اسلام آباد:
اسلام آباد ہائیکورٹ میں وکلاء احتجاج کے دوران وکیل انتظار حسین پنجوتھہ اور صدر ہائیکورٹ بار واجد گیلانی کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا جبکہ ہاتھا پائی کی بھی کوشش کی گئی۔
صدر ہائیکورٹ بار واجد گیلانی نے اہم پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ اگر وکلا نے واجد گیلانی کے خلاف کچھ کیا ہوتا تو میں انہیں معاف کر دیتا، چونکہ یہ حملہ بار کے صدر اور سیکرٹری پر تھا اس لیے کارروائی سے پیچھے نہیں ہٹوں گا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ بار کے صدر نے انکے ساتھ ہاتھا پائی کرنے والے وکلاء کے خلاف کارروائی کا فیصلہ کر لیا۔
واجد گیلانی نے کہا کہ ہم کسی جج کی پراکسی نہیں ہیں، رول آف لاء اور آئین کی بالادستی کے لیے کھڑے ہوں، ہم یہاں عزت کمانے آتے ہیں۔ زینب جنجوعہ اور ایمان مزاری اداروں کو مضبوط کرنے کی بات کریں۔
سیکریٹری اسلام آباد ہائی کورٹ بار منظور ججہ نے کہا کہ جو وکلاء آج کے واقعے پر ملوث تھے انکے خلاف دہشت گردی کے پرچے درج ہوں گے۔ واقعے میں ملوث وکلاء کے لائسنس منسوخی کے لیے اسلام آباد بار کونسل سے رابطہ کریں گے۔
منظور ججہ نے کہا کہ جسٹس طارق جہانگیری ہماری بار کے ممبر رہے اور جج بنے، ڈگری کا ایشو اتنا عرصہ پینڈنگ نہیں رہنا چاہیے، اس پر فیصلہ ہونا چاہیے، ہم حملہ آور وکلا کے خلاف دہشت گردی کا مقدمہ درج کروانے کی درخواست دیں گے۔
سیکریٹری بار نے کہا کہ وکلا کے لائسنس منسوخ کروانے کے لیے بار کونسل کو بھی درخواست دیں گے، ججز کے ٹاؤٹ نا بنیں، ججز اپنا کیس لڑ رہے ہیں، آج بھی سپریم کورٹ گئے ہوئے ہیں، ججز کے ٹاؤٹس کو ننگا کریں گے۔
وائس چیئرمین اسلام آباد بار کونسل نصیر کیانی نے کہا کہ طارق جہانگیری کے کیس کو لے کر کوئی اپنا ایجنڈا پورا نا کرے، کوئی ایسا کرنا چاہتا ہے تو وہ ہم نہیں ہونے دیں گے، صدر اور سیکریٹری پر حملہ کرنے والوں کا ہائی کورٹ میں داخلہ بند کریں گے۔
اسلام آباد بار کونسل کے وائس چیئرمین کا کہنا تھا کہ جیسے ہی ہمارے پاس درخواست آئی، وکلا کے لائسنس معطل کریں گے، ہم کسی کے ہاتھوں بلیک میل نہیں ہوں گے۔