دل سست ہوجائے گا: مریخ پر جانے والے انسانوں کے جسم میں حیرت انگیز تبدیلیاں

دل سست ہوجائے گا: مریخ پر جانے والے انسانوں کے جسم میں حیرت انگیز تبدیلیاں

امریکی خلائی ادارہ ناسا اور چین مریخ پر انسانوں کو بھیجنے کی منصوبہ بندی کررہے ہیں، تاہم اس کے لیے انہیں مختلف چیلنجز کا سامنا ہے جس میں سب سے اہم وہاں بھیجے جانے والے خلا بازوں کی زندگی اور صحت ہے۔

بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق مریخ پر انسانوں کو بھیجے جانے کے منصوبے میں سب سے اہم پہلو خلا بازوں کی صحت اور ان کی سلامتی ہے جن کو مریخ تک پہنچنے کے لیے کئی ماہ خلا میں گزارنے ہوں گے، جس کے بعد پڑوسی سیارے پر بھی کئی ماہ قیام کرنا ہوگا۔

ایسے خدشات بھی موجود ہیں کہ بہت کم کشش ثقل کے باعث انسانوں کے لیے مریخ پر رہنا مشکل ثابت ہوسکتا ہے۔

ان خدشات کو مدنظر رکھتے ہوئے آسٹریلین نیشنل یونیورسٹی نے ایک ریاضیاتی ماڈل تیار کیا ہے تاکہ یہ جاننے میں مدد مل سکے کہ خلا باز مریخ تک سفر کرنے کے ساتھ ساتھ وہاں اپنا کام درست طریقے سے کرسکیں گے یا نہیں۔

اس ماڈل اور اس کی پیشگوئیوں کے بارے میں تحقیقاتی مقالہ حال ہی میں جریدے نیچر میں شائع ہوا، تحقیقی ٹیم نے مریخ کے مشنز کے ممکنہ خطرات کے ساتھ ساتھ مریخ پر وقت گزارنے کے اثرات پر روشنی ڈالی ہے۔

تحقیق میں بتایا گیا کہ سورج اور خلائی ذرائع کی ریڈی ایشن کے باعث مریخ پر قیام سے انسانی جسم میں بنیادی تبدیلیاں آسکتی ہیں۔

انٹرنیشنل اسپیس اسٹیشن میں بہت کم کشش ثقل کے اثرات کے حوالے سے ہونے والی تحقیق میں یہ ثابت ہوچکا ہے کہ اس کے نتیجے میں مسلز اور ہڈیوں کا حجم گھٹ سکتا ہے جبکہ اعضا اور بینائی کے افعال پر اثرات مرتب ہوسکتے ہیںِ۔

تحقیق میں کہا گیا کہ ہم جانتے ہیں کہ مریخ تک پہنچنے کا سفر 6 سے 8 ماہ کا ہوگا جس سے خون کی شریانوں کی ساخت یا دل کی مضبوطی پر اثرات مرتب ہوسکتے ہیں جو کہ خلائی سفر کے دوران بے وزنی کا نتیجہ ہوگا۔

تحقیق کے مطابق بہت زیادہ وقت کشش ثقل کے بغیر رہنے سے دل کی رفتار سست ہوسکتی ہے کیونکہ اسے زیادہ کام نہیں کرنا ہوگا جبکہ زمین پر کشش ثقل کے باعث اسے مسلسل کام کرنا پڑتا ہے۔

محققین نے کہا کہ یہی وجہ ہے کہ انٹرنیشنل اسپیس اسٹیشن سے واپسی کے بعد خلا باز بے ہوش ہوجاتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ جب خلا باز مریخ جائیں گے تو زیادہ مسائل کا سامنا ہوسکتا ہے کیونکہ اگر مریخ پر قدم رکھتے ہی کوئی بے ہوش ہوگیا یا کوئی طبی ایمرجنسی ہوئی تو کوئی بھی مدد کے لیے موجود نہیں ہوگا، چنانچہ ضروری ہے کہ وہاں بھیجے جانے والے افراد مکمل طور پر فٹ اور مریخ کی کشش ثقل کو اپنانے کے قابل ہوں۔

اس ماڈل کے لیے مشین لرننگ پر مبنی الگورتھم استعمال کیے گئے تھے جس میں آئی ایس ایس اور اپولو مشنز کا ڈیٹا فیڈ کیا گیا تھا۔

نتائج سے ثابت ہوا کہ مریخ کے سفر کے لیے طویل خلائی پرواز سے دل کی شریانوں کے نظام میں تبدیلیاں آسکتی ہیں تاکہ وہ ماحول اپنا سکیں۔

تحقیق کے مطابق اس سے عندیہ ملتا ہے کہ خلا بازوں کا جسم کئی ماہ کی خلائی پرواز کے مطابق خود کو بدل سکتا ہے مگر مکمل طور پر صحت مند اور فٹ ہونا شرط ہے۔

اب یہ ماہرین بیمار یا کم صحت مند افراد پر طویل خلائی سفر کے اثرات جاننے کی کوشش کریں گے تاکہ معلوم ہوسکے کہ کیا عام افراد بھی خلا کا سفر کرسکتے ہیں یا نہیں۔