یوکرین کی سرحد پر روسی افواج کی تعداد میں اضافے کا دعویٰ، حملے کا خطرہ برقرار

یوکرین کی سرحد پر روسی افواج کی تعداد میں اضافے کا دعویٰ، حملے کا خطرہ برقرار

ویب ڈیسک روس اور یوکرین کے درمیان کشیدگی تاحال برقرار ہے۔ اس ضمن میں مغربی ملکوں کا کہنا ہے کہ روس یوکرین کی سرحد پر اپنی افواج مسلسل بڑھا رہا ہے جب کہ ماسکو نے دعویٰ کیا ہے کہ اس نے سرحد سے اپنی فوج کی بعض یونٹوں کو واپس بلا لیا ہے۔

امریکہ کے صدر جو بائیڈن کی حکومت کے ایک سینئر افسر نے دعویٰ کیا ہے کہ یوکرین کی سرحد پر حالیہ دنوں میں روس نے مزید سات ہزار فوجی تعینات کیے ہیں اور کچھ فوجی بدھ کو سرحد پر پہنچے ہیں۔

خبر رساں ادارے ‘رائٹرز’کے مطابق دنیا کی بڑی طاقتیں روس اور یوکرین کے تنازع میں پھنسی ہوئی ہیں۔

برطانوی انٹیلی جنس چیف نے ایک بیان میں کہاہے کہ سرحدوں پر مزید بکتر بند گاڑیاں، ہیلی کاپٹر اور فیلڈ اسپتال نظر آئے ہیں جب کہایسٹونیا نے کہا ہے کہ روس کی فوج کے جنگی جتھے اہم جگہوں پر قبضے کے لیے آگے بڑھ رہے ہیں۔

مغربی ممالک نے یوکرین میں اپنے شہریوں کو ملک چھوڑنے کی ہدایت کی ہے اور مسلسل ان خدشات کا اظہار کیا جا رہا ہے کہ روس کسی بھی وقت یوکرین پر حملہ آور ہو سکتا ہے۔ تاہم روس یوکرین پر حملے کے منصوبے کی تردید کرتا ہے۔

مغربی ممالک نے تجویز دی ہے کہ خطے میں ہتھیاروں کی دوڑ پر قابو پایا جائے اور اعتماد سازی کی جائے تاکہ یہ تنازع

حل ہو سکے

امریکہ کے وزیرِ خارجہ اینٹنی بلنکن نے امریکی نشریاتی ادارے ‘ایم ایس این بی سی’ کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ “ایک طرف روس کا قول ہے اور دوسری طرف اس کا فعل ہے۔ ہم نے یوکرین کی سرحدوں سے افواج کی کمی کا مشاہدہ نہیں کیا۔”

ایسٹونیا کی انٹیلی جنس کے ڈائریکٹر جنرل میک ماران نے ایک بیان میں کہا ہے کہ انہیں معلومات حاصل ہوئی ہیں کہ دس مزید روسی جنگی جتھے یوکرین کی سرحد کی جانب بڑھ رہے ہیں جہاں اس سے پہلے ہی ایک لاکھ ستر ہزار فوجی تعینات ہیں۔

انہوں نے اس خدشے کا اظہار کیا کہ روس کے حملے کی صورت میں میزائلوں سے بمباری کی جائے گی اور اہم علاقے قبضے میں لیے جائیں گے۔

جنرل میک ماران کے مطابق روس اگر یوکرین میں کامیاب ہو گیا تو اسے بلکان کے خطے کے ممالک کو آئندہ برسوں میں مزید دباؤ ڈالنے کے لیے حوصلہ افزائی ملے گی۔

انہوں نے کہا کہ جنگ کی دھمکی اب روسی صدر ولادیمیر پوٹن کی مرکزی پالیسی بن چکی ہے۔

روس کی وزارت دفاع نے منگل کو کہا تھا کہ اس کی افواج یوکرین کے قریب جنوبی اور مغربی ملٹری اضلاع سے جنگی مشقوں کے بعد واپس آ رہی ہیں۔

روسی وزارتِ دفاع نے ایک ویڈیو پوسٹ کی تھی جس میں دکھایا گیا تھا کہ افواج اور جنگی ساز و سامان جزیرہ نما کرائمیا سے نکل رہی ہے۔ یاد رہے کہ کرائمیا یوکرین کا حصہ تھا جہاں روس نے 2014 میں قبضہ کر لیا تھا۔

یوکرین نے روس کے اتحادی بیلاروس کی سرحد کے قریب اپنے سرحدی محافظوں کی تعداد میں اضافہ کیا ہے۔ اس سرحد کے ساتھ نو ہزار کے قریب روسی دستے جنگی مشقوں میں مصروف ہیں۔

یوکرین کے صدر ولادیمیر زلینسکی یوکرین کے شہریوں کا مورال بلند کرنے کے لیے ملک بھر کے دورے کر رہے ہیں اور انہوں نے بدھ کو اپنی افواج کی جنگی مشقوں کا مشاہدہ بھی کیا۔

صدر زلینسکی نے یہ دورے ایسے موقع پر کیے جب مغربی میڈیا میں یہ خبریں گردش کر رہی تھیں کہ روس 16 فروری کو یوکرین پر حملہ کر سکتا ہے۔ یوکرین کے صدر نے قوم سے 16 فروری کو یکجہتی کا مظاہرہ کرنے کی اپیل کی تھی۔

یوکرین کے صدر نے ایک بیان میں کہا ہے کہ “ہمارے گھر کو ہم سے زیادہ کوئی پیار نہیں کر سکتا اور ہم ہی مل کر اس کی حفاظت کر سکتے ہیں۔”

‘رائٹرز’ کے مطابق نیٹو کے ممالک بلغاریہ، رومانیہ، ہنگری اور سلوواکیا میں نئے جنگی یونٹ تعینات کرنے پر غور کر رہے ہیں۔ایسے یونٹ جن کا کام مزید فوج کے پہنچنے تک وقت حاصل کرنا ہوتا ہے۔

برطانیہ نیٹو کی جانب سے تعیناتیوں کے سلسلے میں روس کی سرحد کے ساتھ واقع ملک ایسٹونیا میں اپنی فوج کی تعداد دگنی کرے گا۔

اس خبر میں شامل مواد خبر رساں ادارے’رائٹرز’ سےلیا گیا ہے۔