موت کی سزا قبول لیکن زندگی کی بھیک نہیں مانگوں گا، یاسین ملک

موت کی سزا قبول لیکن زندگی کی بھیک نہیں مانگوں گا، یاسین ملک

بھارتی قید میں موجود حریت پسند کشمیری رہنما یاسین ملک کا کہنا ہے کہ بھارتی عدالت نے اگر موت کی سزا سنائی تو قبول کروں گا لیکن زندگی کی بھیک نہیں مانگوں گا۔

بھارتی میڈیا کے مطابق حریت پسند کشمیری رہنما یاسین ملک کے خلاف دہشتگردی کی فنڈنگ کے جھوٹے مقدمے میں بھارتی عدالت کی جانب سے آج انہیں سزا سنائے جانے کا امکان ہے، بھارتی نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی نے حریت رہنما کو سزائے موت دینے کی استدعا کی ہے۔

یاسین ملک نے اپنے وکیل کے توسط سے بھارتی عدالت میں بیان دیتے ہوئے کہا کہ گزشتہ کئی دہائیوں سے گاندھی کے اصولوں پر عمل پیرا رہا ہوں، 7 بھارتی وزیراعظم کے ساتھ کام کیا ہے، اگر بھارتی انٹیلی جنس میرے 28 سالہ کیریئر کے دوران کسی دہشتگرد انہ سرگرمی اور تشدد میں میرا ملوث ہونا ثابت کر دے تو سیاست چھوڑ دوں گا، اور موت کی سزا قبول کر لوں گا۔

انہوں نے کہا کہ میں سزا سے متعلق کوئی بھیک نہیں مانگوں گا، اپنا فیصلہ عدالت پر چھوڑ دیا ہے۔

یاد رہے بھارتی تحقیقاتی ادارے این آئی اے کی عدالت نے یکطرفہ ٹرائل کے بعد انیس مئی کو یاسین ملک کو 2017میں درج کیے گئے ایک جھوٹے کیس میں مجرم قرار دیا تھا، یاسین ملک طویل عرصے سے نئی دہلی کی تہاڑجیل میں قید ہے۔