرو ہوئے جب کہ گرین شرٹس صرف تین میچوں میں فتح کے جھنڈے گاڑھ سکے اور ایک میچ برابر رہا۔
دبئی کرکٹ اسٹیڈیم میں پاکستان حاوی رہا، دونوں کے درمیان 3 میچ کھیلے گئے، جس میں سے 2 میچز پاکستان نے جیتے اور ایک بھارت کے نام رہا۔
ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل میں پاکستان اور بھارت 14 ستمبر 2007 کو پہلی بار مدمقابل آئے، یہ میچ برابری پر ختم ہوا۔ 24 ستمبر 2007 کو دوسرا میچ بھارت نے 5 رنز سے جیت لیا۔
دونوں ٹیموں کے درمیان تیسرا میچ 30 ستمبر 2012 میں کھیلا گیا، جس میں بھارت آٹھ وکٹوں سے کامیاب رہا، چوتھا ٹی ٹوئنٹی میچ 25 دسمبر 2012 کو بنگلور میں کھیلا گیا جس میں پاکستان نے بھارت کو پانچ وکٹوں سے شکست دی۔
پانچواں میچ 28 دسمبر 2012 کو احمد آباد میں کھیلا گیا جس میں بھارت نے پاکستان کو 11 رنز سے شکست دی۔ چھٹا میچ 21 مارچ 2014ء کو میرپور میں کھیلا گیا جو بھارت کے نام رہا، بھارت نے 7 وکٹوں سے کامیابی حاصل کی۔
ساتواں میچ 27 فروری 2016 میں میرپور میں ہی کھیلا گیا جس میں بھارت پانچ وکٹوں سے فاتح رہا، آٹھواں میچ 19 مارچ 2016 کو کھیلا گیا جس میں بھارت چھ وکٹوں سے کامیاب رہا۔ نواں میچ 24 اکتوبر 2021 کو دبئی میں کھیلا گیا جس میں پاکستان دس وکٹوں سے کامیاب رہا۔ دسواں میچ 28 اگست 2022 کو دبئی میں ہوا جس میں بھارت نے پانچ وکٹوں سے کامیابی حاصل کی۔
4 ستمبر 2022 کو دونوں ٹیموں کے درمیان دبئی میں کھیلے گئے میچ میں پاکستان نے بھارت کو پانچ وکٹوں سے شکست دی۔ بارہواں میچ 23 اکتوبر 2022 کو میلبورن میں کھیلا گیا جو بھارت نے 4 وکٹوں سے جیتا۔
دونوں ٹیموں کے درمیان تیرہواں میچ 9 جون 2024ء کو نیو یارک میں کھیلا گیا جس میں بھارت نے چھ رنز سے کامیابی حاصل کی تھی۔ اس طرح ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل میچوں میں بھارت پاکستان پر حاوی ہے۔
اب کل دونوں ٹیموں کے درمیان ایشیا کپ میں 14واں ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل میچ دبئی میں کھیلا جائے گا۔
ایشیا کپ میں پاکستان اور بھارت کے روایتی حریف آمنے سامنے آنے کو ہیں اور ماہرین کا ماننا ہے کہ اس بار جیت کا انحصار دونوں ٹیموں کے اسپنرز پر ہوگا۔ دبئی کی وکٹ اسپنرز کے لیے سازگار جانی جاتی ہے اور دونوں ٹیموں کے پاس عالمی معیار کے اسپنرز موجود ہیں۔
پاکستانی ٹیم کا انحصار نوجوان اسپنر ابرار احمد پر ہے جو بھارتی اوپنرز شبھمن گل اور ابھیشیک شرما کو آؤٹ کرنے کے لیے بے تاب دکھائی دے رہے ہیں۔ اسی طرح ٹرائی سیریز کے ہیرو محمد نواز اپنی بائیں ہاتھ کی اسپن سے بھارتی بلے بازوں کے اعصاب پر دباؤ ڈالنے کے لیے تیار ہیں۔ سفیان مقیم بھی گرین شرٹس کے اہم ہتھیار ثابت ہو سکتے ہیں جو بھارتی ٹاپ آرڈر کے لیے بڑا خطرہ ہیں۔
دوسری جانب بھارتی ٹیم بھی اپنے اسپنرز پر بھرپور بھروسہ کر رہی ہے۔ ورن چکرورتی اپنی جادوانہ اسپن سے مشکلات کھڑی کر سکتے ہیں۔ اکشر پٹیل بلے بازوں کو باندھنے میں مہارت رکھتے ہیں جبکہ کلیدپ یادیو اپنی چالاک اسپن سے میچ کا پانسہ پلٹنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
ماہرین کے مطابق پاک بھارت ٹاکرے میں جو ٹیم اسپن کے جال سے بچ نکلی، فتح اسی کے قدم چومے گی۔ دبئی کی پچ پر اسپنرز کا ہر وار دونوں جانب کے بلے بازوں کے لیے امتحان ثابت ہوگا اور جو ٹیم اس دباؤ کو سہہ لے گی، وہی کامیابی کی حقدار بنے گی۔
پاک بھارت میچ ہو اور کھلاڑیوں میں جذبات نہ بھڑکیں، ایسا شاید ہی کبھی ہوا ہو۔ ہر بار کی طرح اس بار بھی میچ کے ساتھ ساتھ ماحول میں کشیدگی اور گرمی بڑھتی رہی۔ دونوں ممالک کے درمیان کرکٹ جنگ محض بیٹ اور بال تک محدود نہیں رہتی بلکہ کھلاڑیوں کے رویوں اور آپسی ٹکراؤ بھی اس کا حصہ بنتے ہیں۔
1992 ورلڈ کپ میں جاوید میانداد اور کرن مورے کے درمیان جھگڑا کرکٹ تاریخ کا یادگار لمحہ بن گیا۔
1996 ورلڈ کپ میں عامر سہیل نے وینکٹیش پرساد کو شدید جملے کسے لیکن اگلی ہی گیند پر آؤٹ ہو کر خاموشی سے پویلین لوٹ گئے۔
2004 میں شعیب اختر اور راہول ڈریوڈ آمنے سامنے آئے تو انضمام الحق نے بیچ بچاؤ کرایا۔
2007 کانپور ون ڈے میں گوتم گمبھیر اور شاہد آفریدی کے درمیان سخت جملوں کا تبادلہ ہوا جب دونوں رن لیتے ہوئے ٹکرا گئے۔
2010 ایشیا کپ میں گوتم گمبھیر اور کامران اکمل کے درمیان جھگڑا ہوا جب کہ اسی میچ میں شعیب اختر اور ہربھجن سنگھ میں بھی تکرار دیکھنے کو ملی۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ پاک بھارت مقابلے صرف کھیل نہیں بلکہ اعصاب کی جنگ بھی ہوتے ہیں۔ کھلاڑیوں کے درمیان چھوٹے چھوٹے واقعات شائقین کے لیے برسوں یادگار بن جاتے ہیں اور یہی ان میچز کو مزید دلچسپ بناتے ہیں۔
ایشیا کپ گروپ اے میں شریک تمام 4 ٹیمیں اپنا ایک ایک میچ کھیل چکی ہیں ، بھارت اور پاکستان کو کامیابی حاصل ہوئی جب کہ عمان اور متحدہ عرب امارات کو شکست کا سامنا کرنا پڑا۔
گروپ اے میں پوائنٹس پر نظر ڈالی جائے تو بھارت 10.483 کے نیٹ رن ریٹ کے ساتھ پہلے جبکہ پاکستان 4.650 کے نیٹ رن ریٹ کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہے ، عمان تیسرے جبکہ متحدہ عرب امارات چوتھے نمبر پر براجمان ہے۔
پاکستان اور بھارت 14 ستمبر اتوار کو دبئی میں مدمقابل ہونگی ، ممکنہ طور پر یہی دو ٹیمیں گروپ اے سے اگلے رائونڈ میں پہنچیں گی۔