پیغمبرِ اسلام سے متعلق متنازع بیانات: القاعدہ کی بھارت میں خود کش حملوں کی دھمکی

پیغمبرِ اسلام سے متعلق متنازع بیانات: القاعدہ کی بھارت میں خود کش حملوں کی دھمکی

بھارت کی حکمراں جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے رہنماؤں کے پیغمبرِ اسلام سے متعلق متنازع بیانات پر دہشت گرد تنظیم القاعدہ نے مختلف شہروں میں خود کش حملوں کی دھمکی دی ہے۔

بھارتی نشریاتی ادارے ‘این ڈی ٹی وی’ کی رپورٹ کے مطابق القاعدہ کی برِصغیر شاخ نے دھمکی دی ہے کہ وہ پیغمبرِ اسلام کی حرمت کی لڑائی لڑنے کے لیے تیار ہیں۔”

القاعدنے گجرات، اتر پردیش، ممبئی اور دہلی میں خود کش حملوں کی وارننگ دی ہے۔

القاعدہ کی دھمکی میں مزید کہا گیا ہے کہ ـ”کیسرانی دہشت گرد دہلی، ممبئی، گجرات اور اترپردیش میں اپنے انجام کے لیے تیار رہیں۔”

خیال رہے کہ کیسرانی رنگ بھارت میں ہندو مذہب سے جوڑا جاتا ہے اور بھارت کی قوم پرست جماعت راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) کا جھنڈا بھی اس رنگ کا ہے۔

بھارت کی حکمراں جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے رہنماؤں نوپور شرما اور نوین کمار جندل کے پیغمبرِ اسلام سے متعلق متنازع بیانات پر مسلم ملکوں کی جانب سے بھی احتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔

خلیجی ملکوں کی جانب سے آنے والے ردِ عمل کے بعد بی جے پی نے پارٹی کے مذکورہ دونوں رہنماؤں کو برطرف کر دیا تھا۔ اس کے باوجود اس معاملے پر مسلم ملکوں کے ردِعمل میں شدت آ رہی ہے اور اب دہشت گرد تنظیم القاعدہ نے بھی بھارت کو دھمکی دی ہے۔

القاعدہ کے بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ “انہیں نہ تو اپنے گھروں میں پناہ ملے گی اور نہ ہی قلعہ بند فوجی چھاؤنیوں میں اور ہم اس وقت تک چین سے نہیں بیٹھیں گے جب تک ہم پیارے نبی کی شان میں گستاخی کا بدلہ نہیں لے لیتے۔”

دھمکی آمیز بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ “بھارت اس وقت ہندوتوا نظریے کے حصار میں ہے، اس لیے ہم اپنے نبی کی حرمت کے لیے لڑیں گے اور دوسروں کو بھی یہ ترغیب دیں گے کہ وہ بھی پیغمبرِ اسلام کی حرمت کے تحفظ کے لیے کٹ مریں۔”

بھارتی اخبار ‘دی پرنٹ’ کی رپورٹ کے مطابق ایک انٹیلی جنس افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ القاعدہ اس خطے میں وہ واحد منظم جہادی گروپ ہے جس کے لشکرِ طیبہ جیسی تنظیموں کے ساتھ بہترین روابط ہیں۔

اُن کے بقول القاعدہ کی جانب سے دی گئی دھمکیوں کو سنجیدہ لینا ہو گا، کیوں بھارت پاکستان کی جہادی تنظیموں کے لیے اہم ملک ہے۔ لیکن عالمی سطح پر سرگرم القاعدہ اور دولتِ اسلامیہ (داعش) جیسی تنظیموں کا بھارت کی طرف متوجہ ہونا خطرناک ہے۔

یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ القاعدہ کی جانب سے بھارت کے داخلی معاملات سے متعلق کوئی بیان جاری کیا گیا ہے۔ اس سے قبل اپریل میں القاعدہ رہنما ایمن الظواہری کی ایک مبینہ ویڈیو سامنے آئی تھی جس میں اُنہوں نے بھارت میں حجاب تنازع پر اظہارِ خیال کیا تھا۔

مبینہ ویڈیو میں ایمن الظواہری نے حجاب گرل کے نام سے شہرت پانے والی مسلم طالبہ مسکان کی حمایت کی تھی۔ تاہم مسکان کے والدین نے ایک بیان میں ایمن الظواہری کے بیان پر ناپسندیدگی کا اظہار کیا تھا۔

مسکان خان کے والد کا کہنا تھا کہ الظواہری کی جانب سے اُن کی بیٹی کی تعریف پر اُنہیں غیر ضروری پریشانی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

اینٹی مسلم بیان پر بی جے پی رہنما کی گرفتاری

دریں اثنا پولیس نے سوشل میڈیا پر اینٹی مسلم پوسٹ لگانے پر ریاست اترپردیش کے شہر کانپور سے تعلق رکھنے والے بی جے پی کے نوجوان رہنما ہرشیت سری واستو کو گرفتار کر لیا ہے۔

کان پور میں گزشتہ کئی روز سے احتجاج کا سلسلہ جاری ہے جس میں متعدد افراد زخمی ہو چکے ہیں۔

کان پور میں سینئر پولیس آفیسر پرشانت کمار نے ذرائع ابلاغ کو بتایا ہے کہ مسلمانوں کے خلاف توہین آمیز ریمارکس کے الزام میں ایک مقامی سیاست دان کو حراست میں لیا گیا ہے۔

اُن کا کہنا تھا کہ کان پور میں جاری کشیدگی کے دوران اب تک 50 افراد کو حراست میں لیا جا چکا ہے۔

اس خبر کے لیے بعض معلومات خبر رساں ادارے ‘رائٹرز’ سے بھی لی گئی ہیں۔