جرمن ڈکشنری نے لفظ "یہودی" کی وضاحت تبدیل کر دی

جرمن ڈکشنری نے لفظ “یہودی” کی وضاحت تبدیل کر دی

جرمنی کی ایک مستند اور معروف ڈکشنری نے جرمن زبان میں لفظ “یہودی” جسے وہاں “جوڈ” کہا جاتا ہے، اپنی وضاحتی تعریف کو تبدیل کر دیا ہے۔

ڈوڈن نامی جرمن ڈکشنری نے اپنی ایک آن لائن اپ ڈیٹ میں اس لفظ کی جو وضاحت شامل کی تھی، اس پر ملک بھر کی یہودی کمیونٹی نے شدید احتجاج کرتے ہوئے ہنگامہ برپا کر دیا تھا۔

یہودی برادری کی اعلیٰ شخصیات کی جانب سے اٹھائے جانے والے اعتراضات اور نکتہ چینی یہ ظاہر کرتی ہے کہ ہولوکاسٹ کے 80 برس بعد بھی اس معاملے کی حسساسیت برقرار ہے۔

ڈوڈن ڈکشنری نے حال ہی میں اپنے ایک آن لائن ایڈیشن میں یہودی لفظ کے سلسلے میں ایک وضاحت شامل کی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ ” کبھی کبھار یہودی کی اصطلاح کو قومی سوشلسٹ زبان کے استعمال کی یاد کی وجہ سے امتیازی سمجھا جاتا ہے؛ اور اسے عام طور پر “یہودی ساتھی شہری” یا “یہودی عقیدے کے لوگ” جیسے الفاظ کی تشکیل کے ساتھ پیش کیا جاتا ہے”

س وضاحت پر اہم یہودی شخصیات اور گروپس نے شدید نکتہ چینی کی۔ ان کا کہنا تھا کہ ڈوڈن ڈکشنری کی وضاحت حقائق کے برعکس ہے اور خود کو پہچاننا یا یہودی کہلوانا امتیاز برتنا یا الگ حیثیت میں پیش کرنا نہیں ہے۔

جرمنی میں یہودیوں کی مرکزی کونسل کے سربراہ جوزف شسٹر نے حال ہی میں کہا تھا کہ ان کے نزدیک لفظ “یہودی” نہ تو” قسم اٹھانا” جیسا لفظ ہے اور نہ ہی یہ “امتیازی” ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ” چاہے لفظ “یہودی” کو کسی اسکول کے لان میں تحقیر کے انداز میں پیش کیا جائے یا کچھ لوگ اس کے استعمال میں ہچکچاہٹ کا مظاہرہ کرتے ہوں اور ڈوڈن ڈکشنری کے ایڈیٹرز نے یقینی طور پر اس لفظ کے سیاق و سباق کی نشاندہی کے لیے اچھے معنی استعمال کیے ہوں تو بھی اسے امتیازی قرار دینے سے بچنے کے لیے سب کچھ کیا

جانا چاہیے

سینٹرل کونسل آف جیوز کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈینیئل بوٹ مین نے اس موضوع پر ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ” کیا “یہودی” کہنا درست ہے؟ جی ہاں بالکل۔ براہ کرم “ساتھی یہودی شہری” یا” یہودی عقیدے کے لوگ” نہ کہیں۔ صرف یہودی کہیں۔ شکریہ!”

ڈوڈن ڈکشنری کے پبلیشر نے اس کڑی تنقید اور یہودی کمیونٹی کے احتجاج کے ردعمل میں پیر کے روز اس لفظ کی وضاحت کو دوبارہ اپ ڈیٹ کر دیا۔

ڈکشنری کی ویب سائٹ پر اب کہا گیا ہے کہ ” موجودہ عہد اور تاریخ میں، خاص طورپر نازی دور میں لفظ “یہودی یا یہودیوں” پر کئی عشروں تک بحث مباحثہ ہوتا رہا ہے۔ اور اسی دوران یہ لفظ ایک سلسلے کے طور پر بڑے پیمانے پر استعمال ہوتا رہا۔ جرمنی میں سینڑل کونسل آف جیوز ، جس کے نام میں بھی یہ اصطلاح موجود ہے، اس کے استعمال کے حق میں ہے”۔

جرمنی کی تاریخ کے تیسرے دور جسے نازی عہد کہا جاتا ہے اور جو 1933 سے 1945 تک جاری رہا، نازیوں اور ان کے حواریوں نے یورپ میں 60 لاکھ یہودیوں کا قتل عام کیا۔ دوسری جنگ عظیم کے خاتمے کے بعد جرمنی میں یہودیوں کی تعداد 6 لاکھ سے کم ہو کر محض 15 ہزار رہ گئی تھی۔ سوویت یونین ٹوٹنے کے بعد روس، یوکرین اور سابقہ سوویت ری پبلکس سے لگ بھگ دو لاکھ یہودی ہجرت کر کے جرمنی آ گئے جس سے اس ملک میں تباہ شدہ یہودی کمیونینٹرز میں نئی زندگی آئی۔

(خبر کا مواد اے پی سے لیا گیا )