عمران خان ڈکٹیشن اپنے گھر میں دینا، الیکشن کا فیصلہ ایوان کرے گا، وزیراعظم

عمران خان ڈکٹیشن اپنے گھر میں دینا، الیکشن کا فیصلہ ایوان کرے گا، وزیراعظم

چیئرمین تحریک انصاف کی جانب سے حکومت کو الیکشن کا اعلان کرنے کیلئے 6 دن کا الٹی میٹم دیا گیا گیا ہے تاہم وزیراعظم شہباز شریف نے واضح طور پر کہہ دیا ہے کہ الیکشن کب کرانے ہیں یہ فیصلہ ایوان کرے گا۔

شہباز شریف نے اپنے بیان میں کہا کہ ’عمران خان بھول میں نہ رہنا، بات چیت کے دروازے کھلے ہیں لیکن اگر تم سمجھتے ہو کہ بلیک میل کرلو گے تو اپنے گھر میں ڈکٹیشن دینا اس ایوان کو ڈکٹیشن نہیں دے سکتے۔

وزیراعظم شہباز شریف نے چیئرمین پی ٹی آئی کو دو ٹوک پیغام دے دیا۔ قومی اسمبلی میں خطاب میں شہباز شریف نے کہا کہ جتھے کے سربراہ کو واضح کردینا چاہتا ہوں کہ تمہاری ڈکٹیشن نہیں چلے گی، الیکشن کب کرانے ہیں یہ ایوان فیصلہ کرے گا، اگر  بات الیکشن کی ہے تو  پارلیمان میں بات کرو، ایک صوبہ وفاق پر حملہ کردے، کبھی آج تک ہوا؟ میں نہ مانوں اور پھر بندوق اٹھالوں، سیاست دان ایسا نہیں کرتے، جو اسلحہ لاہور میں پکڑا گیا وہ اسلام آباد لایا جارہاتھا۔’

شہباز شریف نے کہا کہ جتھے اسلام آباد لانے کی اجازت نہیں ہونی چاہیے تھی، کھلے عام کہا گیا ہر طور ڈی چوک پہنچوں گا، کیا ہمیں فتنے کا راستہ روکنا ہے یا ملک کو تباہ ہوتے دیکھنا ہے؟ آصف زرداری، فضل الرحمان اور  دیگر اتحادیوں کو فیصلہ کرنا ہوگا۔

وزیراعظم نے کہا کہ اگر بات الیکشن کی ہے تو پارلیمان میں بات کرو، ہماری کوشش ہے کہ مسائل کو حل کریں، اس حکومت کی معیاد ایک سال دو مہینے ہے، مشکلات ہیں، چیلنجز ہیں لیکن ہم ان کے حل کیلئے پرعزم ہیں، ہم پاکستان کو عظیم بنانے کیلئے جان لڑا دیں گے۔

انہوں نے کہا کہ بات چیت اعلیٰ ظرفی کا اظہار اور سیاست دانوں کا اعلیٰ ہتھیار ہے، بات چیت کیلئے دروازے کھلے ہیں، میں کمیٹی بھی بنا سکتا ہوں۔

خیال رہے کہ عمران خان نے 25مئی کو اسلام آباد کی طرف لانگ مارچ کیا تھا اور کہا تھا کہ الیکشن کا اعلان ہونے تک وہ واپس نہیں جائیں گے تاہم نہ اسمبلی تحلیل ہوئی اور نہ انتخابات کا اعلان ہوا، چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان اسلام آباد آئے اور چلے گئے جاتے جاتے 6 دن میں الیکشن کی تاریخ دینےاوراسمبلیاں تحلیل نہ کرنے کی صورت میں دوبارہ اسلام آباد آنے کی دھمکی دے گئے  اور ایک بار پھر اسلام آباد 20 لاکھ لوگ لانے کا دعویٰ بھی کردیا۔

عمران خان نے کہا کہ اس بار کوئی رکاوٹ نہیں ہوگی، سپریم کورٹ نے بھی کہہ دیا ہے پر امن احتجاج پر کوئی رکاوٹ نہیں ہونی چاہیے ۔

عمران خان نے اس سے پہلے بھی 20 لاکھ کا مجمع اسلام آباد لانے کا دعویٰ کیا تھا لیکن وہ چند ہزار لوگ بھی اسلام آباد نہیں لاسکے۔