ایک کام نہ ہوتا تو کتنے پاکستانی بچوں کی زندگی خراب ہوجاتی۔۔۔ بے نظیر بھٹو کے چند ایسے بےمثال کارنامے جو وقت کی ضرورت تھے

ایک کام نہ ہوتا تو کتنے پاکستانی بچوں کی زندگی خراب ہوجاتی۔۔۔ بے نظیر بھٹو کے چند ایسے بےمثال کارنامے جو وقت کی ضرورت تھے

سیاسی اختلافات سے بالاتر ہو کر دیکھا جائے تو پاکستان پیپلز پارٹی ایک اعتدال پسند جماعت تصور کی جاتی ہے، آج یہ پارٹی ایک کافی حد تک ایک صوبے تک محدود ہو کر ضرور رہ گئی، لیکن ایک وقت ایسا بھی تھا جب اس کی چیئر پرسن بے نظیر بھٹو کو چاروں صوبوں کی زنجیر قرار دیا جاتا تھا۔ پنجاب، اور خیبر پختونخوا میں پی پی کی حکومتیں بنتی رہیں، اس پارٹی کو عوام میں مقبول رکھنے کے لئے بی بی کی خدمات سے کوئی انکار نہیں کر سکتا ہے- بی بی نے پاکستانی معاشرے میں کچھ نئے کام کئے جن سے عام آدمی کو ضرور فائدہ ہوا، ہم پاکستان جیسے ملک میں ان کاموں بڑے کام ضرور کہہ سکتے ہیں۔ چند اہم اقدامات جن کی بدولت معاشرے میں بہتری ضرور آئی  

خواتین پولیس اسٹیشن کا قیام

 ملک میں خواتین کو تحفظ فراہم کرنے کے لئے سب سے پہلے خواتین پولیس اسٹیشن کے قیام کا کارنامہ بے نظیر بھٹو سے منسوب کیا جاتا ہے- اس مردوں کے معاشرے میں بڑھتے ہوئے جرائم کا شکار خواتین کے تحفظ کے لئے یہ عمل بہر حال ایک انقلابی اقدام تھا۔ 

لیڈیز ہیلتھ ورکرز کی تعیناتی

 ملک میں خواتین کی صحت کو بہتر بنانے کے لئے بے نظیر بھٹو نے خواتین کے لیے لیڈیز ہیلتھ ورکرز پروگرام کا آغاز کرایا- شہروں میں کچی آبادیوں اور دیہی علاقوں میں کم پڑھی لکھی خواتین کو صحت کے حوالے سے جن مسائل سامنا ہوتا ہے، بی بی کے اس اقدام سے ماں اور بچے کی صحت کے حوالے سے یہ ایک احسن اقدام ہے۔ 

ایک کام نہ ہوتا تو کتنے پاکستانی بچوں کی زندگی خراب ہوجاتی۔۔۔ بے نظیر بھٹو کے چند ایسے بےمثال کارنامے جو وقت کی ضرورت تھے

 جوڈیشری میں خواتین ججز کی تعیناتی

 اسی طرح خواتین کو حقوق دلانے کے لئے اعلیٰ عدلیہ میں خواتین ججز کی تعیناتی ایک اور اہم اقدام تھا ۔ 

پولیو پروگرام

بی بی وہ پہلی لیڈر تھیں جنہوں نے اس حوالے سے جلد سمجھ لیا تھا، کہ پولیو کا مرض صرف صحت مراکز کے ذریعے قابو میں نہیں آسکتا ہے- ملک میں پولیو کے خاتمے کے حوالے سے جامع پروگرام ترتیب دیا گیا ، سوچیں اگر اس وقت اس حوالے سے اقدامات نہیں اٹھائے گئے ہوتے تو پولیو کا مرض کتنے پاکستانی بچوں کی زندگی خراب کرتا اور آج آبادی کس حال میں ہوتی ۔  

اقتدار کی نچلی سطح پر منتقلی کے حوالے سے ٹاسک فورس کا قیام

بے نظیر بھٹو نے پہلی مرتبہ اقتدار میں آنے کے بعد 1989ء میں بلدیاتی اداروں کے نظام کی خامیوں کی نشاندہی کرنے اور انھیں دور کرنے کے لئے ٹاسک فورس تشکیل دی- جس کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ تین اہم نکات توجہ طلب ہیں، یعنی ایک وسائل کا حد سے زیادہ ارتکاز، وزارتوں کی حد سے زیادہ تقسیم کی گئی ہے جس کی وجہ سے بلدیاتی ادارے غیر موثر ہوسکتے ہیں- تاہم ان سفارشات پر عمل نہیں ہوسکا۔لیکن کم از کم بلدیاتی اداروں کے مستقبل کے حوالے سے بات کی گئی، وہ الگ بات ہے نا پی پی پی اور نہ مسلم لیگ نواز نے اس جانب توجہ دی۔ 

ایک کام نہ ہوتا تو کتنے پاکستانی بچوں کی زندگی خراب ہوجاتی۔۔۔ بے نظیر بھٹو کے چند ایسے بےمثال کارنامے جو وقت کی ضرورت تھے

  خارجہ پالیسی کے حوالے سے اہم اقدامات

بے نظیر بھٹو نے خارجہ سطح پر ایک متحرک کردار ادا کیا 1996 میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں خطاب میں کہا کہ جنوبی ایشیا میں امن قائم کرنے کے لیے مختلف فریقین کے درمیان مزاکرات ہونے چاہیے-جس میں پاکستان بھارت، جاپان اور اقوام متحدہ کے پانچ مستقل ارکان شامل ہوں- اس وقت کے لحاظ سے ایک اچھی تجویز تھی، بلکہ اگر آج کے تناظر میں بھی دیکھا جائے تو اس پر آج بھی عمل ہو سکتا ہے۔ کشمیر کے حوالے سے اہم پوزیشن لیتے ہوئے انھوں نے سینئر سیاستدان نواب زادہ نصر ﷲ خان کو کشمیر کمیٹی کا سربراہ بنایا۔