اکیڈمی میوزیم: ہالی وڈ کی تاریخ سے یادگار تک

اکیڈمی میوزیم: ہالی وڈ کی تاریخ سے یادگار تک

فلم انڈسٹری بالخصوص ہالی وڈ کی تاریخ اور باکس آفس پر دھوم مچا دینے والی فلموں کے ساتھ مختلف ریکارڈز اور نمایاں واقعات میں سلور اسکرین کے شائقین بہت زیادہ دل چسپی لیتے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ جرائد اور رسائل کے قارئین سے لے کر آج کے دور میں مختلف ویب سائٹس پر بھی بڑی تعداد میں لوگ خبریں اور مضامین پڑھتے ہیں۔

امریکا کا مشہور شہر لاس اینجلس ہالی وڈ کا مرکز بھی ہے جس کا رخ کریں تو وہاں کئی میوزیم آپ کی دل چسپی اور توجہ اپنی جانب مبذول کروا لیتے ہیں اور اب ان میں ایک ایسے میوزیم کا اضافہ ہوا ہے جو صرف سلور اسکرین کے لیے وقف ہے۔

اسے ‘اکیڈمی میوزیم’ کا نام دیا گیا ہے جو شائقینِ فلم کی دل چسپی کا مرکز ہے۔ ‘دی اکیڈمی میوزیم آف موشن پکچرز’ کے زیرِ انتظام ہر خاص و عام کے لیے 28 ہزار اسکوائر میٹر رقبے پر پھیلا یہ میوزیم کھولا گیا ہے جو دو عمارتوں پر مشتمل ہے۔ ان عمارتوں کو شیشے کے ایک پل کے ذریعے آپس میں جوڑا گیا ہے۔ اس کے اندر دو تھیٹر بھی موجود ہیں۔

‘اکیڈمی میوزیم’ میں فلموں کی یادگاروں کی نمائش کے دوران 1939 کی فلم ‘دی وزرڈ آف اوز’ کی مشہور لال رنگ کی سلیپرز، 1941 کی فلم ‘سٹیزن کین’ کی روز بڈ سلیڈ (برف پر استعمال ہونے والی گاڑی) اور ‘اسٹار وارز’ فلم کے آر ٹو-ڈی ٹو روبوٹ سمیت کاسٹیومز کو بھی سامنے لایا گیا اور ساتھ ہی فلموں کی جھلکیوں کی ویڈیوز بھی اس موقع پر شامل کی گئی تھیں۔

میوزیم میں فلموں سے متعلق یادگاروں کے علاوہ ہالی وڈ کے تنازعات کو بھی جگہ دی گئی ہے جس میں جنسی ہراسانی کو بے نقاب کرنے والی مہم ‘می ٹو’ کا ذکر بھی شامل ہے۔

اس میوزیم کو اطالوی آرکیٹیکٹ رینزو پیانو نے ڈیزائن کیا تھا۔ اس کا اعلان 2012 میں کیا گیا تھا۔ توقع کی جارہی تھی کہ میوزیم کا افتتاح 2016 میں ہو گا، لیکن یہ معاملہ تاخیر کا شکار ہو گیا۔

‘اے ایف پی’ کی ایک رپورٹ کے مطابق اس میوزیم کو ہالی وڈ کی مشہور پروڈکشن کمپنیوں اور آن لائن اسٹریمنگ پلیٹ فارم نیٹ فلکس کی مالی مدد سے تیار کیا گیا ہے۔

عوام ہی نہیں‌ وہ تمام لوگ جو فلموں میں کام کرتے ہیں، جن میں‌ نام ور اداکار اور تمام آرٹسٹ شامل ہیں، اس میوزیم میں ان کی دل چسپی کا سامان موجود ہے اور یہ بالخصوص فن کاروں کے لیے اپنی یادیں تازہ کرنے کی جگہ ہے۔