انسانی جسم کے گرد نادیدہ ہالہ واقعی موجود ہے، سائنس دانوں کا انکشاف

انسانی جسم کے گرد نادیدہ ہالہ واقعی موجود ہے، سائنس دانوں کا انکشاف

جرمن سائنس دانوں نے انکشاف کیا ہے کہ انسانی جسم کے گرد ایک نادیدہ ہالہ واقعی موجود ہے۔

تفصیلات کے مطابق جریدے جرنل سائنس میں شائع شدہ ایک مقالے میں کہا گیا ہے کہ سائنس دانوں نے دریافت کیا ہے کہ انسانوں کے جسم کے گرد ایک غیر مرئی چمک ہوتی ہے جو اس ہوا کو صاف کر سکتی ہے، جو ہم سائنس کے ذریعے اندر کھینچتے ہیں۔

اس تحقیق میں پہلی بار یہ بات سامنے آئی ہے کہ جب ہوا میں موجود اوزون گیس ہماری جلد سے نکلے تیل کے ساتھ رد عمل ظاہر کرتی ہے، تو انسانی جسموں پر ہوا کو صاف کرنے والے مالیکیولز کا ایک پوشیدہ کہرا پیدا ہوتا ہے۔

یہ ’اورا‘ دراصل OH ریڈیکلز ہوتے ہیں جو قلیل المدت مالیکیولز ہیں، اور یہ کھلی فضا میں جب سورج کی روشنی سے بنتے ہیں تو انسان کے قریب موجود زہریلے مالیکیولوں کو بے اثر کرتے ہیں، اسی لیے انھیں ’فضا کا ڈٹرجنٹ‘ بھی کہا جاتا ہے۔

تاہم یہ ’اورا‘ تکنیکی طور پر ایک آکسیڈیشن فیلڈ ہے، جس کے بارے میں تحقیق سے یہ پہلی بار معلوم ہوا ہے کہ OH ریڈیکلز بھی انسانی جسم ہی بناتے ہیں۔

ماہرین نے تاحال یہ معلوم نہیں کیا ہے کہ آیا یہ آکسیڈیشن فیلڈ یا اورا اچھی قوت ہے یا بری، کیوں کہ اس ہالے کا اثر ابھی تک نامعلوم ہے۔

جرمنی کے میکس پلانک انسٹیٹیوٹ کی اس تحقیق میں بتایا گیا کہ ممکنہ طور پر یہ مالیکیولز سانس لینے سے قبل ہمارے ارگرد موجود ہوا کو صاف کرتے ہیں۔ کیمسٹری کے پروفیسر جوناتھن ولیمز اور اس تحقیق کے سرکردہ مصنف نے بتایا کہ یہ آکسیڈیشن فیلڈ یعنی ’نادیدہ ہالہ‘ ہمارے سانس لینے سے قبل ممکن ہے کہ ہوا کو صاف کر رہا ہوگا، لیکن ہم اس کے بارے میں واضح طور پر نہیں جانتے۔

محققین کے مطابق ایک دوسرا امکان یہ ہے کہ ہم جن مالیکیولز کو بے ضرر سمجھ رہے ہیں وہ زیادہ زہریلے ثابت ہوں، اس لیے اس حوالے سے مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔

پروفیسر ولیمز اور ان کی ٹیم نے چار افراد کو جراثیم سے پاک کمرے میں آکسیجن ماسک لگا کر ہوا میں OH ریڈیکلز کی سطح کی پیمائش کی، اس کے بعد انھوں نے کمرے میں اوزون کا اضافہ کیا اور کیمیکلز کی سطح میں ڈرامائی اضافہ دیکھا، اور پھر انھوں نے آکسیڈیشن فیلڈز کو ظاہر کرنے والے ڈیٹا سے تصاویر بنائیں۔

پروفیسر ولیمز نے کہا کہ کیمیکل کا یہ بننے والا خاکہ (یعنی اورا) کسی حد تک جوہری فضلے کے ایک بیرل کے گرد سبز شعاعوں کی بننے والی چمک سے مشابہت رکھتا ہے۔

گہرے تجزیے سے یہ بات سامنے آئی کہ اسکولین نامی ایک کیمیکل جو جلد کو ملائم رکھتا ہے، جب اس سے اوزون ٹکراتی ہے تو یہ کیمیکل رد عمل ظاہر کرتا ہے اور پیچیدہ کیمیائی ری ایکشنز کے ایک سلسلے کے ذریعے OH آکسیڈیشن فیلڈ پیدا کر دیتا ہے۔