– Advertisement –
دوحہ ۔14ستمبر (اے پی پی):نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ سینیٹر محمداسحاق ڈار نےقطر کے خلاف اسرائیلی غیر قانونی اور بلاجواز جارحیت کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل عالمی امن و سلامتی کیلئے مسلسل خطرہ بن چکا ہے، پاکستان عالمی امن کے مقصد کیلئے اپنے عزم پر ثابت قدم ہے۔ سلامتی کونسل کے ایک منتخب رکن کی حیثیت سے پاکستان اس سلسلے میں عالمی حمایت حاصل کرنے کیلئے او آئی سی اور عرب شراکت داروں کے ساتھ مل کر کام جاری رکھے گا۔ ترجمان دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق ان خیالات کا اظہار انہوں نے اتوار کو دوحہ میں اسلامی سربراہی ہنگامی اجلاس کی تیاری کے لئے بلائے گئے وزرائے خارجہ اجلاس میں اپنے خطاب میں کیا۔ نائب وزیر عظم و وزیر خارجہ نے کہا کہ ہم آج پھر ایک اور غیر قانونی اسرائیلی جارحیت پر بات چیت کے لیے اکٹھے ہوئے ہیں جو ایک برادر اسلامی خودمختار ریاست کے خلاف کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ مہینے ہم جدہ میں او آئی سی کی غیر معمولی کونسل آف فارن منسٹرز کے اجلاس میں مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں اسرائیلی جارحیت پر تبادلہ خیال کرنے کے لیے جمع ہوئے تھے، ہماری اس کثرت سے ملاقاتوں کی تعداد ہی اس بات کی غمازی کرنے کے لیے کافی ہے کہ اسرائیل عالمی امن و سلامتی کے لیے مستقل خطرہ اور خلل انداز بن چکا ہے۔
نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان برادر اسلامی ریاست قطر کے خلاف اسرائیلی غیر قانونی اور بے بنیاد جارحیت کی سخت الفاظ میں مذمت کرتا ہے۔ یہ غیر ذمہ دارانہ اور اشتعال انگیز حملہ قطر کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کی صریح خلاف ورزی ہے جو اقوام متحدہ کے چارٹر سمیت بین الاقوامی قانون کے بنیادی اصولوں خاص طور پر اس کے آرٹیکل 2(4) جو طاقت کے استعمال یا دھمکی سے روکتا ہے کی صریح خلاف ورزی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جیسا کہ وزیراعظم پاکستان نے کہا ہے کہ اسرائیل کی یہ جارحیت بلاجواز اور انتہائی خطرناک اشتعال انگیزی ہے جو خطے کے امن اور استحکام کو خطرے میں ڈال سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک خودمختار ریاست جو امریکہ اور مصر کے ساتھ مل کر جاری ثالثی کے عمل میں فعال طور پر حصہ لے رہی ہے تاکہ مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں جنگ بندی کی جا سکے کے خلاف اسرائیلی حملہ بلا جواز، غیر منصفانہ اور ہولناک ہے۔
– Advertisement –
انہوں نے کہا کہ یہ اسرائیل کی اس بدمعاش ذہنیت کو بھی بے نقاب کرتا ہے جو عالمی قانون اور اصولوں کی ہر شق کو نظر انداز کرتی ہے۔ اسحاق ڈارنے کہا کہ اسرائیل کے جارحانہ اقدامات اپنے گھناؤنے مقاصد حاصل کرنے کے لئے ہیں اور اسے اس بات کی کوئی پرواہ نہیں کہ ان اقدامات سے بین الاقوامی نظم و نسق کا پورا ڈھانچہ تباہ ہو سکتا ہے۔ نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ نے کہا کہ گزشتہ تقریباً دو سالوں سے فلسطینیوں کے خلاف اسرائیل کے ناقابل بیان مظالم اس بات کا ایک اور ثبوت ہیں کہ وہ اپنے شیطانی منصوبوں کو عملی جامہ پہنانے میں کس حد تک جا سکتا ہے۔ عالمی سطح پر ہونے والے کسی بھی احتجاج، چھان بین، مذمت یا جوابدہی کی کوئی کارروائی غزہ میں اسرائیلی وحشت کو قابو کرنے کے لیے کافی نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل کی خطے کے ممالک میں بڑھتی ہوئی غیر قانونی یلغار ڈھٹائی یا سزا کے خوف کے بغیر ایک خطرناک رجحان قائم کر چکی ہے جسے فیصلہ کن طور پر روکنا ضروری ہے۔
انہوں نے کہا کہ عرب-اسلامی دنیا کو متحد ہو کر اسرائیل کی خطے میں بہیمانہ جارحیت کا مقابلہ کرنا ہوگا۔ نائب وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان قطر کی حکومت اور عوام کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کرتا ہے اور اقوام متحدہ کے چارٹر کے مطابق اپنی خودمختاری، علاقائی سالمیت اور اپنے علاقے میں موجود تمام افراد کی حفاظت کے لیے تمام ضروری اقدامات کرنے کے ان کے ناقابل تنسیخ حق کی مکمل حمایت کرتا ہے۔ پاکستان قطر کے اہم اور تعمیری کردار کو سراہتا ہے جس نے مصر اور امریکہ کے کردار کے ساتھ ساتھ، جنگ بندی سمیت ثالثی کی کوششوں کو آسان بنانے میں اہم کردار ادا کیا ہے، جسے دنیا بھر میں مسلسل سراہا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم قطر کی تمام فریقین کے ساتھ بے لوث اور اصولی مصروفیت کو تسلیم کرتے ہیں جو اکثر انتہائی مشکل حالات میں بات چیت کے چینلز کو کھلا رکھنے اور امن کے امکانات کو آگے بڑھانے کے لیے کام کر رہا ہے۔ اس طرح قطر کو نشانہ بنانا نہ صرف ایک خودمختار ریاست پر حملہ ہے بلکہ ڈپلومیسی اور ثالثی کی کوششوں پر بھی حملہ ہے۔
نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ نے کہا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ایک رکن کی حیثیت سے الجزائر اور صومالیہ کے ساتھ مل کر پاکستان نے سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس بلانے میں معاونت کی ہے تاکہ اس معاملے کو باضابطہ طور پر سلامتی کونسل میں پیش کیا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے جنیوا میں اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل سے بھی او آئی سی کی طرف سے اپنے عرب شراکت داروں کے ساتھ مل کر فوری بحث بلانے کی اپیل کی ہے تاکہ کونسل دوحہ پر اسرائیل کے بے ہیمانہ حملے کے لیے اسے جوابدہ ٹھہرا سکے ،ہم کل پیر کوقطر اور دیگر برادر اسلامی ممالک کے ساتھ مل کر عرب-اسلامی سربراہی اجلاس کی مشترکہ میزبانی اور اسے بلانے پر بھی فخر محسوس کر رہے ہیں تاکہ اسرائیل کی بڑھتی ہوئی جارحیت کے خلاف جوابی اقدامات طے کئے جا سکیں۔
نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ نے کہا کہ سلامتی کونسل کے ایک غیر مستقل رکن کی حیثیت سے پاکستان مشرق وسطیٰ میں اسرائیل کے جارحانہ اقدامات کے لیے اس کی جوابدہی اور فلسطینیوں کے حق خودارادیت، انصاف اور امن کے حق کے لیے عالمی حمایت حاصل کرنے کے لیے او آئی سی اور عرب شراکت داروں کے ساتھ مل کر کام جاری رکھے گا۔ انہوں نے کہا کہ عالمی امن و سلامتی کو یقینی بنانے کی بنیادی ذمہ داری اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل پر عائد ہوتی ہے، سلامتی کونسل کو چاہیے کہ اگر اسرائیل بین الاقوامی برادری کے مطالبات اور مرضی کی خلاف ورزی کرتا ہے تو اس کی جوابدہی کرے۔ سلامتی کونسل کو غزہ میں محصور آبادی کو بچانے کے لیے ایک بین الاقوامی حفاظتی دستے کی تعیناتی یقینی بنانے کے لیے اقدامات کرنے چاہئیں ۔انہوں نے کہا کہ اسرائیلی جوابدہی کا مسئلہ عالمی نظام کی ساکھ کے لیے ایک امتحان ہے، عرب- اسلامی دنیا کو یکجہتی، عزم اور مقصد کے ساتھ اس چیلنج کا مقابلہ کرنا چاہیے۔
عالمی نظم و نسق کو محفوظ بنانے کے لیے نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان مندرجہ ذیل فوری اور ضروری اقدامات پر زور دیتا ہے۔ اسرائیل کو جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کے لیے جوابدہ ٹھہرایا جانا چاہئے۔ اسے اسلامی ممالک پر حملہ کرنے اور بے گناہ لوگوں کو نشانہ بنانے کی اجازت نہیں دی جانی چاہیے۔ نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ نے کہا کہ خطے میں اسرائیلی منصوبہ بندی کی نگرانی کے لیے ایک عرب-اسلامی ٹاسک فورس کا قیام اور اسرائیلی توسیع پسندانہ منصوبوں کو روکنے کے لیے ہم آہنگ طریقے سے مؤثر روک تھام اور جارحانہ اقدامات اپنانا ہوں گے۔
او آئی سی کی کال کے مطابق ہمیں اقوام متحدہ سے اسرائیل کی رکنیت معطل کرنے کے لیے اقدامات کرنے چاہئیں،اسرائیل کے خلاف اضافی سزائیں نافذ کرنے پر غور کرنا چاہیے،اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو فوری طور پر اقوام متحدہ کے چارٹر کے باب ہفتم کے تحت اسرائیل سے فوری، غیر مشروط اور مستقل جنگ بندی، یرغمالیوں کی رہائی اور فلسطینی قیدیوں کے تبادلے کا مطالبہ کرنا چاہیے، مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں ضرورت مند تمام شہریوں تک بلا روک ٹوک ،مسلسل اور محفوظ انسان دوست رسائی اور امدادی کارکنوں، طبی ٹیموں اور اقوام متحدہ کے عملے کی حفاظت، بین الاقوامی قانون اور اقوام متحدہ اور او آئی سی کی متعلقہ قراردادوں کے مطابق منصفانہ، جامع اور پائیدار دو ریاستی حل کے لیے ایک حقیقی اور وقت پر مبنی سیاسی عمل کی بحالی کے لئے کام کرنا ہوگا۔
نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان عالمی امن کے مقصد کے لیے اپنے عزم پر ثابت قدم ہے۔ سلامتی کونسل کے ایک منتخب رکن کی حیثیت سے پاکستان اس سلسلے میں عالمی حمایت حاصل کرنے کے لیے او آئی سی اور عرب شراکت داروں کے ساتھ مل کر کام جاری رکھے گا۔
– Advertisement –