سپریم جوڈیشل کونسل میں اسلام آباد ہائیکورٹ کے جج جسٹس اعجاز اسحاق خان کے خلاف ریفرنس دائر کر دیا گیا ہے۔
جسٹس اعجاز اسحاق کے خلاف ریفرنس وکیل محمد وقاص ملک کی جانب سے دائر کیا گیا ہے، جس میں جسٹس اعجاز اسحاق پر بدعنوانی، جانبداری اور آئینی حلف کی خلاف ورزی کے الزامات عائد کیے گئے ہیں۔
ریفرنس میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ جسٹس اعجاز اسحاق نے ذاتی عناد اور تعصب کی بنیاد پر فیصلے دیے۔ مریم فیاض کیس میں 3 سال تک فیصلہ محفوظ رکھ کر عدالتی حلف کی خلاف ورزی کی گئی جب کہ ’کٹ اینڈ ویلڈ گاڑیوں‘ کیس کا فیصلہ بھی غیر معمولی تاخیر کا شکار رہا، جس سے عوامی اعتماد کو ٹھیس پہنچی۔
ریفرنس میں الزام عائد کیا گیا ہے کہ جسٹس اعجاز اسحاق نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے نظم و نسق میں رکاوٹ ڈالی اور ساتھی ججوں کے ساتھ گروپ بنا کر عدالتی امور کو متاثر کیا۔
ریفرنس میں مزید کہا گیا کہ انہوں نے چیف جسٹس اور دیگر ججز کے خلاف محاذ آرائی کی اور بطور جج پرائیویٹ لاء فرم چلاتے ہوئے عدالتی کارروائی پر اثرانداز ہونے کی کوشش کی۔
ریفرنس میں یہ بھی کہا گیا کہ گستاخی سے متعلق مقدمات کی کارروائی کو براہ راست نشر کرکے اشتعال پھیلایا گیا جب کہ وکیل ایمان مزاری کے ساتھ ملی بھگت کرکے سیاسی مقاصد کے لیے عدلیہ کو استعمال کیا گیا۔ ریفرنس میں الزام لگایا گیا کہ جسٹس اعجاز اسحاق نے فوج مخالف اور ریاست مخالف بیانیہ بھی پھیلایا۔