شدید گرم موسم میں مناسکِ حج کی ادائیگی

شدید گرم موسم میں مناسکِ حج کی ادائیگی

فریضۂ حج کی ادائیگی کے لیے سعودی عرب کے شہر مکہ میں موجود عازمین منیٰ سے عرفات کے میدان پہنچ گئے ہیں جہاں حج کا رکنِ اعظم وقوفِ عرفات ادا کیا جائے گا۔

پاکستانی وقت کے مطابق دوپہر ایک بج کر چالیس منٹ پر مسجدِ نمرہ سے خطبۂ حج ہو گا اور عازمین جمعے کا پورا دن عرفات کے میدان میں ہی قیام کریں گے۔

جمعرات کو مسجد الحرام سے سات کلو میٹر دور منیٰ کے مقام پر عازمین کو بسوں کے ذریعے منتقل کیا گیا تھا جب کہ بعض حجاج پیدل چل کر اس مقام تک پہنچے۔ عازمین نے رات منیٰ میں گزاری اور عبادات میں مصروف رہے۔

سعودی حکام نے عازمین کے لیے انتظامات کر رکھے ہیں لیکن مکہ کا گرم موسم دنیا بھر سے آنے والے حجاج کے لیے کسی چیلنج سے کم نہیں۔

جمعے کو مکہ شہر کا درجہ حرارت 42 ڈگری سینٹی گریڈ تک رہنے کی پیش گوئی ہے۔ گرمی کی شدت کم کرنے کے لیے عازمین کو چھتریاں، ٹھنڈے پانی کی بوتلیں اور بیٹری سے چلنے والے پنکھے دیے جا رہے ہیں۔

جمعرات کو مسجد الحرام سے سات کلو میٹر دور منیٰ کے مقام پر عازمین کو بسوں کے ذریعے منتقل کیا گیا تھا جب کہ بعض حجاج پیدل چل کر اس مقام تک پہنچے۔
جمعرات کو مسجد الحرام سے سات کلو میٹر دور منیٰ کے مقام پر عازمین کو بسوں کے ذریعے منتقل کیا گیا تھا جب کہ بعض حجاج پیدل چل کر اس مقام تک پہنچے۔

حکام نے ہیٹ اسٹروک سے متاثرہ عازمین کے لیے مختلف عارضی و مستقل اسپتالوں میں ہزاروں بستروں کو بھی مختص کیا ہے۔

تیونس سے تعلق رکھنے والے 44 سالہ حاجی خالد بن جمعہ مسجد الحرام سے پیدل چل کر منیٰ پہنچے تھے۔ انہوں نے مکہ کے گرم موسم سے متعلق کہا کہ اگر آپ کوئی کام خدا کے لیے کرتے ہیں تو ہر چیز قابلِ برداشت ہے۔

برنوئی سے تعلق رکھنے والی 61 سالہ خاتون نولیہا نے ‘اے ایف پی’ سے بات کرتے ہوئے کہا “میں ٹھیک ہوں اور شدید گرم موسم کے باوجود حج کے مناسک ادا کر کے محظوظ ہو رہی ہوں۔”

نولیہا کے بقول انہیں اتنے گرم موسم میں وقت گزارنے کا کبھی اتفاق نہیں ہوا۔

سعودی عرب کے محکمۂ موسمیات نے منیٰ میں ایک آفس بھی قائم کیا ہے جہاں سے عازمین کو موبائل فون پر گرمی کی صورتِ حال سے وقتاً فوقتاً آگاہ کیا جا رہا ہے۔
سعودی عرب کے محکمۂ موسمیات نے منیٰ میں ایک آفس بھی قائم کیا ہے جہاں سے عازمین کو موبائل فون پر گرمی کی صورتِ حال سے وقتاً فوقتاً آگاہ کیا جا رہا ہے۔

واضح رہے کہ ایامِ حج کے دوران مرد اپنا سر برہنہ رکھنے کے پابند ہوتے ہیں جب کہ خواتین کو اسکارف سے سر ڈھانپتا ہوتا ہے۔ شدید گرم موسم میں مناسکِ حج کی ادائیگی ایک صبر آزما کام ہے تاہم حجاج عمومی طور پر شکایت کرنے سے کتراتے ہیں۔

نولیہا نے مزید کہا کہ یہ ان کا پہلا حج ہے اور اس موقع پر وہ بہت خوش ہیں، گرمی کے باوجود انہوں نے چھتری استعمال کرنے کے بجائے صرف سر ڈھانپا ہوا ہے۔

الجیریا سے تعلق رکھنے والے 57 سالہ مصطفیٰ زریقہ کہتے ہیں کہ یہاں موسم کی سختی ہے لیکن اللہ ان کی مدد کرے گا۔

سعودی عرب کے محکمۂ موسمیات نے منیٰ میں ایک آفس بھی قائم کیا ہے جہاں سے عازمین کو موبائل فون پر گرمی کی صورتِ حال سے وقتاً فوقتاً آگاہ کیا جا رہا ہے۔

محکمۂ موسمیات کا دفتر عازمین کو دن کے اوقات میں کھلے آسمان تلے عبادات سے گریز پر بھی زور دے رہا ہے۔

مذکورہ سینٹر کے ترجمان حسین القہتانی نے بتایا کہ شدید گرم موسم کی وجہ سے محکمۂ موسمیات کی جانب سے عازمین کو دی جانے والی معلومات کی اہمیت بڑھ گئی ہے۔

اس خبر میں شامل معلومات خبر رساں ادارے ‘اے ایف پی’ سے لی گئی ہیں۔