میں نے تو شادی بھی پہاڑ پر کی... پاکستانی خواتین کی کہانی جنہوں نے دنیا کی دوسری بلند ترین چوٹی سر کرنے کی کوشش کی لیکن پھر کیا ہوا

میں نے تو شادی بھی پہاڑ پر کی… پاکستانی خواتین کی کہانی جنہوں نے دنیا کی دوسری بلند ترین چوٹی سر کرنے کی کوشش کی لیکن پھر کیا ہوا

پاکستان کی خاتون کوہ پیما ثمینہ بیگ نے دنیا کی دوسری بلند ترین چوٹی کے ٹو کو سر کر لیا ہے۔ ثمینہ بیگ کے ٹو سر کرنے والی پہلی پاکستانی خاتون ہیں اور الپائن کلب آف پاکستان نے ثمینہ بیگ کے اس معرکے کی تصدیق کی ہے۔ الپائن کلب آف پاکستان کے سیکرٹری کرار حیدر کے مطابقٖ ثمینیہ بیگ نے یہ اعزاز اپنی چھ رکنی ٹیم کے ساتھ حاصل کیا ہے۔ ثمینہ بیگ کے بھائی محبوب علی کے مطابق ثمینہ بیگ نے یہ اعزاز جمعے کی صبح تقریباً ساڑھے سات بجے حاصل کیا ہے۔ چوٹی پر پاکستانی جھنڈا لگانے کے بعد اب وہ واپسی کے راستے کی جانب گامزن ہیں۔ 

پاکستان میں رواں برس مہم جوئی کی سیاحت کے سیزن کو ’تاریخی‘ قرار دیا جا رہا ہے۔ دنیا کی دوسری بلند ترین چوٹی کے ٹو اور دنیا کے خطرناک ترین پہاڑ نانگا پربت سمیت دیگر بلند و بالا چوٹیوں کو سر کرنے کے لیے اس وقت دنیا بھر سے 1400 مہم جو پاکستان کے شمالی علاقہ جات میں موجود ہیں۔ حکومت نے رواں برس تقریباً چھ سو کوہ پیماؤں کے گروپس کو مہم جوئی کے لائسنس جاری کیے ہیں۔

دنیا بھر سے آنے والے لوگوں کے علاوہ پاکستان کے مہم جو نئے ریکارڈ قائم کرنے اور پرانے ریکارڈ توڑنے کے لیے سرگرم عمل ہیں اور ایسے ہی پاکستانی کوہ پیماؤں میں دو نامور خواتین کوہ پیما ثمینہ بیگ اور نائلہ کیانی بھی شامل ہیں۔ ثمینہ بیگ اور نائلہ کیانی نے گذشتہ دنوں کے ٹو کو فتح کرنے کی اپنی اپنی مہم کا آغاز کیا تھا۔ اس سے پہلے پاکستان کی کسی خاتون کوہ پیما نے کے ٹو کو فتح نہیں کیا۔ 

دونوں خواتین کوہ پیما اس مہم جوئی کے لیے کافی عرصے سے تیاری کر رہی تھیں۔ نائلہ کیانی کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ وہ پہلی پاکستانی خاتون کوہ پیما ہیں جنھوں نے پاکستان میں موجود آٹھ ہزار میٹر سے بلند ایک چوٹی کو فتح کیا ہوا ہے جبکہ ثمینہ بیگ پہلی پاکستان خاتون کوہ پیما ہیں جنھوں نے دنیا کی بلند ترین چوٹی ماؤنٹ ایورسٹ فتح کر رکھی ہے۔ 

image

 نائلہ کیانی کیمپ تھری کی طرف گامزن ہیںنائلہ کیانی بھی گذشتہ دنوں کے ٹو بیس کیمپ پر پہنچ گئی تھیں، جہاں انھوں نے موسمی حالات سے خود کو ہم آہنگ کرنے کے بعد اپنا سفر رواں ہفتے ہی شروع کیا۔ نائلہ کیانی کے سوشل میڈیا کے مطابق نائیلہ اور ان کی ٹیم نے 17جولائی کو کے ٹو بیس کیمپ سے اپنے سفر کا آغاز کیا تھا۔

جمعرات کے روز انھوں نے کیمپ ٹو سے کیمپ تھری کی طرف اپنے سفر کا آغاز کیا تھا۔ نائلہ کیانی کو بھی اپنی مہم کے دوران خراب موسم کے سبب مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ واضح رہے کہ نائلہ کیانی نے گذشتہ سال گاشر برم ٹو کی چوٹی فتح کرنے کے بعد اعلان کیا تھا کہ وہ اب کے ٹو کی مہم جوئی پر روانہ ہوں گی۔

نائیلہ کیانی کے ٹو کی مہم جوئی کے لیے سخت تربیت حاصل کرتی رہی ہیں۔ 

image

 نائلہ کیانی کون ہیں؟

نائلہ کیانی کا تعلق صوبہ پنجاب میں راولپنڈی شہر کے علاقے گجر خان سے ہے۔ انھوں نے ایرو سپیس انجینیئرنگ کی تعلیم برطانیہ سے حاصل کر کے کچھ عرصے اس شعبے میں بھی کام کیا تھا تاہم اب وہ اپنے خاوند کے ساتھ دبئی میں مقیم ہیں جہاں اس وقت وہ ہیکنگ کے شعبے سے وابستہ ہیں۔ 

نائلہ کیانی نے کچھ عرصہ قبل بی بی سی سے بات کرتے ہوئے بتایا تھا کہ انھیں بچپن سے مہم جوئی کا شوق تھا۔ نائلہ کیانی نے شادی اور دو بچوں کی پیدائش کے بعد کوہ پیمائی کا آغاز گاشر بوم ٹو کو فتح کر کے کیا تھا۔

بچے کی پیدائش کے چند ماہ بعد انھوں نے آٹھ ہزار میٹر سے بلند چوٹی فتح کر کے لوگوں کو خوشگوار حیرت میں مبتلا کر دیا تھا۔ 

image

 ان کا کہنا تھا ’ہماری پسند کی شادی تھی۔ میرے خاوند خالد راجہ کو میرے شوق کا علم تھا۔۔۔ انھیں یہ بھی پتا تھا کہ میرے شوق اور دلچسپیاں تبدیل ہوتی رہی ہیں۔

‘ اُن کا کہنا تھا کہ ’مجھے بچپن ہی سے مہم جوئی اور پہاڑوں سے عشق تھا، اسی لیے شادی کی بڑی تقریبات کرنے کی جگہ میں نے اپنی شادی کی تقریب کے ٹو بیس کیمپ پر منعقد کی تھی۔‘ کے ٹو بیس کیمپ پر نائلہ کیانی کی شادی کی تقریب کی تصاویر اور ویڈیوز وائرل ہوئی تھیں۔ 

image

 ثمینہ بیگ کون ہیں؟

ثمینہ بیگ کا تعلق گلگت بلتستان میں واقع ضلع ہنزہ کے علاقے شمشال سے ہے جہاں کے کئی لوگوں کا پیشہ کوہ پیمائی ہے۔ ثمینہ بیگ کو بچپن ہی سے مہم جوئی کا شوق تھا مگر یہ وہ دور تھا جس میں پاکستان میں کوہ پیمائی پر مکمل طور پر مردوں کی اجارہ داری تھی مگر ثمینہ بیگ خوش قسمت ثابت ہوئیں کہ اُن کے خاندان والے اُن کے اس شوق میں حائل نہیں ہوئے بلکہ اُن کی حوصلہ افزائی کی۔

 ثمینہ بیگ نے سنہ 2013 میں ماؤنٹ ایورسٹ کو فتح کیا تھا۔ اس موقع پر ان کے بھائی اور معروف کوہ پیما مرزا علی بھی اُن کے ہمراہ تھے۔ اس کے علاوہ ثمینہ بیگ نے 2014/15 میں دنیا کے سات بر اعظموں کی بلند چوٹیوں کو فتح کیا تھا۔ ثمینہ بیگ کو دو مرتبہ اقوام متحدہ کی جانب سے خیر سگالی کا سفیر مقرر کیا جا چکا ہے۔

اس کے علاوہ انھیں حکومت پاکستان کی جانب سے پرائیڈ آف پرفارمنس کا ایوارڈ بھی دیا جا چکا ہے۔ ثمینہ بیگ نے گذشتہ سال کے ٹو کی مہم کو موسم کی خرابی اور انتہائی نامناسب حالات میں ادھورا چھوڑا تھا۔

ان کی ٹیم کے ممبران برفانی تودے کی زد میں آ گئے تھے جس کی وجہ سے اُن کو واپسی کا سفر اختیار کرنا پڑا تھا مگر اس سال انھوں نے دوبارہ اپنی اس اُدھوری مہم کو شروع کیا۔ یاد رہے کہ کے ٹو جہاں بلند چوٹیوں کو تسخیر کرنے والے کوہ پیماؤں کے دلوں میں ‘ایڈونچر’ یا مہم جوئی کے جذبات جگاتی ہے وہیں

یہ چوٹی دنیا کی سب سے بلند چوٹی ایورسٹ سے بھی زیادہ خوفناک سمجھی جاتی ہے۔ اس چوٹی کو سر کرنے کی جستجو کرنے والے ہر چار میں سے ایک کوہ پیما کی موت واقع ہو جاتی ہے۔ کے ٹو پر اموات کی شرح 29 فیصد ہے جبکہ اس کے برعکس دنیا کی سب سے بلند ترین چوٹی ایورسٹ پر یہی شرح چار فیصد ہے۔

 Partner Content: BBC Urdu